خاکہ نگاری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خاکہ کے لغوی معنی ڈھانچہ بنانا یا مسودہ تیار کرنا ہیں۔ جبکہ ادبی نقطہ نظر سے خاکہ شخصیت کی ہو بہو عکاسی کا نام ہے، اس خاکہ نگاری میں نہ صرف شخصیت کی ظاہری تصویر کشی کی جاتی ہے بلکہ باطن کا بھی احاطہ کیا جاتا ہے۔

خاکہ کے لغوی معنی کسی چیز کا نقشہ یا ڈھانچہ تیار کرنا۔اصطلاح میں خاکہ سے مراد کسی بھی شخص کی زندگی کو لفظوں میں اس طرح بیان کرنا کہ اس کی تصویر سامنے آجائے۔اس میں شخص کی ظاہر کے ساتھ باطن کی بھی باتیں تحریر کی جاتی ہیں۔تاکہ اس کی جیتی جاگتی تصویر قارئین کے سامنے آجائے۔

ماہرین کی نظر میں[ترمیم]

  • خاکہ کسی شخصیت کا معروضی مطالعہ ہے۔ (نثار احمد فاروقی)
  • سوانح نگاری کی بہت سی صورتیں ہیں۔ ان میں سے ایک شخصی خاکہ ہے۔ یہ دراصل مضمون نگاری کی ایک قسم ہے۔ جس میں کسی شخصیت کے ان نقوش کو اجاگر کیا جاتا ہے جن کے امتزاج سے کسی کردار کی تشکیل ہوتی ہے۔ (آمنہ صدیقی)
  • خاکہ نگاری ادب کی ایک صنف ہے جس میں شخصیتوں کی تصویریں اس طرح براہ راست کھینچی جاتی ہیں کہ ان کے ظاہر اور باطن دونوں قاری کے ذہن نشین ہوجاتے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے پڑھنے والے نے نہ صرف قلمی چہرہ دیکھا ہے بلکہ خود شخصیت کو دیکھا بھالا ہو۔ (محمد حسین)[1]
  • خاکہ نگاری کی بڑی اور اولین شرط میرے نزدیک یہ ہے کہ وہ معمولی کو غیر معمولی بنادے بڑے کو کتنا بھی بڑا دکھانا آسان ہوگا بہ نسبت اس کے کہ چھوٹے کو بڑا دکھایا جائے فن اور فن کار کی یہ معراج ہوگی۔ (رشید احمد صدیقی)[2]

اردو زبان میں خاکے[ترمیم]

ایم فل مقالات[ترمیم]

جامعہ مقالہ نگار عنوان سال
اردو جامعہ عثمانیہ، بھارت عذرا تسلیم آزادی کے بعد حیدرآبادی مصنفین کی خاکہ نگاری جاری
حیدرآبا دیونیورسٹی، بھارت گل رعنا حیدرآباد میں اردو خاکہ نگاری1947؁ء کے بعد 1997ء
حیدرآبا دیونیورسٹی، بھارت عالیہ مقصود عوض سعید۔ بحیثیت خاکہ نگار 2005ء

پی ایچ ڈی مقالات[ترمیم]

جامعہ مقالہ نگار عنوان سال
اردو جامعہ عثمانیہ، بھارت ڈاکٹر صابرہ سعید اردو ادب میں خاکہ نگاری 1975ء
اردو جامعہ عثمانیہ، بھارت ڈاکٹرامتہ الکریم طلعت صدیقہ اردو خاکہ نگاری 2003ء
حیدرآبا دیونیورسٹی، بھارت حیدرآبا دیونیورسٹی، بھارت حیدرآباد میں اردو خاکہ نگاری کا آغاز و ارتقا جاری
حیدرآبا دیونیورسٹی، بھارت تسلیم بیگم دکن میں خاکہ نگاری آزادی کے بعد جاری

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اردو میں خاکہ نگاری،صابرہ سعید، ص26-46
  2. پرانے چراغ، حصہ دوم، سید ابو الحسن علی ندوی۔ صفحہ 581