سواطع الالہام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ابو الفیض فیضی کی تفسیر ’’سواطع الالہام ‘‘ ہے جسے بے نقط تفسیر کہتے ہیں[1]

عطاء اللہ شاہ بخاری کے شعری مجموعے کا نام بھی سواطع الالہام ہے،

غیر منقوط تفسیر[ترمیم]

تفسیر سواطع الالہام آٹھویں صدی ہجری کے ہندوستانی بادشاہ جلال الدین اکبر کی سلطنت اکبریہ کے علما اور نورتنوں میں شامل تھا،ابو الفضل فیضی نے قرآن کریم کی یہ تفسیر غیر منقوط (غیر منقوط وہ تحریر ہوتی ہے جس میں کوئی نقطہ نہ آئے۔ اردو ادب میں یہ ایک بہت ہی مشکل فن ہے۔ صرف ایک سطر ہی ایسی لکھنی پڑ جائے تو کافی مشکل ہو جاتی ہے۔ خال خال ہی کوئی ایسی تحریر ملتی ہے۔​)حروف سے لکھی ہے اور اس کے متعلق خوب تکلف سے کام لیا ،جس کی بنا پریہ تفسیر فی نفسہ بے فائدہ ہو گئی، لیکن اتنی سخت محنت و مشقت سے تحریر کردہ یہ تفسیر بہرحال قابل تعریف ہے ،جو مؤلف کی عربی زبان پر حذاقت و مہارت کی خبر دیتی ہے کہ اس غیر منقوط حروف کے استعمال کو اخیر تفسیر تک برقرار رکھا ہے۔[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

غیر منقوط کتب

غیر منقوط نعت

حوالہ جات[ترمیم]

  1. شیخ ابو الفضل Shaikh Abu al Faiz faizi ibn Mubarak (1889)۔ Sawat Ul Ilham ,, سواطع الالھام ۔ عربی 
  2. مقدمہ تفسیر حقانی ،محمد عبد الحق حقانی ،صفحہ نمبر211،میر محمد کتب خانہ کراچی