طلعت محمود
طلعت محمود | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 24 فروری 1924ء لکھنؤ |
وفات | 9 مئی 1998ء (74 سال) ممبئی |
وجہ وفات | دورۂ قلب |
رہائش | لکھنؤ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
فنکارانہ زندگی | |
آلہ موسیقی | صوت |
پیشہ | اداکار، گلو کار |
اعزازات | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
طلعت محمود (پیدائش: 24 فروری 1924ء - وفات: 9 مئی، 1998ء)، ہندی فلموں کے لیجنڈ گلوکار، بطور اداکار راج لکشمی، تم اور میں، آرام، دلِ نادان، ڈاک بابو، وارث، رفتار، دیوالی کی رات، ایک گاؤں کی کہانی، لالہ رخ، سونے کی چڑیا اور مالک نامی فلموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔ بطور گلوکار دیوداس، بوٹ پالش، حقیقت، ٹیکسی ڈرائیور، بابُل، سزا، ترانہ، نادان، مدہوش، سنگدل، داغ، انوکھی، فٹ پاتھ، بارہ دری، سجاتا، ایک پھول چار کانٹے، پریم پتر جیسی فلموں کے لیے گیت گائے۔ ان کے یادگار گیتوں میں ’جائیں تو جائیں کہاں ‘، ’جلتے ہیں جس کے لیے ‘، ’ اے غمِ دل کیا کروں ‘، ’پھر وہی شام وہی غم‘، ’پیار پر بس تو نہیں ‘، ’میرا پیار مجھے لوٹا دو ‘، ’ شامِ غم کی قسم ‘، ’حسن والوں کو‘، ’یہ ہوا یہ رات یہ چاندنی ‘، ’تصویر بناتا ہوں تصویر نہیں بنتی‘، ’تصویر تیری دل میرا بہلا نہ سکے گی‘، ’میری یاد میں تم نہ آنسو بہانا‘، ’رات نے کیا کیا خواب دکھائے‘، ’اے میرے دل کہیں اور چل‘، ’سینے میں سلگتے ہیں ارمان، ‘، ’اتنا نہ مجھ سے تو پیار بڑھا‘، ’راہی متوالے ‘، ’زندگی دینے والے سُن‘، ’دیکھ لی تیری خدائی‘، ’ہم درد کے ماروں کا‘، ’اندھے جہاں کے اندھے راستے ‘، ’کوئی نہیں میرا اس دنیا میں ‘، ’ملتے ہی آنکھیں دل ہوا دیوانہ کسی کا‘، ’دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے ‘، ’بے چین نظر بے تاب جگر‘، ’آئی جھومتی بہار‘، ’ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا‘، وغیرہ شامل ہیں۔[1]
ابتدائی زندگی[ترمیم]
طلعت محمود کا جنم لکھنؤ، اترپردیش میں منظور محمود کے ہاں ہوا۔ طلعت نے چھوٹی سی عمر میں اپنی موسیقی کی صلاحیتیں دکھانا شروع کر دیں اور وہ ساری رات جاگ کر ہندوستان کے ممتاز کلاسیکی موسیقاروں کو سنتا تھا۔
مسلم خاندان سے تعلق ہونے کی وجہ سے اس کی گلوکاری کو پزیرائی نہیں ملی بلکہ معیوب اسے سمجھا گیا۔ ایسے میں طلعت کو فلموں میں کام کرنے یا گھر بیٹھنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ باوجود والدین کی شدید مخالف کے اس نے موسیقی کو چُنا لیکن اس کے انڈسٹری میں شہرت پانے کے کچھ سالوں بعد طلعت کے خاندان نے اس کو قبول کر لیا۔
خاندان[ترمیم]
طلعت نے کلکتہ کی ایک بنگالی مسیحی لڑکی ”لتیکا مُولک“ سے شادی کی، جو فلموں میں کام بھی کرتی تھی اور طلعت کی پرستار تھی۔ 20 فروری 1951ء کو لتیکا نے نام تبدیل کر کے نسرین کر لیا۔ طلعت کے دو بچے خالد (پیدائش 1953ء) اور سبینہ (پیدائش 1959ء) تھے۔
وفات[ترمیم]
طلعت محمود نے 9 مئی 1998ء کو ممبئی میں وفات پائی۔[2]
حوالہ جات[ترمیم]
- 1924ء کی پیدائشیں
- 24 فروری کی پیدائشیں
- لکھنؤ میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 1998ء کی وفیات
- 9 مئی کی وفیات
- ممبئی میں وفات پانے والی شخصیات
- پدم بھوشن وصول کنندگان
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد اداکار
- بیسویں صدی کے مرد گلوکار
- بیسویں صدی کے ہندوستانی گلوکار
- بھارتی مرد غزل گائیک
- بھارتی مرد فلمی اداکار
- بھارتی مرد فلمی گلوکار
- بھارتی مسلم شخصیات
- علوم و فنون میں پدما بھوشن اعزاز وصول کردہ شخصیات
- لکھنؤ کے گلوکار
- لکھنؤ کے مرد اداکار
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد گلوکار