عبد اللہ یوسف علی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد اللہ یوسف علی
معلومات شخصیت
پیدائش 14 اپریل 1872ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 دسمبر 1953ء (81 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بروکووڈ، سرئے   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن بروک ووڈ قبرستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)
مملکت متحدہ (26 جنوری 1950–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن رائل سوسائٹی آف لٹریچر   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ممبئی یونیورسٹی
سینٹ جانز کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مترجم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  انگریزی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
فیلو آف دی رائل سوسائٹی آف لٹریچر  
 سی بی ای   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علامہ عبد اللہ یوسف علی (انگریزی: Abdullah Yusuf Ali) (پیدائش: 4 اپریل، 1872ء - وفات: 10 دسمبر، 1953ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز سنی عالم، ادیب اور قرآن پاک کے انگریزی مترجم، مفسر اور اسلامیہ کالج لاہور کے سابقہ پرنسپل

پیدائش[ترمیم]

عبد اللہ یوسف علی 4 اپریل، 1872ء کو سورت، برطانوی ہندوستان کے بوہرہ، داودی شیعہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

والد ان کے پولیس انسپکٹر تھے۔ ابتدائی تعلیم انھوں نے بمبئی کے انجمن حمایت اسلام اسکول میں حاصل کی اور بعد میں مشنری، ولسن کالج سے بی اے کیا۔ اس دوران انھوں نے قران پاک حفظ کیا۔ عبد اللہ یوسف علی نے 19 سال کی عمر میں ممبئی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں فرسٹ ڈویژن میں سند حاصل کی جس کے بعد وہ اسکالر شپ پر اعلی تعلیم کے لیے کیمبرج یونیورسٹی گئے۔ جہاں انھوں نے ایم اے اور ایل ایل ایم کی ڈگریاں سینٹ جانز کالج کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کیں۔ 1906ء میں انھوں نے لنکن ان سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور انڈین سول سروس کے امتحان میں ہندوستان بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

عملی زندگی[ترمیم]

وہ مختلف انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ کی حمایت میں تقریر و تحریر کی صورت میں تعاون پر 1917ء میں سر کا خطاب ملا، 1925ء میں وہ اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل، جامعہ پنجاب کے فیلو اور سنڈیکیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔[2]

علامہ عبد اللہ یوسف علی نہایت عمدہ علمی ذوق رکھتے تھے۔ وہ زندگی کے آخری ایام میں اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے تھے۔ اسی زمانے میں انھوں نے قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ مکمل کیا اور اس کے عمدہ حواشی لکھے۔

وہ لاہور سے نکلنے والے انگریزی روزنامہ ایسٹرن ٹائمز کے کچھ عرصہ مدیر بھی رہے۔

ہندوستان میں قیام کے دوران علامہ اقبال نے عبد اللہ یوسف علی کو اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل کا عہدہ قبول کرنے پر آمادہ کیا، اس عہدہ پر وہ 1925ء سے 1927ء تک فائز رہے۔ 1928ء میں عبد اللہ یوسف علی اس متنازع مسلم وفد میں شامل تھے جو سر آغا خان کی قیادت میں لیگ آف نیشنز گیا تھا۔ اس وفد میں سر ملک فیروز خان نون بھی شامل تھے۔ اس وفد کا مقصد، لیگ آف نیشنز میں اسرائیل کے قیام کے لیے قرارداد کی حمایت تھا۔ برصغیر کے مسلمانوں نے اس وفد کی سخت مخالفت کی تھی۔ عبد اللہ یوسف علی اس کے بعد 1935ء سے 1937ء تک اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل کی خدمات انجام دیتے رہے۔

تصانیف[ترمیم]

  • قرآن مجید کا انگریزی ترجمہ (1934ء)
  • انگریزی عہد میں ہندوستان کے تمدن کی تاریخ،
  • مصنوعات ریشم،
  • یوگوسلاویہ اور سربیاکا فن سنگ تراشی،
  • ازمنہ وسطیٰ کا ہندوستان،
  • تشکیل ہند
  • ہندوستانی مسلمان

وفات[ترمیم]

عبد اللہ یوسف علی 10 دسمبر، 1953ء لندن، برطانیہ میں وفات پاگئے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/131272446  — اخذ شدہ بتاریخ: 5 مئی 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 89