عمالقہ (قوم)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد جب بنی اسرائیل کی حالت خراب ہوئی اور انھوں نے عہد ِا لٰہی کو فراموش کیا بت پرستی میں مبتلا ہوئے سرکشی اور بد افعالی انتہا کو پہنچی ان پر قوم جالوت مسلّط ہوئی جس کو عمالقہ کہتے ہیں کیونکہ جالوت عملیق بن عاد کی اولاد سے ایک نہایت جابر بادشاہ تھا اس کی قوم کے لوگ مصرو فلسطین کے درمیان بحر روم کے ساحل پر رہتے تھے انھوں نے بنی اسرائیل کے شہر چھین لیے آدمی گرفتار کیے طرح طرح کی سختیاں کیں۔[1] فرعون۔ عمالقہ کے ہر بادشاہ کا لقب تھا۔ جیساقیصر، رومی بادشاہوں کا۔ کسریٰ، فارس کے بادشاہوں کا۔[2] عمالیق انفر کا بیٹا اور عیص کا پوتا تھا اور اسحاق علیہ السلام کا پڑپوتا ہے اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے ہیں۔ عمالیق اور دیگر اولاد ابراہیم ملک کنعان اور اس کے اطراف میں بڑے شہ زور تھے۔ عمالیق کی نسل بھی بڑی جنگجو تھی جن کو عمالقہ کہتے ہیں۔[3] جالوت عمالقہ کا امیر تھا اور ان کا بادشاہ تھا اس کا سایہ ایک میل تھا اور کہا جاتا ہے کہ (قوم) بربر اس کی نسل سے ہے اور اس کے بارے میں روایت ہے کہ اس کی فوج میں تین لاکھ گھڑ سوار تھے اور عکرمہ نے کہا ہے : نوے ہزار تھے[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تفسیر خزائن العرفان علامہ نعیم الدین مراد آبادی، البقرہ،246
  2. تفسیر مدارک التنزیل۔ ابوالبرکات عبد اللہ بن احمد محمد بن محمود النسفی،البقرہ،49
  3. تفسیر حقانی ابو محمد عبد الحق حقانی،البقرہ،51
  4. تفسیر قرطبی۔ ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابوبکر قرطبی،البقرہ،250