منزہ سلیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
منزہ سلیم
معلومات شخصیت
پیدائش 13 جنوری 1951ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 21 دسمبر 2020ء (69 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

منزہ سلیم (ولادت: 13 جنوری 1951ء - وفات: 21 دسمبر 2020ء) پاکستانی مصنفہ تھیں۔

حالات زندگی[ترمیم]

منزہ سلیم 13 جنوری 1951ء کو پاکستان کے لاہور میں پیدا ہوئیں۔ 1973ء میں زرعی یوینورسٹی لائل پور سے رورل سوشیالوجی میں ایم۔اس۔سی کی۔ زمانہ طالب علمی میں یونیورسٹی کے مجلہ “کشتِ نو” کے اُردو حصہ کی ایڈیٹر رہیں۔ 1971ء میں یونیورسٹی سے بہترین نثرنگار کا انعام حاصل کیا۔ انھیں حلقہ اربابِ ذوق لائل پور کی پہلی خاتون رُکن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ حلقہ کی مختلف نشستوں میں افسانے اور مزاحیہ مضامین پڑھتی رہیں۔ گورنمنٹ اسلامیہ کالج برائے خوتین فیصل آباد میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ہیڈ آف سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طور پر کام کرتی رہی ہیں۔ 2006ء میں ان کے پہلی کتاب” پھول لاکھوں برس نہیں رہتے” منظرِعام پر آئی جسے ادبی حلقوں میں بہت پزیرائی حاصل ہوئی اور تعلیمی بورڈ سے انعامِ سوم کی حق دار ٹھہری۔ 2010ء میں ان کے ناول”ادھوری عورت” کا پہلا ایڈیشن شائع ہوا۔ اسے بھی تعلیمی بورڈ سے انعام اول حاصل ہوا۔

وفات[ترمیم]

منزہ سلیم 21 دسمبر 2020ء کو وفات پاگئیں۔