ٹرائے کی جنگ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یونانی اساطیر کے مطابق جنگ ٹروجن (ٹرائے کی جنگ) (انگریزی:Trojan War) تیرھویں اور بارہویں صدی ق۔ م کے درمیان میں تین ٹرائے دیوتاؤں کی مخاصمت کی بنا پر لڑی گئی۔ ٹرائے کا شہر اس جنگ میں تباہ ہوا۔ یونان کے مشہور شاعر ہومر نے اس جنگ کے متعلق بہت سی غیر فانی نظمیں لکھی ہیں۔ یونانی روایات کے مطابق پلیPeleu اور تھیٹس کی شادی کے موقع پر تمام دیوتا اور دیویاں جمع ہوئیں۔ مگر اپرس کی شمولیت کی دعوت نہ دی گئی۔ ایرس اپنے آپ آ پہنچی اور آتے ہی سونے کا ایک سیب حاضرین کی طرف پھینکا، جس پر لکھا تھا’’سب سے زیادہ خوبصورت کے لیے۔‘‘

ہیرا جو زیوس کی بیوی اور آسمان کی دیوی تھی۔ایتھنا جو حکمت کی دیوی تھی۔ اور ایفرودیت جو محبت کی دیوی تھی، اس سنہری سیب کی دعویدار ہوئیں۔ جب جھگڑا بڑھا تو ٹرائے کے بادشاہ پریام کے بیٹے پارس کو اپنی قدرت کے مطابق رشوت پیش کی۔ تینوں دیویوں نے پارس کی رشوت جو دنیا کی خوبصورت ترین عورت کی محبت کی صور میں تھی۔ قبول کر لی اور سنہری سیب اسے دے دیا۔

پارس کی طرف سے ایفرودیت کو سنہری سیب دیے جانے پر ہیرا اور ایتھنا پارس اور ٹرائے کی سخت دشمن ہوگئیں۔ پارس کو ایک دفعہ ایفرودیت کی رفاقت میں سپارٹا جانے کا اتفاق ہوا۔ جس کے بادشاہ منیلایوس کی بیوی ہیلن اس وقت تمام دنیا کی عورتوں میں سب سے زیادہ خوب صورت تھی پارس اسے بھگا کر ٹرائے لے گیا۔ مینلایوس نے تمام یونانی بادشاہوں اور شہزادوں سے مدد مانگی جن میںاوڈیس بھی شامل تھا۔ دو سال کی تیاری کے بعد اس مشترکہ یونانی فوج نے ٹرائے پر حملی کر دیا۔ نوسال تک یونانیوں نے ٹرائے کا محاصرہ کیے رکھا مگر کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ دسویں سال میں، اکھی لیس اگمینون سے ناراضی کی وجہ سے جنگ سے دستبردار ہو گیا۔ اکھی لیس کے دوست پیٹروکلس کی اسی جنگ میں موت ہو گئی جس کی وجہ سے اکھی لیس بدلہ لینے کی غرض سے واپس جنگ میں آیا اور  اپنے دوست پیٹروکلس کی موت کا بدلہ لینے کے لیے، اچیلس[مردہ ربط] جنگ میں واپس آیا اور ٹرائے شہزادے اور سب سے بہترین جنگجو  ہیکٹر کو مار ڈالا۔آخر تنگ آکر لکڑی کے گھوڑے والی چال چلی اور ٹرائے کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے۔اس لکڑی کے گھوڑے میں اگمینون کی فوج کے بہت ماہر جنگجو جن میں اکھی لیس بھی شامل تھا موجود تھے۔جیسے ہی وہ لکڑی کا گھوڑا شہر کے اندر داخل ہوا تو رات کی تایکی میں جنگجووں نے باہر نکل کر شہر کا دروازا کھول کر اپنی فوج کو مشعل جلا کر اشارا کر دیا۔ؔ اس کے بعد یونانیوں نے شہر کو برباد کر کے جلایا۔لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کا قتل عام کیا صرف چند ٹروجن فرار ہوئے، جن میں سب سے مشہور عینیہ تھا، جس نے دوسرے زندہ بچ جانے والوں کی راہنمائی  ایک  علاقے تک کی جو آج کل اٹلی ہے[1]۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

  1. "ٹرائے کی جنگ"۔ urducommunity.com [مردہ ربط]