خلیق ملتانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خلیق ملتانی اردو اور سرائیکی کے معروف شاعر اور مصنف ہیں۔[1][2]

نام[ترمیم]

ابوالحیات بہاول بخش تخلص خلیق ملتانی ہے

ولادت[ترمیم]

تاریخ پیدائش :  6جنوری 1916ء

جائے پیدائش[ترمیم]

تحصیل و ضلع مظفر گڑھ کی سب تخصیل رنگ پورکھیڑہ موضع امیر پور سربانہ کھوہ اندر والا میں کاشت کار گہنہ خان کے گھر پیدا ہوئے  ان کی ایک چھوٹی بہن بھی تھی جو عین شباب میں بلا اولاد وفات پا گئی۔ یہ دو بہن بھائی ماں باپ کی اولاد تھے۔

خاندان اور والدین[ترمیم]

جٹ کلاسن پیشہ کاشتکاری تھا مگر تنگی روزگار اوراراضی ملکیت نہ ہونے کی وجہ پر گہنہ خان نے وطن اور پیشہ کو  خیر باد کہہ دیا، دیہات سے بھیڑ بکریاں خرید کر ملتان میں سلی خانہ کے قریب واحد بخش وینس کے ساتھ مل کر بیچ دیا کرتے تھے راقم الحروف  میں نبی بخش اس وقت اسلامیہ ہائیاسکول دولت گیٹ ملتان میں متعلم تھا اور گہنہ خان فروخت کا حساب مجھ سے لکھوایا کرتے تھے اور یہی رقم ان کی جان لیوا ثابت ہوئی۔ مظفر گڑھ کے دیہات کے دو بدمعاش جو ان کے ہاں ملازم تھے ، تنور کی روٹی میں دھتورہ  ملا دیا جس سے شدت پیاس سے گہنہ خان کی موت واقع ہوئی اور ان بدمعاشوں نے رقم صاف کر لی۔راقم الحروف نے مظفر گڑھ سے لاش وصول کی اور وہی دفن کر دیا۔

شادی[ترمیم]

1935 میں اپنے ماموں میاں اللہ دتہ کے گھر ہوئی، جس سے  صرف  محمد حیات متولد ہوا، چونکہ بہاول بخش تلاش معاش اور طلب ادب و شعرشاعری اکثر باہر رہے اور گھر کا رخ کم ہی کیا کرتے تھے

تعلیم[ترمیم]

  پرائمری تعلیم امیر پور کنکا  موضع امیر پور سربانہ داخلی  سب تحصیل  رنگپور تحصیل و ضلع مظفر گڑھ میں حاصل کی۔ مڈل تعلیم گورئمینٹ ہائیاسکول ملتان میں اپنے والد گہنہ خان کے پاس رہ کر حاصل کی۔ ہائی تعلیم اسلامیہاسکول لدھیانہ میں راقم الحروف میاں نبی بخش پروفیسر گورئمینٹ کالج لدھیانہ کے پاس رہ کر شروع کی۔ لیکن جماعت دہم سے کتابی علم کو خیر باد کہہ کر دہلی کا رخ کیا  ہوٹل پر کام کر کے نان ونفقع کا انتظام کیا اور باقی وقت شعر و شاعری میں لگانا شروع کیا۔ کچھ عرصہ بعد دہلی سے خط لکھا کہ مجھے زادراہ بھیجیں  تاکہ میں گھر آسکوں۔اس پر ان کے ماموں میاں اللہ دتہ نے دہلی جا کے انھیں واپس لے آئے، واپسی پر ملتان رہائش رکھی  ان کے احباب میں نوابزادہ نصراللہ خان اور صوفی الم شامل ہیں۔ کبھی راقم الحروف کے ہاں جمع ہوتے تو معرفت اور صاحبدل ہستیوں کا ذکر ہوتا۔جس میں سید اسماعیل شاہ المعروف باوا کرمانوالہ جو اس وفت فیروز پور اسٹیشن پر رہتے تھے  اور پاکستان بننے پر اوکاڑہ سے آگے باوا کرمانوالہ اسٹیشن کو موسوم کیا۔

ادبی خدمات[ترمیم]

ملتان میں اللہ بخش کشفی ملتانی کی معیت میں ہفتہ روزہ۔   پنچ   ۔رسالہ جاری کیا۔ تنقیدی صحافت کی۔کشفی ملتانی کے پریس اور رسالہ    پیغام    میں تین سال تک کام کیا۔ اور اسی دوران میں اپنے استاد محترم حفیظ جالندھری کی تصویر کشمیر کی نظیر میں تصویر ملتان لکھی۔جو بہت ہی شہرت یافتہ نظم تھی، ملٹری میں بطور سویلین  ٹیچر رہے  اور رزمق (وزیرستان ) کے حلقہ میں ملٹری  خدمات سر انجام دیں،   بہاول پور کے زیر اثر مسلم لیگی حضرات سے ملکر لیگ کی خدمات کرتے رہے،

انجمن یاراں  خلیق بہاولپور میں قائم کی،   کچھ وقت کراچی میں سیاسی معاشرتی   نظمیں لکھ کر دائرہ احباب وسیع کیا۔ آخری ادبی قیام رحیم یار خان تھا۔

مرض اور موت[ترمیم]

تماکو نوشی جس کا شوق لکھنؤ کے خمیرہ تماکو سے 1931 میں ہوا  تھا  شاعری میں مئے نوشی  بھی ہو گیا جس سے کینسر کا مرض پیدا ہو گیا ، شروع شروع میں علاج کی طرف توجہ نہ دی مگر جب مرض کافی بڑھ گیا تو حلقہ احباب رحیم یار خان میں خاص طور پر ڈاکٹر عبد الغفور صاحب  ریلوے روڈ رحیم یار خان نے اپنے زیر علاج رکھا ۔ مگر ڈاکٹر صاحب کی بے لوث خدمات بھی کارگر ثابت نہ ہو سکی، محمد ساجد قوریجہ کی معرفت نشتر ہسپتال ملتان میں داخل  ہوئے، بعد میں ان کے عم زادہ  میاں غلام حسین تیمارداری کے فرائض سر انجام دیتے رہے، باوجود توجہ خاص کے   زائد المعیاد مرض نے مہلت نہ دی اور 66سال کی عمر میں 5دسمبر 1982ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے اور اپنے نئے آبائی گاؤں چک نمبر4/5 آر   رنگ پور تحصیل وضلع مظفر گڑھ میں سپرد خاک ہوئے۔

اولاد[ترمیم]

ایک بیٹا  جو 25 اکتوبر1991 میں وفات پا گیا ہے(تین پوتے : خضر حیات   ۔ منظر حیات  عمر۔اطہر حیات اور دو پوتیاں ہیں )

ادبی خدمات اور اعزازات[ترمیم]

  • بانی مدیر، سہ روزہ "مُلتان پنچ" مُلتان
  • مدیر ہفت روزہ "مشرق" مُلتان

کتابیں[ترمیم]

مسدس :دولت احساس  صفحہ 70-64   شہید اقبال سالم ـ تصویر ملتان سالم 59 صفحات  مشورہ سالم 16 صفحات۔نعرہ حق 14 صفحات ۔   وقت کی پکار   سالم 10صفحات   شہری دفاع  8 صفحات

مخمس : دولت احساس صفحہ 58 ، 69،  71

  مثنوی  : دولت احساس  صفحہ 37-51 – راہ نجات صفحہ 3-12-18-24

غزل: دولت احساس 54-82 راہ نجات   صفحہ 14-20

رباعی : دولت احساس   صفحہ 94

قظعات : دولت احساس  صفحہ 114

معنوی لحاظ سے :  حمد : راہ نجات صفحہ 12-13  نعت : راہ نجات صفحہ 14-15 اسلامیات : صفحہ 5-19-23-24     

مدح : سہرے مختلف عروسی کے موقع پر عوام اور خواص کے لیے     طنز : دولت احساس صفحہ 10سے 29 نعرہ حق سالم دختراں ملت۔

مشورہ (فیملی پلاننگ)  مزاح :دولت احساس   مرثیہ بستر مرحوم  صفحہ 96 درخواست –شکوہ ارباب وفا –چمچہ نامہ

رومان : دولت احساس صفحہ 64سے 80 تک 82-87-92-93 تنقید :دولت احساس صفحہ 32 تا 36 -54 تا 56 -95 مشورہ سالم - وقت کی پکار -   عکاسی نظارہ :دولت احساس صفحہ 30 تا 44 – 88 تا 90 

حب اوطنی :دولت احساس صفحہ 50 تا 52 – راہ نجات 20تا23 شکوہ : دولت احساس صفحہ 104 تا108

مرثیہ : شہید اقبال  سالم

نثر میں   :پاگل میں کہ آپ -  اور  آئینہ بہاولپور -  جو غیر مطبوعہ ہیں  (آئینہ بہاولپور باتصویر ہے )

تصیفات مطبوعہ تحریریں بھی ہیں جن میں۔ تصویر ملتان۔ صفحہ 60 تا  77   سرائیکی کلام ابھی تک غیر مطبوعہ ہے ان کی اپنی آواز میں ریکاڈنگ موجود ہے  چھپوانے کا خاطر خواہ  انتظام نہ ہونے کی وجہ سے کتابیں ایک ایک نسخہ موجود ہیں کوشش کر رہے کہ چھپوائی جا سکیں۔

چھپی ہوئی کتابیں[ترمیم]

  • گنجینہ وظائف جلد دوم، مُلتان، یونین پریس، ، (مرثیے)
  • چچلاندے پھٹ، ، بھاولپور، سرائیکی ادبی مجلس، ، 16 ص (سرائیکی شاعری)
  • گلدستۂ سرائیکی، بھاولپور، محکمہ اطلاعات، جون 1867ء، (سرائیکی نظماں)
  • تصویر ملتان، بھاولپور، عباسیہ اکیڈمی، 1947ء، 60 ص (نظمیں)
  • دولت احساس، رحیم یار خان، مکتبۂ یارانِ خلیق، 1981ء، (شاعری)

کتابیات[ترمیم]

  • دبستانِ بہاولپور، ماجد قریشی، بھاولپور، ادارہ مطبوعات "آفتاب مشرق" 1965ء، ص 437 – 433
  • سرائیکی شاعری، کیفی جام پوری، مُلتان، بزمِ ثقافت 1969ء، ص 344-341
  • بہاولپور میں اُردُو، مسعود حسن شہاب، بہاولپور، اُردُو اکیڈمی، 1983ء، ص 288
  • ضلع مظفر گڑھ تاریخ، ثقافت تے ادب، سجاد حیدر پرویز، لاہور، پاکستان پنجابی ادبی بورڈ، مئی 1989ء، ص 651
  • وفیات ناموران پاکستان، ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، لاہور، اُردو سائنس بورڈ 2006ء، ص 289
  • بہاول پور میں اُردو شاعری 1947ء تا 2010ء، عمران اقبال، بھاول پور، چولستان علمی و ادبی فورم 2010ء، ص 167

راقم الحروف :پروفیسر  میاں نبی بخش  کلاسن

حوالے[ترمیم]

  1. "Bio-bibliographies"۔ Bio-bibliographies۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2020 
  2. "یہ کیسی ریسرچ ہے؟"۔ پنجند ڈاٹ کام۔ 19 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2٠2٠