خیار فکر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خیار عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب خَیَرَ سے ہے، خیار کے لغوی معنی اختیار یا ارادہ کے ہیں اور فکر سے مراد انسان کا علمی یا ایقانی مؤقف ہے چنانچہ خیارِ فکر سے مراد انسان کا وہ خالص انفرادی فکری اختیار ہے جو کسی بھی سیکولر ریاست میں انسان کو آئینی حیثیت سے غیر مشروط طور پر حاصل ہوتا ہے۔[1] اسے انگریزی زبان کی معروف سیاسی اصطلاح سیکولرازم کا اُردو ترجمہ کہا جائے گا۔ سیکولرازم کا اُردو ترجمہ عموماً لادینیت کیا جاتا ہے جو بہرصورت علمی و لغوی اعتبار سے غیر موزوں و غیر متعلق ہے۔ ایک سیکولر ریاست میں کسی بھی شہری کو آئینی طور پر یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ جس فکر یا عقیدہ سے منسلک ہونا چاہے بلا تامل ہو سکتا ہے چنانچہ اُردو زبان میں اِس اصطلاح کا حتمی طور پر لادینیت ترجمہ کر دینا علمی و لغوی اعتبار سے قرینِ انصاف نہیں کیونکہ انگریزی زبان میں لادینیت کے لیے الگ سے ایک اصطلاح دہریت موجوہے.

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. نعمان نیئر کلاچوی (2020)۔ صراطِ دانش۔ مرشد پبلیکیشنز کلاچی۔ صفحہ: 30۔ ISBN 9789692228008