رعنا اکبر آبادی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
رعنا اکبر آبادی

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1895ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آگرہ ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 جنوری 1979ء (83–84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد سہیل رعنا   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ نجم آفندی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

شکور احمد رعنا اکبر آبادی (پیدائش: 1895ء - 15 جنوری 1979ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے نامور شاعر تھے۔ اردو کے ممتاز شاعر نجم آفندی کے تلامذہ میں شامل تھے۔ پاکستان کے مشہور موسیقار سہیل رعنا ان کے فرزند اور اردو کے ممتاز شاعر صبا اکبر آبادی ان کے داماد تھے۔ انھوں نے حمد، نعت، منقبت، غزل، مرثیہ، سلام، رباعی اور اور قصیدہ کی اصنافِ سخن کے علاوہ بچوں اور ملی موضوعات پر لاتعداد نظمیں بھی لکھیں۔

حالات زندگی[ترمیم]

رعنا اکبر آبادی 1895ء میں آگرہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1] ان کا اصل نام شکور احمد تھا، رعنا تخلص مگر اکبر آباد کی نسبت سے رعنا اکبر آبادی کے قلمی نام سے شہرت پائی۔ ان کے والد کا نام منشی نثار احمد تھا جو محکمہ بندوبست میں انسپکٹر، منصرم اور تحصیل دار تھے۔ رعنا نے دینی تعلیم کے بعد اردو کی تعلیم حاصل کی۔ فارسی مولوی مفتی محمد اعظم سے حاصل کی۔ انگریزی تعلیم کے حصول کے لیے اپنی بہن کے پاس غازی پور چلے گئے جہاں انھوں نے انگریزی کی تعلیم کے ساتھ فارسی اور عربی میں بھی مہارت حاصل کی۔ دہلی میں منشی عالم اور مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔ انھوں نے شاعری میں نجم آفندی سے اصلاح لی۔ غزل، نعت، منقبت، سلام، مرثیہ کے علاوہ نظمیں بھی کہیں۔ تقرباً دو سو نظمیں بچوں کے لیے اور سو سے زیادہ قومی نظمیں لکھیں۔ 1940ء میں ان کی نعت اور منقبت کا مجموعہ ذکر و فکر شائع ہوا۔ جس میں اسلامی موضوعات پر نظمیں، سلام، رباعیات اور قصائد شامل ہیں۔[2] انھوں نے آگرہ سے ایک تجارتی رسالہ بھی جاری کیا جو تقریباً آٹھ سال جاری رہا۔ چار پانچ سال محکمہ ریلوے میں بھی ملازمت کی۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلے آئے اور کراچی میں مقیم ہو گئے۔کراچی میں وہ کاروبار سے منسلک رہے۔ ان کے کئی شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں ذکر و فکر، غزالِ رعنا، منظوماتِ رعنا، رباعیاتِ رعنا اور تسبیح رعنا (نعتیہ مجموعہ) شامل ہیں۔ ان کی دختر کی شادی اردو کے ممتاز شاعر صبا اکبر آبادی سے ہوئی، جبکہ رعنا اکبر آبادی کے فرزند سہیل رعنا پاکستان کے معروف موسیقار ہیں۔[3]

نمونۂ کلام[ترمیم]

نعت

گل معنی کھِلا جب رحمة اللعالمیں آئے مشیت تھی کہ آخر میں بہار اولیں آئے
بڑھایا اور بھی سوز محبت شانِ ہجرت نےجہاں روشن ہوئی یہ شمع، پروانے وہیں آئے
رسول اللہ کا عرفاں ہے عرفانِ خدا رعنااگر ایماں نہ ہو ان پر خدا کا کیا یقیں آئے[4]

وفات[ترمیم]

رعنا اکبر آبادی 15 جنوری 1979ء میں کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔ وہ کراچی کے سوسائٹی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات نعت گویان پاکستان، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2015ء، ص 55
  2. منظر عارفی، کراچی کا دبستان نعت، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2016ء، ص 229
  3. کراچی کا دبستان نعت، ص 230
  4. ڈاکٹر عزیز احسن، پاکستان میں اردو نعت کا ادبی سفر، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2014ء، 53