زبیر فاروق العرشی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اُردو ادب کے پہلے عرب شاعر

ڈاکٹر زبیر فاروق العرشی کا تعلق متحدہ عرب امارات کے شہر عجمان سے ہے، ایم بی بی ایس کرنے کے لیے وہ 1971ء سے لے کر 1978ء تک کراچی میں رہے۔ آپ نے ایم بی بی ایس ڈاﺅ میڈیکل کالج کراچی سے کیا ہے۔ میڈیکل پریکٹس متحدہ عرب امارات سے شروع کی اور ”جلد کی حفاظت“ کے موضوع پر دبئی کے انگریزی روزنامہ ”خلیج ٹائمز“ میں ان کا ہفتہ وار کالم ایک عرصہ تک مسلسل شائع ہوتا رہا ہے۔[1] ڈاکٹر زبیر فاروق دوبئی کے دو مشہور ہسپتالوں میں بطورجلدی مراض کے ڈاکٹر ڈرماٹالوجسٹ (Dermatologist) کی حیثیت سے اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہے ہیں۔

شاعری[ترمیم]

آپ عربی انگریزی اور اردو میں شاعری کرتے ہیں، 1980ء سے اردو میں شاعری کر رہے ہیں اور ایک ہزار سے بھی زائد غزلیں لکھ چکے ہیں۔ شاعری کے علاوہ ڈاکٹر زبیر فاروق نے فلمی کہانیاں بھی لکھیں اور میوزک بھی کمپوز کیا۔ جبکہ ترنم کے ساتھ شاعری ان کا خاصہ ہے۔ گلوکاری سے بھی خاصا شغف رہا ہے۔ ان کی ایک آڈیوکیسٹ”صدائے دل“ کے نام سے دستیاب ہے، اردو میں ان کے کئی شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ جن میں پس کہسار، آیاتِ کرب اور سرد موسم کی دھوپ قابلِ ذکر ہیں۔ وہ اکثر مشاعروں میں شریک ہوتے ہیں اور انھیں محبت اور مقبولیت بھی حاصل ہے۔

کتاب ’’ نظر ِ ستم ‘‘ ان کا تازہ شعری مجموعہ ہے۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’سر کوہسار‘‘ 1985ء میں منظر ِ عام پر آیا تھا اور پھر اس کے بعد صرف 34 برسوں میں ان کا 68 واں شعری مجموعہ سامنے آ گیا ہے۔

شعری مجموعے[ترمیم]

  • سر کوہسار (1985ء)
  • نظر ستم
  • پس کہسار
  • آیات کرب
  • سرد موسم کی دھوپ

شادی[ترمیم]

انھوں نے 24 فروری 2009ء کو لاہور میں شادی کی۔ ان کی اہلیہ کا نام نوشین ہے ۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]