سلسلہ کوہ قراقرم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قراقرم
پہاڑی سلسلہ
بالتورو گلیشیر
ملک
پاکستان چین، ہندوستان
اونچی چوٹی کے ٹو
اونچائی 8,611 میٹر
قراقرم کا نقشہ
قراقرم سلسلے کا سب سے اونچا پہاڑ کے ٹو

سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کالی بھربھری مٹی۔

کے ٹو سلسلہ قراقرم کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ جو بلندی میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کی بلندی 8611 میٹر ہے اسے گوڈسن آسٹن بھی کہاجاتا ہے۔ قراقرم میں 60 سے زیادہ چوٹیوں کی بلندی 7000 میٹر سے زائد ہے۔ اس سلسلہ کوہ کی لمبائی 500 کلومیٹر/300 میٹر ہے۔ دریائے سندھ اس سلسلے کا اہم ترین دریا ہے۔ اس پہاڑی سلسلے میں بڑے بڑے گلیئشرز پائے جاتے ہیں جن میں سیاچن ، ہسپر، بالتورو، بیافو اور بتورااہم ہیں۔

قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں سے گزرتی ہوئی  -شاہراہ قراقرم یا شاہرہ ریشم ، درہ خنجراب کے ذریعے پاکستان اور چین کو آپس میں ملاتی ہے۔

قراقرم کے پہاڑ[ترمیم]

دنیا میں 3 بلند ترین پہاڑی سلسلے موجود ہیں ۔ ان میں سے ایک سلسلہ کوہ قراقرم کے نام سے مشہور ہے جو پاکستان کے علاقے گلگت کے ایک مقام جگلوٹ سے شروع ہو کر شمال مشرق کی طرف چلتا ہوا درہ قراقرم پرختم ہو جاتا ہے۔ سلسلہ کوہ قراقرم کی بلند ترین چوٹی کا نام شاه گوری‘‘ ہے جو 2-K کے نام سے دنیا بھر میں مشہو رہے۔K-2 شاہ گوری نہ صرف سلسلہ کوہ قراقرم بلکہ وطن عزیز پاکستان کا بھی بلند ترین پہاڑ ہے ۔ نیز اس پہاڑ کو دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ پاکستان کے علاقے سکردو میں واقع یہ پہاڑ کوہ پیماؤں کی اولین تر جیحات میں شامل ہے۔ 2-K شاه گوری پاکستان میں چین کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ اس پہاڑ کی بلندی 8611 میٹرزیعنی ( 28,251 فٹ) ہے۔ K2 کو 1856 ء میں ‘‘تھامس جی منٹگمری’’نے دریافت کیا تھا۔ 2-K کا اصل اور علاقائی نام‘‘شاه گوری’’ ہے جس کا مطلب ‘‘پہاڑوں کا بادشاہ’’ کے ہیں۔ 2-K کو چند ایک دوسرے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے ان میں کیپمو لامباپہاڑ‘‘ڈیپ سانگ اورماؤنٹ گڈون آسٹن شامل ہیں جو اس کی عظمت اور ہیبت کو ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن یہ 2-K کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس پہاڑ کو یہ نام ‘‘تھامس جی منٹگمری’’ نے دیا تھا جنھوں نے اسے دریافت کیا تھا۔ اپنے سروے کے دوران انھوں نے سلسلہ کوہ قراقرم کی 5 بلند ترین چوٹیوں کے جھرمٹ کا مشاہدہ بھی کیا اور ان کے نام‘‘Karakoram’’ کے پہلے حرف ‘‘K’’ کی تخفیف سے رکھے۔ جن میں 1.Kمیشیر برم، 2.K شاه گوری، 3.K براڈ پیک، 4.K گیشیر برم 2 اور 5.K گیشیر برم 1 شامل ہیں۔ کوہ پیماؤں کی طرف سے 2-K کو بے ر حم پہاڑ کا خطاب دیا گیا ہے۔جس کی وجوہات اس کی نہایت مشکل چڑھائی اور چڑھائی کے دوران حادثات کی بلند شرح ہے۔ 2-K کو سر کرنے کی پہلی 8 کوششیں ناکامی سے دو چار ہوئیں اور ان کوششوں کے دوران چند کوہ پیماؤں نے اپنی جانیں بھی گنوائیں ۔ سلسلہ کوہ قراقرم اور پاکستان کے اس بلند ترین پہاڑ کو پہلی مرتبہ سر کرنے کا اعزاز اٹلی کے دو کوہ پیماؤں‘‘اے۔ چلی کمپیگ نونی اور ‘‘لینولیس ڈیلی’’ کو حاصل ہوا جنھوں نے یہ کارنامہ 31 جولائی 1954ء کو سر انجام دیا۔ جس راستے سے 2-K پر پہلی کامیاب چڑھائی کی گئی وہ ‘‘ابروزی رج’’ (Abrozi Ridge) کے نام سے موسوم ہے۔ K2 کا گلیشیر‘‘گڈون آسٹن ’’گلیشیر کے نام سے موسوم ہے۔ 2-K بیس کیمپ کنکارڈیا (Concordia Valley) سے صرف 8 کلومیٹر دور ہے جو گڈون آسٹن، بالتورو اور ابر وزی گلیشیرز کا مقام اتصال ہے۔ کنکارڈیا کو ‘‘پہاڑی دیوتاؤں کا دربار’’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ 2-K بیں کیمپ کا ٹر یک پاکستان کے علاقے سکردو سے شمال کی طرف پاکستان کی آخری آبادی‘‘ اسکولے’’ کے مقام سے شروع ہوتا ہے۔ یہ 14 تا 17 دن کا ٹریک ہے۔ 2-K بیس کیمپ کے راستے میں آنے والے مقامات میں قیصر گراؤنڈ کورو فون ، پائیو،للّی گو،تھنگل ، اردوکس، گورے ون ، گورے ٹو اور کنکارڈ یا شامل ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ 2-K تاحال سردی کے موسم میں سَر نہیں ہوا جبکہ دنیا کی پہلی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ (بلندی 8848 میٹر – 29028فٹ) موسم سرمامیں سر ہو چکی ہے۔ پاکستان کے 50 روپے مالیت کے کرنسی نوٹ کی پشت پر اس پہاڑ کی تصویر موجود ہے۔

انوکھا واقعہ[ترمیم]

  • 18 جولائی 2018ء قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں کوہ پیمائی کی تاریخ کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے ڈرون کیمرے نے 36فٹ کی بلندی پر کئی گھنٹے سے پھنسے کوہ پیما کو تلاش کر لیا ہے سکاٹ لینڈ کے کوہ پیما رک ایلین 8047میٹر چوٹی پر برف میں دب گئے تھے 36گھنٹے سے پھنسے کوہ پیما کو ڈرون کیمرے نے کامیابی سے تلاش کر لیا ہے۔

منسوبات قراقرم[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔