سیالکوٹ کنونشن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سیالکوٹ کنونشن پاکستان کی سب سے بڑی مسیحی کنونشن ہے۔ اس کا آغاز 1904ء میں ہوا اور یہ اسی مخصوص شہر کے نام سے معروف ہے۔ [1][2]


تاریخ[ترمیم]

1904ء میں سیالکوٹ کنونشن بیداری کی عبادت کے صورت میں شروع ہوئی اور اس کے سبب کلیسیا ئیں زبردست بیداری کی لپیٹ میں آگئیں۔ پہلی سیالکوٹ کنونشن کی بنیاد سے تین دن پہلے اے پی مشن کے جان (دعا گو) ہائیڈ، چرچ آف سکاٹ لینڈ کے رابرٹ مکچین پیٹرسن، جارج ٹرنر اور انگلیکان چرچ کے احسان اللہ نے تیس تک اپنا زیادہ تر وقت دعا میں گزارا۔ اس رفاقت وشراکت کو دیکھ کر بہت سے ہندوستانی، مشنری اور80 سالہ کنہیا لال آکر تین دن ان کے ساتھ دعا میں شریک رہا جس کے نتیجے میں 1904ء میں پہلی سیالکوٹ کنونشن کا انعقاد ہوا۔ تین سو کے لگ بھگ مشنری اور ہندوستانی خدام الدین اس کنونشن میں شریک ہوئے۔ایمانی پختگی کا یہ عالم تھا کہ لوگ بہ مسرت ساری ساری رات دعا میں ٹھہرے رہتے۔ کلیسیاء روحانی طور پر مضبوط ہوتی گئی۔ آئندہ برسوں میں میگھ اور دوسری برا دری ایک انبوہِ کثیر کی صورت میں کنونشن میں شریک ہوتی رہی۔ 1904ء تا 1910ء تک فیصل آباد اور شیخوپورہ تک لوگوں نے مسیحیت کو قبول کیا اور بپتسمہ لیا[3]۔ سیالکوٹ کنونشن کی حیرت انگیز خصوصیات یہ تھیں کہ ایک منجھے ہوئے پنجابی شاعر پادری امام دین شہباز جنھوں نے زبور وں کا معنی خیز اور پُرتاثیر ترجمہ کیا اور نا صرف ترجمہ بلکہ راگ داری میں بھی ڈھال دیا۔ یہی زبور سیالکوٹ کنونشن کی زینت بنتے رہے۔ پنجابی لوگوں کے قابلِ فخر شاعر پادری صاحب صاحب کے زبور ایک بہت بڑی نعمت تھے اور ہیں۔ 1905ء میں تین ہزار جلدیں ہاتھوں ہاتھ بِک گئیں۔ یہ کنونشن آج بھی جاری وساری ہے اور تمام کنونشنیں جو پاکستان میں منعقد ہوتی ہیں، ان کی ماں تصور کی جاتی ہے[4]۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. پاکستان میں پروٹسٹنٹ مسیحیت کی تاریخ
  2. https://www.christiansinpakistan.com/tag/sialkot-convention/[مردہ ربط]
  3. پاکستان میں پروٹسٹنٹ مسیحیت کی تاریخ، صفحہ 147 ناشر: اوپن تھیالوجیکل سیمنری لاہور
  4. تاریخ کلیسیائے پاکستان از بشپ ایس کے داس، صفحہ 135-138 ناشر:جے ایس پبلی کیشنز1996ء

بیرونی روابط[ترمیم]