شیث

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(شیث علیہ السلام سے رجوع مکرر)
بزرگ سیت
مقدس سلف اور طوفان نوح سے قبل کے بزرگ

سیت یا شیث (عبرانی: שֵׁתֿ، طبری تلفظ صوتی Šet, معیاری:Šēṯ; عربی: شيثShith یا Shiyth) حضرت آدم علیہ السلام کے تیسرے بیٹے اور ان کے بعد نبی تھے۔ ان کا ذکر تورات میں ہے۔ یہودیت، مسیحیت اور اسلام کے مطابق یہ آدم اور حوا کے بیٹے اور ہابیل و قابیل کے بھائی تھے۔
عہد نامہ قدیم، کتاب پیدائش کے باب 4 آیت 25 میں یوں مذکور ہے:
اور آدمؔ پھر اپنی بیوی کے پاس گیا اور اُسکے ایک اَور بیٹا ہُوا اور اُسکا نام سیؔت (شیث) رکھاّ اور وہ کہنے لگی کہ خُدا نے ہاؔبل کے عِوض جس کو قاؔئنِ (قابیل) نے قتل کیا مجھے دُوسرا فرزند دیا۔
یعنی حوا کو یقین تھا کہ شیث ان کو ہابیل کے بدلے میں اور ہابیل صبر کی وجہ سے انعام کے طور پر عطا کیا گیا تھا۔ کتاب پیدائش کے مطابق جب شیث تولد ہوئے اس وقت آدم کی عمر 130سال تھی۔ اور شیث ہوبہو آدم کی شبیہ اور صورت پر تھے۔[1]
یہی شجرہ نامہ قدیم کی کتاب تواریخ اول کے باب 1 کی آیت 1 تا 3 اور کتاب پیدائش کے باب 5 آیت 4 تا 5 میں مذکور ہوا ہے۔ شیث نام کے بارے میں یہودیت میں ایک روایت پائی جاتی ہے کہ شیث کا لفظ عبرانی کے لفظ سے ماخوذ ہے جس کا معنی "بیج"یا"پودا" ہے۔ اسی لیے حوا کو یقین تھا کہ خدا نے ان کو ہابیل کے بدلے میں جس کو قابیل نے قتل کر دیا تھا شیث عطا کیا ہے۔

یہودی روایات[ترمیم]

ربی راشی (اصلی نام:ربی صلومو اسحاق) جنھوں نے تلمود کی شرح اور تفسیر بیان کی ہے ان کے مطابق شیث نوح علیہ السلام کے جد اور تمام بنی نوع انسان کے باپ ہیں۔ عرفی طور پر یہی سمجھا جا سکتا ہے کہ شیث کو ہابیل کے قتل ہو جانے کے بعد آدم و حوا کو عطا کیا گیا تھا۔ اور آدم نے شیث کو بہت سارے خفیہ علوم سے آگاہی دی تھی جو بعد ازاں قبالہ کی صورت اختیار کر گیا۔ جبکہ یہودیت کی علمی اور ادبی کتاب زوہر یا ظُہر (عبری: זהר) کے مطابق شیث تمام صادق اور نیک انسانوں کے جد ہیں۔ دوسری صدی عیسوی میں مرتب شدہ ترتیب و تاریخ عالم (عبرانی: סדר עולם רבה انگریزی: Seder Olam Rabbah"The Great Order of the World") کے حوالے کے مطابق یہودیت میں متصور ہے کہ وہ يوم العالم(لاطینی:تخلیق کائنات کا سال"in the year of the world") سال 130 میں پیداہوئے۔ قصص اسرائیلیات (آگادا یا اَگَدہ، انگریزی: Aggadah)(عبری آرامی:אַגָּדָה) کے مطابق شیث کے 33 بیٹے اور 23 بیٹیاں تھیں۔ جبکہ ترتیب و تاریخ عالم کے مطابق شیث کی وفات يوم العالم کے سال 1042 میں ہوئی۔

اسلامی روایات[ترمیم]

اسلامی روایات کے مطابق شیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام اور حوا علیہ السلام کے تیسرے فرزند ہیں۔ اسلامی روایات کے مطابق شیث علیہ السلام ہابیل کے شہید ہوجانے کے بعد اللہ کی طرف سے ناصرف انعام کے طور پرآدم و حوا کو عطاکئے گئے بلکہ وہ اللہ کے اور اپنے والدین کے فرماں بردار بھی تھے۔ اگرچہ قرآن پاک میں شیث علیہ السلام کا کوئی تذکرہ نہیں تاہم اسلامی روایات کے مطابق شیث علیہ السلام بھی اپنے والد بزرگوار آدم علیہ السلام کی طرح نبوت سے سر فراز کیے گئے تھے۔ تاکہ وہ بنی نوع انسان رہنمائی کریں اور انھوں نے آدم علیہ السلام کے وفات کے بعد انسانوں کی اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف رہنمائی کی۔ اسلامی ماثورات کے مطابق شیث علیہ السلام ایک بلند پایہ شخصیت ہیں اور انکا شمار طوفان نوح سے قبل نسل آدم میں اولو العزم نبی کے طور پر ہوتا ہے۔ جبکہ بعض روایات کے مطابق شیث علیہ السلام ایک صاحب مصحف نبی تھے۔ اسلامی روایات کے مطابق شیث علیہ السلام پیدا ہوئے۔ اس وقت آدم علیہ السلام کی عمر 100برس یا کچھ زیادہ تھی۔ آدم علیہ السلام نے شیث علیہ السلام کو اپنا جانشین منتخب کیاتاکہ وہ آدم علیہ السلام کے بعد اولادآدم کی رہنمائی کرسکیں۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ شیث علیہ السلام کو زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں خاطرخواہ دانش و معرفت عطاہوئی تھی(جیساکہ اوقات کار کا تعین، طوفان نوح کے بارے میں نبویانہ اضطراب اور نمازتہجد کے بارے میں استنشاق)۔ یہودیت اور مسیحیت کی طرح اسلام بھی انسان کا شجرہ نامہ شیث علیہ السلام سے پہلے سے شروع کرتے ہیں کہ جب ہابیل کو قابیل نے قتل کر دیا اور ہابیل سے کوئی وارث نہیں تھاجبکہ قابیل کے ورثاء جو نہایت درجہ گمراہ تھے طوفان نوح میں تباہ کر دیے گئے تھے۔ شیث علیہ السلام سے بہت سے ہنر منسوب ہیں۔معرف اسلامی جیساکہ تصوف میں شیث علیہ السلام کی اہمیت ایک نابغہ کی سی ہے۔ ابن عربی نے اپنی مشہور تصنیف فصوص الحكمآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bewley.virtualave.net (Error: unknown archive URL) میں اسرار نبویہ بحوالہ شیث علیہ السلام کے عنوان سے ایک باب باندھاہے۔ کچھ مسلمانوں کا خیال ہے کہ شیث علیہ السلام کا مزار لبنان کے ایک گاؤں بنام شیث نبی میں واقع ہے جہاں بعد میں ایک مسجد ان کے نام پر قائم کی گئی تھی۔ تیرھویں صدی عیسوی اور بعد میں آنے والے عرب جغرافیہ دانوں کی روایات کے مطابق شیث نبی کا مزارفلسطین کے ایک شہر رملہ کے شمال مشرق میں واقع ایک گاؤں بشیت میں تھا۔ بلاشبہ، ادارہءاکتشاف فلسطین کے مطابق لفظ بشیت دو الفاظ "بیت" اور "شیث" کا مجموعہ ہے جس کا مطلب ہے کہ خانہ شیث۔ 1948ء میں اسرائیل کے معرض وجود میں آنے کے وقت یہ گاؤں غیر آباد ہو گیا تھا۔ لیکن آج بھی تین کونوں والا مینار شیث کے مزار پر قائم و دائم ہے۔

فلا ویس یو سیفس کے مطابق[ترمیم]

فلا ویس یو سیفس ایک رومی یہودی جو ایک دانشور، مؤرخ اور سیرت نگار تھا۔ اس نے قدیم آثار یہود نامی ایک کتاب میں شیث کو ایک متقی اور پرہیزگار شخص قرار دیا ہے۔فلا ویس یو سیفس نے مزید تحریر کیاہے کہ شیث کے اخلاف نے بہشتی دانش کا انسانوں میں اجرا کیا اور علمی تخلیقات اور ہنر سکھائے جیساکہ علم فلکیات وغیرہ۔ یہ تمام علوم و ہنر اولاد شیث کے ذریعے قائم کیے گئے تھے ان علوم و ہنر کی بنیاد آدم کی ان پیشنگوئی کی بنیاد پر تھی کہ یہ دنیا ایک بار آگ اور ایک بار سیلاب عظیم کی وجہ سے تباہ کردی جائے گی۔ شیث کی اولاد نے دو ستون تعمیر کیے، ایک کو اینٹوں اور دوسرے کو پتھروں کی مدد سے تعمیرکیا گیا تھا۔ تاکہ ایجادات اور دریافتوں کو ان ستونوں پر تحریر کرکے محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی یاد باقی رہے۔ یہ ستون انسانوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ اینٹوں اور پتھروں سے تعمیرات کی گئیں اور مختلف علوم و ہنر کی بھی اختراع ہوئی۔ فلا ویس یو سیفس نے تحریر کیاہے کہ آج بھی پتھروں کا ستون مصر (سریاد:land of Siriad)کی سرزمین پر موجود ہے۔ ولیم وہسٹن جو سترھویں اور اٹھارویں صدی میں گذرے ہیں انھوں قدیم آثار یہود کا ترجمہ کرتے ہوئے حاشیہ میں تحریر کیاہے کہ یقینی طور پر فلا ویس یو سیفس نے غلطی سے شیث کو مصر کے ایک بادشاہ Sesostris سے گڈ مڈ کر دیا ہے۔ وپ مزید وضاحت کرتے ہوئے رقمطراز ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں سیلاب عظیم کے بعد کوئی بھی تعمیر بشمول ستون وغیرہ پانی سے بچ سکے کیونکہ گاد اور پانی نے ہر چیز کو دفن کر دیاتھا۔

مسیحی روایات[ترمیم]

بعض مسیحی روایات کے مطابق شیث کی پیدائش یوم العالم کے سال 130میں ہوئی۔ جبکہ يوم العالم کے سال 231 میں شیث کی شادی اس کی بہن عاذورا سے انجام پائی اور بالآخر یوم العالم کے سال 235 میں عاذورا نے أنوش کو جنم دیا۔ الشیثیون یا الشیثیہ ایک معرفی مسیحی فرقہ ہے۔ اس فرقے کی تاریخ کے بارے میں گمان ہے کہ یہ فرقہ مسیحیت سے پہلے بھی تھا۔ اس فرقے کا نفوذ بحیرہ روم کے علاقوں تک ہو گیا تھا اور ان کے عقائد کا اثر مابعد کے فرقوں بازیلیدیہ اور فالانتيہ پر بھی ہوا۔ ان کے بنیادی عقائد و نظریات بنیادی طور پر انتہائی حد تک یہودیت کے تابع اور افلاطونی افکار سے متاثر ہیں۔سیتیت یا شیثیت فرقہ نام نہاد طور پر بائبل کے شیث کو معبود سمجھتا ہے کیونکہ ان کی روایات میں شیث کو ایک مافوق فطرت اوتار کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ الشیثیہ شہہ سوار (انگریزی: Knights of Seth) انیسویں صدی میں ایک برطانوی جرمن فرقہ تھا۔ جس کو نیا شیثیت بھی کہا جا سکتا ہے۔ اس فرقے یا گروہ نے قرون وسطیٰ کی مسیحی روایات کے احیا کی عملی کوشش کی۔

شجرہ نسب[ترمیم]

آدم
 
 
 
حوا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
اعوان
 
 
 
قابیلہابیل
 
عزورا
 
 
 
شیث
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
حنوکانوس
 
 
 
نعوم
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
قینان
 
میولیلبراحا
 
 
عیراد
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
مہلل ایل
 
دینہراسو ایل
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
محویاایلدانی ایلہیارد
 
باراکا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
عدنہ
 
 
 
حنوک
 
 
 
 
متوساایل
 
 
 
 
عدنہ
 
متوشلح
 
 
 
 
 
 
عدہ
 
 
 
لامخ
 
 
 
ضلہلامخ
 
بیت نوس
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
یوبل
 
 
نعمہ
 
 
 
 
 
نوح
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
یابلتوبل قابیلیافثسامحام

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (دیکھیے:کتاب پیدائش باب 5 آیت 3)