صبیحہ گوکچن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
صبیحہ گوکچن
(ترکی میں: Sabiha Gökçen ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 22 مارچ 1913ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بورصہ[2]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 مارچ 2001ء (88 سال)[1][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انقرہ[4]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ترکیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مصطفٰی کمال اتاترک  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ پائلٹ،  فوجی افسر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ترکی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ایف آئی اے طلائی تمغا  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

صبیحہ گوکچن (پیدائش: 22 مارچ 1913ء، بورصہ، انتقال: 22 مارچ 2001ء، انقرہ) ترکی کی پہلی خاتون ہوا باز تھیں۔ وہ دنیا کی پہلی خاتون ہوا باز تھیں جنھوں نے کسی جنگ میں حصہ لیا۔ وہ ترکی کے پہلے صدر مصطفٰی کمال اتاترک کے گود لیے گئے آٹھ بچوں میں سے ایک تھیں۔

داستان زندگی[ترمیم]

ترک ذرائع اور صبیحہ گوکچن کے مطابق وہ مصطفٰی عزت بے اور خیریہ خانم کی صاحبزادی تھیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر ہانس-لوکاس کیسر کا کہنا ہے کہ وہ آرمینیائی نژاد تھیں۔[حوالہ درکار]

1925ء میں جب اتاترک نے بروصہ کا دورہ کیا تو وہ صرف 12 سال کی تھیں اور انھوں نے اتاترک سے گفتگو کرنے کی اجازت چاہی اور ایک بورڈنگ اسکول میں پڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ان کے والدین کے پسماندہ معاشی حالات اور خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے اتاترک نے انھیں گود لینے کا فیصلہ کیا اور صبیحہ کے بھائی کی اجازت سے انھیں اپنے ساتھ انقرہ لے آئے۔ انقرہ میں وہ صدارتی رہائش گاہ میں اتاترک کی دیگر چار گود لی گئی بیٹیوں زہرہ، عفت اور رقیہ کے ساتھ رہائش پزیر ہوئیں۔ انھوں نے پہلے چنکایا پرائمری اسکول، انقرہ میں اور بعد ازاں اسکودار کیز لسیسی (اسکودار گرلز اسکول)، استنبول میں داخلہ لیا۔

21 جون 1934ء کو خاندانی نام اختیار کرنے کے قانون کے بعد اتاترک نے اسی سال 19 جون کو صبیحہ کو گوکچن کا خاندانی نام دیا۔ ترک زبان میں گوک کا مطلب "آسمان" ہوتا ہے اس لیے گوکچن کا مطلب ہوا "آسمان سے نسبت"۔ انھوں نے یہ نام اختیار کرنے کے چھ ماہ بعد ہوا بازی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

مصطفٰی کمال اتاترک ہوا بازی کو بہت اہمیت دیتے تھے اور اس مقصد کے لیے انھوں نے 1925ء میں ترکش ایروناٹیکل ایسوسی ایشن قائم کی۔ 5 مئی 1935ء کو ترکشو (طائرِ ترکی) فلائٹ اسکول کی افتتاحی تقریب کے موقع پر وہ صبیحہ کو اپنے ہمراہ لے گئے۔ اس موقع پر کئی ممالک کے گلائیڈرز اور چھاتہ برداروں کو مدعو کیا گیا تھا جس میں صبیحہ نے انتہائی دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور اتاترک کے سامنے اپنی اڑان کی خواہش کا اظہار کیا۔ انھوں نے اسکول کے سربراہ فواد بولجا کو صبیحہ کو پہلی خاتون تربیتی کارکن کی حیثیت سے بھرتی کرنے کی ہدایت کی۔ صبیحہ ہوا بازی کی تعلیم مکمل کی اور بعد ازاں سات مرد ہوا بازوں کے ساتھ روس روانہ ہوئیں اور وہاں تربیتی مکمل کی۔

ماسکو میں قیام کے دوران میں انھیں زہرہ کے انتقال کی خبر ملی جس نے انھیں ذہنی طور پر بہت زیادہ متاثر کیا اور وہ ترکی واپس آ گئیں اور کچھ عرصے سے معاشرتی سرگرمیوں سے بالکل کٹ گئیں۔

1936ء کے آغاز میں اتاترک نے انھیں فضائیہ میں شمولیت کی ہدایت کی تاکہ وہ ترکی کی پہلی خاتون پائلٹ بن جائیں۔ انھوں نے اسکی شہر کے ہوائی اڈے کی پہلی ایئر کرافٹ رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی اور ہوائی جہاز اڑانے میں مہارت حاصل کرتی گئیں۔ 1937ء میں ایجین اور تھریس کی مشقوں میں حصہ لے کر اپنے تجربے میں اضافہ کیا۔ اسی سال انھوں نے درسم فسادات کے خلاف ہونے والے فوجی آپریشن میں حصہ لیا اور اس طرح دنیا کی پہلی خاتون پائلٹ بن گئیں جنھوں نے کسی جنگ میں حصہ لیا۔

1938ء انھوں نے بلقان کے ممالک پر 5 روز تک پرواز کی اور اس کارنامے پر دنیا بھر میں سراہی گئیں۔ بعد ازاں انھیں ترکشو فلائٹ اسکول میں اعلیٰ تربیت کار کے طور پر تعینات کیا گیا جہاں انھوں نے 1955ء تک خدمات انجام دیں اور اس دوران میں ترک ہوابازی کے ادارے کی ایگزیکٹو بورڈ کی رکن رہیں۔ صبیحہ گوکچن 1964ء تک 28 سال دنیا بھر میں محوِ پرواز رہیں۔ ان کی کتاب "اتاترک کی راہوں پر زندگی" 1981ء میں اتاترک کی 100 ویں سالگرہ پر شائع ہوئی۔

ترک فضائیہ میں اپنے دور میں انھوں نے 22 مختلف اقسام کے جہازوں میں 8 ہزار سے زائد گھنٹے پرواز کی جس میں 32 گھنٹے جنگوں میں صرف کیے۔

وہ 1996ء میں امریکی فضائیہ کے شائع کردہ پوسٹر تاریخ کے 20 عظیم ترین ہوا باز میں واحد خاتون تھیں۔ ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں واقع دوسرا بڑا ہوائی اڈا ان کے نام سے "صبیحہ گوکچن بین الاقوامی ہوائی اڈا" کہلاتا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/119457695  — اخذ شدہ بتاریخ: 29 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ربط : https://d-nb.info/gnd/119457695  — اخذ شدہ بتاریخ: 15 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  3. بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb165780367 — بنام: Sabiha Gökçen — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  4. ربط : https://d-nb.info/gnd/119457695  — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0