علی بن برہان الدین حلبی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
علی بن برہان الدین حلبی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1567ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ[1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 فروری 1635ء (67–68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ[1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف،  مورخ[1]،  الٰہیات دان[1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں سیرت حلبیہ  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نور الدین علی ابن ب رہان الدین حلبی جو علامہ حلبی اور صاحب سیرت حلبیہ سے معروف ہیں

ولادت[ترمیم]

نور الدین حلبی 975ھ بمطابق 1567ء مصر میں پیدا ہوئے۔ علامہ حلبی دسویں اور گیارہوں صدی ہجری کے ایک جلیل القدر اور صاحب عظمت عالم ہیں۔

نام[ترمیم]

آپ کا اصل نام علی ابن ابراہیم ابن احمد ابن علی ابن عمر عرف نور الدین ابن ب رہان الدین حلبی قاہری شافعی ہے۔

علمی مرتبہ[ترمیم]

مسلک کے اعتبار سے شافعی تھے۔ نہایت بلند مرتبہ عالم اور مقبول و مشہور مشائخ میں سے تھے۔ زبر دست اور ٹھوس علم کی وجہ سے ان کو امام کبیر اور علامہ زماں کہا گیا ہے۔ ان کے وسیع علم اور مطالعہ کی وجہ سے ہی ان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ علم کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہیں اور علم کا ایک ایسا سمندر ہیں جس کا کوئی کنارہ نہیں۔ نہایت شفیق ،خوش اخلاق اور با مروت بزرگ تھے۔ نہایت محقق اور مفکر عالم تھے۔ فتویٰ دینے اور مسائل کا اختراع و استنباط کرنے میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے۔ دور دراز کے شہروں سے لوگ آپ کے پاس علم کی پیاس بجھانے کے لیے آتے تھے اور سیراب ہو کر جاتے تھے۔ شیخ سلطان مزاحی ان کے دور میں زبر دست عالم اور شیخ تھے۔ مگر جب کبھی ان کے پاس علامہ حلبی کا گذر ہو جاتا تو اپنے درس سے اٹھ کر نہایت پرتپاک استقبال کرتے۔ علامہ حلبی کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے اور اپنی مسند خاص پر جہاں وہ درس دیا کرتے تھے علامہ کو بٹھاتے۔

مشائخ[ترمیم]

آپ شمس رملی سے روایات نقل کرتے ہیں اور کئی سال ان کے پاس گزارے، ان کے علاوہ شہاب ابن قاسم، اب رہیم علقمی، صالح بلقینی، ابو النصر طباوی، عبد اللہ شنشوری، سالم شبشیری، عبد الکریم بولائی، محمد خفاجی، منصور خونکی اور محمد المیمونی سے روایات نقل کرتے ہیں۔ یہ تمام حضرات شافعی ہیں۔ ان کے علاوہ امام علی ابن غانم مقدسی حنفی، محمد نحیری حنفی، سالم سہنوری مالکی، محمد ابن ترجمان حنفی، محمد الزفزاف اور شیخ عبد المجید،خلیفہ شیخ احمد بدری سے بھی روایت بیان کرتے ہیں۔

تصانیف[ترمیم]

آپ بہت سی بلند پایا کتابوں کے مصنف ہیں جو مقبول اور مفید خاص و عام ہوئیں۔ آپ کی سب سے عظیم کتاب سیرت نبویﷺ پر “ سیرت الحلبیہ ” ہے جس کا نام “انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون” ہے۔

  • 1۔ لیلۃ النصف من شعبان
  • 2۔ قصیدہ بردہ
  • 3۔ زهر المزهر مختصر مزهر السيوطی،
  • 4۔ شرح قطراز فاکھی
  • 5۔ مطالع البدور فی الجمع بین القطرو الشذور
  • 6۔ فرائد العقود العلویہ بشرح شرح الازھریہ
  • 7۔ اعلام الطراز
  • 8۔ التحفۃ السنیہ شرح الاجرد دمیہ
  • 9۔ غایۃ الاحسان فی من لقيته من ابناء الزمان
  • 10۔ حسن اصول الی لطائف حکم الفصول
  • 11۔ مھاسن السنیہ عن الرسالۃ القشیر یہ
  • 12۔ جامع الازھر لماتفرق من ملح الشیخ الاکبر
  • 13۔ النفخۃ العویہ من الاجوبۃ الحلبیہ
  • 14۔ النصیحۃ العلویہ فی بیان حسن الطریۃ الا حمدیہ
  • 15۔ المختار من حسن الثناء فی العفو عن جنا
  • 16۔ اللطائف من عوارف المعارف
  • 17۔ تحریر المقال فی بیان وحدۃ من نحو لا الہ الا اللہ وحدہ من ای انواع الحال
  • 18۔ المنقوش فی محاسن الحبوش
  • 19۔ صبایۃ الصبابۃ مختصر دیوان الصبابۃ
  • 20۔ انقاذ المنھج لمختصر الفرج
  • 21۔ متن فی التصریف
  • 22۔ حسنات الوجنات
  • 23۔ النواضر من الوجوہ والنظائر
  • 24۔ اعلام الناسک باحکام المناسک
  • 25۔ سیرت حلبیہ (عظیم کتاب سیرت نبویﷺ پر ہے جس کا نام “انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون” ہے)۔

وفات[ترمیم]

علامہ حلبی نے 69 سال کی عمر میں 1043ھ بمطابق 1635ء میں ہفتے کے روز شعبان کی آخری تاریخ میں وفات پائی اور مصر میں قبرستان مجاورین میں دفن ہوئے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/1068783664 — اخذ شدہ بتاریخ: 26 مارچ 2024
  2. ام السیر، سیرت حلبیہ اردو ،دار الاشاعت اردو بازار ایم اے جناح روڈ کراچی پاکستان ،صفحہ: 41