غلام ربانی تاباں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
غلام ربانی تاباں
معلومات شخصیت
پیدائش 15 فروری 1914
قائم گنج، فرخ آباد، اتر پردیش، بھارت
وفات 1992
بھارت
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ اردو شاعر
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
پرم شری
ساہتیہ اکیڈمی اعزاز

غلام ربانی تاباں (انگریزی: Gulam Rabbani Taban) بھارت کے ایک وکیل اور اردو زبان کے مشہور شاعر گذرے ہیں۔ ان کا تخلص تاباں تھا۔ [1] انھوں نے اردو شاعری کے کئی اصناف پر قلم اٹھایا مگر غزل میں انھوں نے نمایاں مقام حاصل کیا۔[2] ان کے عظیم کاموں میں ذوق سفر[3] نوائے آوارہ[4]،پوئے ٹکس ٹو پالیٹکس اور سزائے لرزاں[5] شامل ہیں۔ نوائے آوارہ کے لیے انھیں 1979ء میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز کے انعام سے نوازا گیا۔ حکومت ہند نے انھیں 1971ء میں ملک کے چوتھے بڑے اعزاز پدم شری اعزاز سے نوازا۔[6]

حالات زندگی[ترمیم]

تاباں کی ولادت 15 فروری 1914ء کو بھارت کی ریاست اترپردیش کے ضلع فرخ آباد کے شہر قائم گنج میں ہوئی۔ وہ صاحبِ ثروت زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔[1] علاقائی اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علی گڑھ چلے گئے۔ انھوں نے کالج کے وقت ہی سے شعرگوئی کی ابتدا کر دی تھی۔ شروع میں فرچت تخلص کرتے تھے مگر بعد میں تاباں تخلص کرنے لگے۔ وہ سیاسی مزاج کے تھے اور لیفٹ کی حمایت کرتے تھے جس کی وجہ سے ماقبل آزادی انگریزوں اور مابعد آزادی حکومت ہند کی طرف سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بہر حال انھوں نے دہلی میں موجود مکتبہ جامعہ سے تعلقات استوار کیے اور سنجیدگی سے قلم کو تھام لیا۔[7]

وہ ایک طویل عرصہ تک مکتبہ جامعہ کے جنرل منیجر رہے اور یہیں سے 1975ء میں مستعفی ہوئے۔[1] ریٹائر ہونے کے بعد بھی وہ لکھتے رہے اور صحافت سے بھی جڑے رہے۔ حکومت ہند نے انھیں 1971ء میں پدم شری اعزاز دیا۔[6] 1979ء میں نوائے آوارہ کے لیے انھیں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز کے انعام سے نوازا گیا۔[8]

ذاتی زندگی[ترمیم]

غلام ربانی تاباں کو تین بیٹیاں ہوئیں۔ عزرہ وضوی[9] ان میں مصنفہ گذری ہیں۔ تینوں بہنیں لکھتی تھیں۔ دیگر دو بیٹیاْن اجمل اجمالی اور صغری مہدی ہیں جنھوں نے تاباں کی سوانح حیات لکھی ہے جسے ماہنامہ کتاب نما، نئی دہلی نے 1993ء میں شائع کیا تھا۔ کتاب کا عنوان غلام ربانی تاباں- شخصیت اور ادبی خدمت تھا۔[10]

وفات[ترمیم]

غلام ربانی تاباں کی وفات 1992ء میں ہوئی۔[9]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ "A song to Delhi's unsung poet.۔."۔ The Hindu۔ 30 ستمبر 2002۔ 14 ستمبر 2003 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2015 
  2. "Ghazals of Taban Ghulam Rabbani"۔ Rekhta۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2015 
  3. Ghulam Rabbani Taban (1970)۔ Zauq-i safar۔ Hab,bah Taban۔ صفحہ: 192۔ ASIN B0000CRMIC 
  4. Ghulam Rabbani Taban (1980)۔ Nava-e-avara۔ Rajapala enda Sanza۔ صفحہ: 79۔ ASIN B0000CR9TR 
  5. Ghulam Rabbani Taban۔ Saz-i larzan۔ Indian Literary Society۔ صفحہ: 140۔ ASIN B0000CRPAQ 
  6. ^ ا ب "Padma Shri" (PDF)۔ Padma Shri۔ 2015۔ 15 نومبر 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2014 
  7. "Maktaba-e-Jamia"۔ Open Library۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2015 
  8. ^ ا ب "Ghulam Rabbani Taban"۔ Urdu Youth Forum۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2015 
  9. Ajaml Ajmali, Sughra Mehdi and Azra Rizvi (1993)۔ Ghulam Rabbani Taban: shakhsiyat aur adabi khidmat۔ Mahnamah Kitab Numa۔ صفحہ: 160