لی روئی (سیاست دان)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


لی روئی (سیاست دان)
(آسان چینی میں: 李锐 ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 13 اپریل 1917ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 فروری 2019ء (102 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بیجنگ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات متعدد اعضا کی خرابی  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت جمہوریہ چین (13 اپریل 1917–1949)
عوامی جمہوریہ چین (1949–16 فروری 2019)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت کیمونسٹ پارٹی چین (1937–16 فروری 2019)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان،  مورخ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان چینی زبان  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان چینی زبان[2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

لی روئی (چینی: 李锐) (پیدائش: 13 اپریل 1917ء— وفات: 16 فروری 2019ء) [3] چین کے مشہور سیاست دان اور مؤرخ تھے۔وہ صنعتی معاملات میں ماؤ زے تنگ کے سیکرٹری بھی تھے۔ بعد میں وہ تاریخ چین کے حوالے سے ایک بہترین مؤرخ کی حیثیت سے اپنا مقام تسلیم کروانے میں کامیاب ہوئے اور چین میں چینی تحریک جمہوریت کے حوالے سے بھی سرگرداں رہے۔ لی روئی کو شی جن پنگ اور ماؤ زے تنگ کے سامنے ڈٹ جانے والا سیاست دان تسلیم کیا جاتا ہے۔[4]


سوانح[ترمیم]

ابتدائی حالات[ترمیم]

لی روئی 13 اپریل 1917ء کو بیجنگ میں پیدا ہوئے۔[5] ابتدائی تعلیم کی تحصیل کے بعد 1934ء میں لی روئی نے جامعہ ووہان میں داخلہ لیا اور وہاں انجنئیرنگ کی تعلیم حاصل کی۔[6]

سیاست[ترمیم]

لی روئی 1937ء میں چینی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہوئے۔ اس وقت چین اور جاپان کے درمیان ظالمانہ جنگ شروع ہونے کو تھی اور جس خانہ جنگی کے ذریعے پارٹی نے اقتدار میں آ کر عوامی جمہوریہ بنایا اُس میں ابھی 12 سال باقی تھے۔لی روئی یونیورسٹی کے طالب علم تھے جب انھوں نے نظریاتی کمیونسٹ کارکنوں کے ایک گروہ میں شمولیت اختیار کی جو جاپانی قبضے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ کچھ عرصہ بعد ہی 20 سال کی عمر میں وہ پارٹی میں بھی شامل ہو گئے تھے۔ ان کی کمیونسٹ سرگرمیوں کی وجہ سے ان کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ لیکن جب چینی کمیونسٹ پارٹی 1949ء میں اِقتدار میں آئی تو سب کچھ تبدیل ہو گیا اور لی روئی 1958ء تک چین کے سب سے کم عمر نائب وزیر بن چکے تھے۔اِسی سال ماؤ زے تنگ سے ایک ملاقات نے ان کی زندگی کو بدل دیا تھا۔ ماؤ نے روئی کو دریائے ’یانگتزی‘ پر ’تھری گورجز ڈیم‘ بنانے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے دیکھ کر ان کو اپنا ذاتی سیکرٹری منتخب کیا۔ مگر ان کا تعلق زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکا۔

ابتدا میں لی روئی چینی کمیونسٹ پارٹی کے ایک سیاست دان گاؤ گانگ کے ذاتی مشیر مقرر ہوئے اور اِس عہدے پر وہ 1945ء تک کام کرتے رہے۔ 1950ء کے عشرے میں وہ ماؤ زے تنگ کے قریب ہوتے گئے اور 1958ء میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے چئیرمین ماؤ زے تنگ نے لی روئی کو اپنا ذاتی سیکرٹری منتخب کر لیا۔1959ء میں روئی نے کھُلے عام ماؤ کی ’گریٹ لیپ فارورڈ‘ کی تنقید کی، ایک ایسی پالسی جو چین کے معاشی حالات بہتر کرنے کی بجائے ملک بھر میں قحط کا باعث بنی۔ روئی کو ماؤ زے تنگ کے ’’گریٹ لیپ فارورڈ‘‘ منصوبے پر تنقید کرنے کی وجہ سے قید کر دیا گیا۔ قید و بند کی صعوبت میں لی روئی نے 20 سال بسر کیے۔[7] اِس گستاخی کے لیے روئی کو کمیونسٹ پارٹی سے نکال کر آٹھ سال تک چنچنگ کے ایک ایسے سخت حفاظتی انتظامات والے قید خانے میں رکھا گیا جو ایسے پارٹی اراکین کے لیے بنایا گیا تھا جنھوں نے پارٹی کو بے عزت کیا تھا۔ یہ جدت کا ایک ایسا ناکام پروگرام تھا جس کے بارے میں اب مانا جاتا ہے کہ اس میں تین سے چھ کروڑ لوگ تشدد اور فاقہ کشی سے ہلاک ہوئے تھے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ ان اختلافات کے باوجود روئی ابتدائی انقلاب پسند لوگوں میں سے تھے جس کی بدولت ان کی چین میں خاص جگہ تھی۔ اس کا مطلب تھا کہ ان کے پاس پارٹی کے مسائل پر اپنی رائے دینے کی کچھ آزادی تھی۔[8][9] لوگوں کو پرانی غلطیوں پر بات کرنے کی اجازت ہو نہ ہو، لی روئی نے پھر بھی کی۔ اور ان کے کام کے ذریعے تاریخ دان ماؤ زے تنگ کی زیادتیوں کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔کئی سال بعد گارڈین اخبار سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ماؤ کے سوچنے اور حکومت کرنے کا طریقہ خوفناک تھا۔ اُس کو انسانی زندگی کی کوئی قدر نہیں تھی اور دوسروں کی موت سے اس کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔‘‘

دوبارہ سیاست میں قدم[ترمیم]

1976ء میں چئیرمین ماؤ زے تنگ کی وفات کے بعد 1978ء میں زیادہ حقیقت پسند ڈینگ شیاو پنگ اقتدار میں آئے اور روئی کو بحال کر کے پارٹی میں واپس شامل کر لیا۔ روئی سیاسی اصلاح کی ایک مضبوط آواز بنے اور اپنی زندگی کے آخری سالوں میں چین کو یورپی ممالک کی طرح سوشلسٹ نظام کی طرف کھینچنے کی کوشش کی۔

تصانیف[ترمیم]

انھوں نے ماؤ زے تنگ پر پانچ کتابیں لکھیں جو بیرونِ ملک شائع ہوئیں جبکہ چین میں ان پر پابندی عائد تھی۔ روئی کی آخری کتاب 2013ء میں شائع ہوئی جس میں انھوں نے چین کے موجودہ ’ایک پارٹی، ایک سربراہ، ایک نظریے‘ کی حکومت کو بدلنے کی حمایت کی۔ ان کی بیٹی لی نانیانگ نے کہا ہے کہ بیجنگ کے ائیرپورٹ پر ان سے روئی کی کتاب بھی ضبط کر لی گئی تھی۔[10]

وفات[ترمیم]

لی روئی نے 102 سال کی عمر میں 16 فروری 2019ء کو بیجنگ میں وفات پائی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/141317213 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb14602827g — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. "毛泽东前秘书李锐过世 享年101岁"۔ 早报 (بزبان انگریزی)۔ February 16, 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ February 16, 2019 
  4. https://www.bbc.com/urdu/world-47276792
  5. Yuwu Song (2013)۔ Biographical Dictionary of the People's Republic of China۔ Jefferson, NC: McFarland۔ صفحہ: 180۔ ISBN 9781476602981 
  6. Yuwu Song (2013)۔ Biographical Dictionary of the People's Republic of China۔ Jefferson, NC: McFarland۔ صفحہ: 180۔ ISBN 9781476602981 
  7. Lawrence Sullivan (2011)۔ Historical Dictionary of the Chinese Communist Party۔ Scarecrow Press۔ صفحہ: 159 
  8. "Interviews in 'Morning Sun': Intergenerational and family stories"۔ Morning Sun (film)۔ Long Bow Group۔ 2003۔ اخذ شدہ بتاریخ February 16, 2019 
  9. Jonathan Watts. China must confront dark past, says Mao confidant دی گارڈین, June 2, 2005
  10. https://www.bbc.com/urdu/world-47276792