محمد ابراہیم محسنی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Allama Muhammad Ibrahim Muhseni
علامہ محمد ابراھیم محسنی
ذاتی
پیدائش1957ء
زنگوٹ، روندو گلگت بلتستان، پاکستان
مذہباہل تشییع اثناعشری
مرتبہ
مقامپاکستان کا پرچم - گلگت بلتستان، پاکستان
دور1957_ 2020
پیشرومدرس، مبلغ، خطیب اہل بیتؑ
نفاذ فرمانمدرسہ آیت اللہ خوئی میں شعبہ اردو زبان کے مدیر
منصبعالم دین

محمد ابراہیم محسنی پاکستان گلگت بلتستان علاقہ روندو کے نامور شیعہ عالم دین تھے۔ آپ نے پاکستان اور ایران مشہد کے دینی مدارس میں مشہور علما اور فقہا سے کسب فیض کیا۔ شیعہ پرسنل لا کے قانون کی تدوین میں کافی کوشش کی۔ مشہد میں اردو زبان طلاب کے لیے علمی میدان میں کافی خدمت کی۔ آپ سنہ 1957ء کو پیدا ہوئے اور 9 جنوری 2020ء کو ایران کے شہر مشہد میں وفات پاگئے اور امام رضا علیہ السلام کے حرم میں سپرد خاک ہوئے۔

تعارف[ترمیم]

محمد ابراہیم محسنی ولد انور ملک پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں ضلع روندو کے دور افتادہ گاؤں زنگوٹ ملیار کے ایک شیعہ مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔[1] بچپنا اپنے آبائی گاؤں میں ہی گزارا۔

تعلیمی سفر[ترمیم]

ابراہیم محسنی نے ابتدائی تعلیم کا آغاز اپنے گھر سے کیا چونکہ اس دور میں زنگوٹ ملیال سرکاری اسکول سے محروم تھا۔ آپ نے تعلیم کا آغاز قرآن پاک سے کیا اور قرآن مجید سیکھنے کے بعد دینی علم کے حصول کے لیے سکردو مہدی آباد کا رخ کیا۔ وہاں سے مختصر عرصہ کے لیے سرگودھا چلے گئے اور 1976ء میں آپ نے مزید دینی تعلیم کے حصول کے لیے شیعہ دینی درسگاہ جامعۃ المنتظر لاہور میں داخلہ لیا جس کے بانی اور پرنسپل سید صفدر حسین نقوی تھے۔[2] یہاں پر آپ کے اساتذہ میں اختر عباس نجفی، سید صفدر حسین نجفی، محمد شفیع نجفی، حافظ ریاض حسین نجفی اور موسیٰ بیگ نجفی تھے کہ جن سے آپ نے کسب فیض کیا۔ 1980ء میں ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد اعلی تعلیم کے حصول کے لیے حوزہ علمیہ مشہد ایران روانہ ہو گئے۔

حوزہ علمیہ مشہد[ترمیم]

محسنی سنہ 1980ء کو حوزہ علمیہ مشہد تشریف لے گئے۔ جہاں آپ نے علم فقہ، فلسفہ، منطق، قرآن و حدیث کی اعلی تعلیم حاصل کی اور حوزہ کی اعلی تعلیم آپ نے مختلف اساتذہ سے حاصل کیا، جن میں آیت اللہ سید حمزہ موسی، آیت اللہ رضا زادہ آیت اللہ مرتضوی اور آیت اللہ سیدان سر فہرست ہیں۔ آپ 1980ء سے اپنی عمر کے آخری لمحات تک حوزہ علمیہ مشہد میں تحصیل علم میں مشغول رہے اور اس دوران تدریس کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔[3]

فلاحی اور سماجی خدمات[ترمیم]

محسنی یوں تو مشہد میں پاکستانی علما کے درمیان ایک شخصیت سمجھے جاتے تھے لیکن گلگت بلتستان کے علما کے درمیان آپ کو خاص مقام حاصل تھا۔ حسینیہ بلتستانیہ مشہد کی تاسیس میں آپ نے بہت تگ و دو کیا۔ اس کے علاوہ سید عارف حسین الحسینی کے دور اور سید ساجد علی نقوی کے دور میں بھی آپ نے کچھ عرصہ تحریک جعفریہ پاکستان شعبہ مشہد کی صدارتی ذمہ داری سنبھالی۔

تدریس اور تبلیغ[ترمیم]

آپ نے اپنی طالب علمی کے دور سے ہی تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا تھا اور اس سلسلے میں مدرسہ آیت اللہ خوئی شعبہ اردو زبان کی مدیریت اور تدریسی دورہ آپ کی اہم علمی خدمات میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ نے ایران عراق جنگ میں بھی حصہ لیا۔[4] دین کی تبلیغ کے لیے پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ بعض بیرون ملک سفر بھی انجام دئے

محمد ابراہیم محسنی کے آرامگاہ کی

تالیفات[ترمیم]

سید افتخار حسین نقوی کی سرپرستی میں پاکستانی عائلی قانون کی تدوین میں بھی پیش پیش رہے۔ جو تین جلدوں میں چھپ کر منظر عام پر آگئی ہے۔[5]

وفات[ترمیم]

محمد ابراہیم آخری چند سالوں میں بیمار رہے اور اسی بیماری کے سبب9 جنوری 2020ء کو دن کے تقریبا 12 بجے ایران کے ایک ہسپتال میں وفات پاگئے۔ اور 11 جنوری کو مشہد میں امام رضا کے حرم آیت اللہ باقر مصباح نے نماز میت پڑھائی اور وہیں پر دفن ہوئے۔

متعلقہ مضامین[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]