محمد احمد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد احمد
(عربی میں: محمد احمد بن عبد الله المهدي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد احمد

معلومات شخصیت
پیدائش 12 اگست 1844ء[1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دونجولا  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 جون 1885ء (41 سال)[5][1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خرطوم  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ٹائفَس[6]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن ام درمان  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت دارفور
خديويت مصر  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام[7]،  تصوف[7]،  سمانیہ[7]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان،  الٰہیات دان،  عسکری قائد،  مزاحمتی لڑاکا  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل سیاست،  اسلامی الٰہیات  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد احمد بن سید عبد اللہ (پیدائش: 12 اگست 1845ء، انتقال: 22 جون 1885ء) سوڈان کی ایک معروف شخصیت ہیں جنہیں ملک میں تحریک اسلامی کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ انگریزوں اور مصریوں کی جارحیت کے خلاف جہاد اور شریعت اسلامی کے نفاذ کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہوئے۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

مصری حکمران محمد علی پاشا نے 1820ء میں نوبیہ اور اگلے سال سنار فتح کر لیا اور سوڈان پر مصری تسلط آہستہ آہستہ بڑھتا گیا یہاں تک کہ 1870ء میں استوائیہ یعنی موجودہ سوڈان کا انتہائی جنوبی حصہ بھی مصری سلطنت میں شامل ہو گیا۔

مصری حکومت نے سوڈانی باشندوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جس کا سوڈانیوں میں شدید رد عمل ہوا اور 1883ء میں انھوں نے ایک درویش صفت انسان محمد احمد کی رہنمائی میں علم بغاوت بلند کر دیا۔ یہی محمد احمد مہدی سوڈانی کہلاتے تھے۔ مہدی سوڈانی کے پیرو "درویشوں" نے دو سال کے اندر اندر تقریباً پورے سوڈان پر قبضہ کر لیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ مصر پر انگریزوں کا تسلط قائم ہو چکا تھا۔ چنانچہ مصری حکومت نے بغاوت کچلنے کے لیے ایک انگریز فوجی جنرل گورڈن کی خدمات حاصل کیں لیکن جنرل گورڈن کو اس مقصد میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور وہ مارا گیا۔ اس طرح 26 جنوری 1885ء کو خرطوم پر درویشوں کا قبضہ ہو گیا۔ مہدی سوڈانی اب مصر پر حملے کی تیاریاں کر رہے تھے کہ ان کا انتقال ہو گیا

شخصیت[ترمیم]

مہدی کی قائم کردہ حکومت

مہدی سوڈانی تاریخ اسلام کی ممتاز شخصیت ہیں۔ وہ صرف ایک سیاسی رہنما اور ایک حکومت کے بانی ہی نہیں تھے بلکہ ایک مصلح بھی تھے۔ انھوں نے جامع ازہر میں تعلیم پائی اور کہا جاتا ہے کہ وہیں ان کی ملاقات جمال الدین افغانی سے بھی ہوئی۔ مصر سے واپس آنے کے بعد انھوں نے تصوف کی منزلیں طے کیں۔ وہ تمام زندگی احکام اسلام کی سختی سے پابندی کرتے رہے۔

1880ء میں اپنے شیخ کی وفات کے بعد مہدی سلسلہ سمانیہ کے سربراہ ہو گئے۔ انھوں نے کئی سال دریائے نیل کے ایک جزیرے آبا میں رہائش اختیار کی اور یہیں سے اپنی تحریک چلائی۔ یہ تحریک 29 جون 1881ء میں اس وقت شروع ہوئی جب مہدی نے سوڈان کے ممتاز لوگوں کو کتاب و سنت کی بالادستی قائم کرنے کی دعوت دی۔ انھوں نے اس پر زور دیا کہ اس مقصد کے لیے لوگوں کو جان و مال کی قربانی کے لیے تیار رہنا چاہیے اور تمام پیرو جزیرہ آبا ہجرت کرکے آجائیں۔ پس اس کے بعد سوڈان کے مصری حکام اور مہدی کے حامیوں میں جھڑپیں شروع ہوگئیں جو بالآخر مہدی کی فتح پر ختم ہوئیں۔

مہدی نے کامیابی حاصل کرکے نیل کے مغربی کنارے پر خرطوم کے بالمقابل ام درمان کے شہر کو اپنا دار الحکومت بنایا۔ حکومت سنبھالتے ہی انھوں نے اصلاحات نافذ کرنا شروع کر دیں۔ نئے سکے ڈھالے گئے اور جن لوگوں کو سابق حکومت نے ناجائز طور پر زمینوں سے بے دخل کر دیا تھا انھیں ان کی زمینیں واپس کردی گئی۔ مہدی سوڈانی نے اسلامی تعلیمات کے خلاف پھیلنے والی رسوم کو ختم کرنے کی کوشش کی اور شراب و نشہ آور اشیاء کا استعمال بھی ممنوع قرار دیا۔ عورتوں کو پردے کی ہدایت کی گئی، شادی بیاہ پر فضول اخراجات سے روکا گیا اور جہیز پر پابندیاں عائد کی گغیں۔

ام درمان میں مہدی سوڈانی کا مزار

انگریزوں نے مہدی سوڈانی اور ان کے پیروؤں کو بدنام کرنے کی بڑی کوششیں کی حتی کہ 1900ء میں جب سوڈان پر انگریزی و مصری قبضہ مکمل ہونے کے بعد انگریز سردار لارڈ کچز نے جذبہ انتقام سے مغلوب ہوکر مہدی کی قبر کھدوادی اور اس کی ہڈیاں جلاڈالیں۔

مہدی سوڈانی کو سوڈان کی تحریک بیداری کا پیشرو مانا جاتا ہے۔ ام درمان میں آپ کا مزار آج بھی سوڈانی مسلمانوں کی جائے عقیدت ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/9506208 — بنام: Muhammad Ahmed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/al-Mahdi-Sudanese-religious-leader — بنام: al-Mahdi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  3. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/mahdi — بنام: Mahdi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب Prabook ID: https://prabook.com/web/person-view.html?profileId=1344236 — بنام: Muhammad Ahmad
  5. ربط : https://d-nb.info/gnd/119156717  — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  6. https://www.britannica.com/biography/al-Mahdi-Sudanese-religious-leader/Capture-of-Khartoum#ref4465
  7. https://www.britannica.com/topic/al-Mahdiyyah

\