محمد معراج الاسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد معراج الاسلام

معلومات شخصیت
پیدائش 1940ء
پورہ، امرتسر ہندوستان
وفات 16 اپریل 2017ء
لاہور پاکستان
شہریت پاکستانی
مذہب اسلام
مکتب فکر اہلسنت والجماعت
عملی زندگی
مادر علمی دارالعلوم جامعہ رضویہ، فیصل آباد
متاثر میاں فضل ربانی، محمد خان نوری، ملک محمد بوستان، محمد نواز ظفر، ڈاکٹر علی اکبر قادری، ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری، ڈاکٹر نعیم انور نعمانی

محمد معراج الاسلام (1940ء تا 2017ء) ایک اعتدال پسند سنی مسلمان عالم دین اور صاحب طرز ادیب تھے، جو 1987ء سے تحریک منہاج القرآن سے وابستہ ہیں۔ منہاج یونیورسٹی کے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں بطور پروفیسر اور شیخ الحدیث [1] تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ ڈین فیکلٹی آف شریعہ کے اعلیٰ منصب پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

ولادت[ترمیم]

1940ء میں پنجاب کے شہر امرتسر کے علاقے پورہ میں پیدا ہوائے۔ تقسیم ہند کے بعد آپ کا خاندان فیصل آباد میں منتقل ہو گیا۔

نام ونسب[ترمیم]

پیدائشی نام محمد معراج دین تھا، جسے محدث اعظم پاکستان محمد سردار احمد قادری نے محمد معراج الاسلام کر دیا اور بعد ازاں یہی نام مشہور ہوا۔ والد کا نام جان محمد تھا، جو ابوالنجم کے قلمی نام سے مشہور تھے۔ آپ کے دادا خیردین صاحبِ نسبت آدمی تھے۔

تعليم[ترمیم]

حصول تعلیم کا آغاز حفظ قرآن مجید سے کیا اور سات سال کی عمر میں حفظ مکمل کر لیا۔ سترہ سال کی عمر میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام فیصل آباد سے علوم اسلامیہ و درس نظامی کی سند فراغت حاصل کی۔ دوران تدریس اعلیٰ تعلیم کا سفر جاری رکھتے ہوئے فاضل عربی کا امتحان پاس کیا۔[2]

اساتذہ[ترمیم]

آپ کے اساتذہ میں محدث اعظم پاکستان محمد سردار احمد قادری، مولانا عبد القادر قادری، مولانا علامہ ولی النبی اور عبد الرشید رضوی جیسی بے مثال اور نادرِ روزگار شخصیات شامل ہیں۔[3]

تدريسى خدمات[ترمیم]

تدریسی زندگی کا آغاز کوٹ رادھا کشن سے کیا، بعد ازاں دارلعلوم حنفیہ قصور میں تدریس کی ذمہ داریاں ادا کیں۔ 12 مارچ 1962ء سے 1987ء تک پچیس سال دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف میں تدریس کے فرائض سر انجام دیے۔ 1987ء میں تحریک منہاج القرآن سے وابستہ ہونے کے بعد جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن منتقل ہوئے، جہاں نومبر 2013ء [4] تک تدریس اور مختلف انتظامی مناصب پر فائز رہے۔

تلامذہ[ترمیم]

نصف صدی سے زائد عرصہ کی تدريس كے دوران طلبہ كى بڑی تعداد كو آپ كے منہج علم سے مستفيد ہونے كى سعادت حاصل ہوئی۔ ان ميں میاں فضل ربانی، محمد خان نوری، ملک محمد بوستان، محمد نواز ظفر، ڈاکٹر علی اکبر قادری، ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری اور ڈاکٹر نعیم انور نعمانی شامل ہی۔

تاليفات و تصنيفات[ترمیم]

کل مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتب کی تعداد چوبیس ہے، جبکہ 1971ء سے 2013ء تک ماہنامہ ضیائے حرم، ماہنامہ منہاج القرآن اور مختلف اخبارات[5] میں آپ کے مضامین شائع ہوتے رہے ہیں۔ مطبوعہ کتب کا تعارف درج ذیل ہے:

  • منہاج البخاری حسن صوری و معنوی اور حسن بیان سے آراستہ دو جلدوں پر مشتمل شرح بخاری جس میں حدیث کی تفہیم، ترجمہ اور ترجمانی کا اچھوتا اسلوب اختیار کیا گیا ہے۔
  • گنبدِ خضراء اور اس کے مکین نو ابواب پر مشتمل اس کتاب میں گنبدِ حضراء کی تعمیر اور مدینہ طیبہ میں پیش آنے والے واقعات کی تاریخ کو بیان کیا گیا ہے۔
  • مسجد نبوی اس کتاب میں مسجد نبوی کی تعمیر سے لے کر دورِ حاضر تک کی تاریخ کو بیان کیا گیا ہے۔
  • شان قرآن دو حصوں پر مشتمل اس کتاب میں قرآن کریم کے فضائل اور آداب بیان کیے گئے ہیں۔
  • تبرکات و استغفار نبی ﷺ اس کتاب میں عقیدہ شفاعت کی وضاحت کی گئی ہے۔
  • بیاناتِ شہادت امام حسینؑ کی داستان عزم و ہمت کو دلکش انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
  • منہاج البلاغۃ علم البیان اور علم البدیع کے قواعد کا مجموعہ جس میں ان علوم کی ادبی انداز میں تشریع کی گئی ہے۔
  • طریق الصرف تین حصوں میں منقسم اس کتاب میں علم الصرف کے قواعد کو آسان فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
  • طریق النحو قوانین علم النحو کو منظم اور مفید انداز سے بیان کیا گیا ہے۔
  • مصدر نامہ اس کتاب میں فارسی زبان کے مصادر اور لب و لہجہ کو جدید انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

وفات[ترمیم]

مزار پرانوار

16 اپریل 2017ء کو لاہور میں انتقال ہوا۔ آپ کی تدفین اعوان ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں ہوئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "فیکلٹی ممبرز، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز"۔ 19 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2015 
  2. قیصر منیر، علامہ معراج الاسلام کی علمی و ادبی خدمات، مقالہ برائے الشہادۃ العالمیہ، جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن
  3. نورالزمان نوری، روشن ستارے، نوریہ رضویہ پبلیکیشنز، لاہور
  4. شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام کے اعزاز میں الودعی تقریب
  5. محمد معراج الاسلام کے روزنامہ ایکسپریس میں مضامین