مصحف علی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مصحف علی کا ایک نسخہ، اس نسخے کی کتابت کو علی بن ابی طالب سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ صفحہ سورہ بروج کی پہلی آیات ہے، 85:1–3۔

مصحف علی قرآن مجید کا ایک غیر موجود نسخہ ہے، جو علی بن ابی طالب سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اور اسے الجامعہ بھی کہا جاتا ہے۔ علی بن ابی طالب قرآن کے اولین جمع کنندوں میں سے تھے اور شیعہ روایات کے مطابق انھوں نے مکاشفہ کے حکم کے مطابق آیات کا اہتمام کیا۔ اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد، علی بن ابی طالب نے قرآن کے جمع کرنے والے حکومتی اہلکاروں کو اس نسخہ کی پیشکش کی، لیکن خیر مقدم کیا نہیں کیا گیا تھا۔[1]

جمع و ترتیب[ترمیم]

کتاب المصاحف میں ابن ابی داؤد نے جمع علی بن ابی طالب کے نام سے ایک عنوان باندھا ہے اور اس کے تحت ایک روایت نقل کی ہے۔ اس روایت کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد علی ابن ابی طالب نے یہ قسم کھا لی تھی کہ اس وقت تک اپنی چادر نہ اوڑھیں گے جب تک قرآن جمع نہ کر لیں۔ قرآن جمع کرنے سے ان کی مراد کیا تھی؟ اس بارے میں جمہور اہل سنت علما کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی مراد قرآن کو یاد کرنا تھا۔ روایت کے الفاظ درج ذیل ہیں:

حدثنا عبد ﷲ قال حدثنا محمد بن إسماعیل الأحمسي قال حدثنا ابن فضیل عن أشعث عن محمد بن سیرین قال: لما توفي النبي ﷺ أقسم علی أن لا یرتدي برداء إلا لجمعۃ حتی یجمع القرآن في مصحف ففعل، فأرسل إلیہ أبوبکر بعد أیام أکرھت أمارتي یا أبا الحسن؟ قال: لا وﷲ! إلا أني أقسمت أن لا أرتدي برداء إلا لجمعۃ، فبایعہ ثم رجع۔ (قال أبوبکر: لم یذکر المصحف أحد إلا أشعث وھو لین الحدیث و إنما رووا حتی أجمع القرآن یعني: أتم حفظہ فإنہ یقال للذي یحفظ القرآن قد جمع القرآن (کتاب المصاحف‘ باب جمع علی بن ابی طالب)

اس روایت کی سند میں اشعث ضعیف ہے۔ علاوہ ازیں اس کی سند معضل بھی ہے یعنی اس میں ابن سیرین کے بعد دو راوی غائب ہیں۔ ابن حجر عسقلانی نے بھی فتح الباری میں اس جمع سے مراد حفظ ہی لیا ہے۔ امام ابن حجر کا کہنا یہ بھی ہے کہ جن روایات میں بین اللوحین جمع کرنے کا تذکرہ ہے وہ راوی کا وہم ہے۔ ابن حجر نے بھی ابن سیرین کی روایت کو ضعیف کہا ہے۔ (فتح الباري: 9؍13)

اہلسنت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اکر کوئی الگ سے مصحف ہوتا تو آج اہل تشیع وہی استعمال کر رہے ہوتے، لیکن سبھی مسلمان گروہ ایک جمع عثمانی پر متفق ہیں۔ کثرت طرق[حوالہ درکار] سے مروی ہے کہ علی ابن ابی طالب نے جمع عثمانی ہی کو ترتیب نزولی کے اعتبار سے جمع کیا تھا لیکن ان کی یہ جمع اس وقت کہاں ہے؟ اس کے بارے کچھ علم نہیں ہے۔ امام سیوطی نے الاتقان میں اس جمع کی طرف اشارہ کیا ہے۔ (الإتقان‘ باب النوع الثامن عشرمن جمعہ و ترتیبہ)[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Modarressi, Hossein. Tradition and Survival. vol. 1. pp. 2-4, Oxford: Oneworld, 2003. 1. ISBN 978-1-85168-331-4۔
  2. "[[آرتھر جیفری]] اور کتاب المصاحف"۔ 03 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2017