منوج تیواری (سیاست دان)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
منوج تیواری (سیاست دان)
 

مناصب
رکن سولہویں لوک سبھا[1][2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
16 مئی 2014 
حلقہ انتخاب شمال مشرقی دہلی لوک سبھا حلقہ 
پارلیمانی مدت 16ویں لوک سبھا 
جے پرکاش اگروال 
 
رکن سترہویں لوک سبھا[3][4]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
30 مئی 2019 
حلقہ انتخاب شمال مشرقی دہلی لوک سبھا حلقہ 
پارلیمانی مدت 17ویں لوک سبھا 
معلومات شخصیت
پیدائش 1 فروری 1971ء (53 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کیمر ضلع  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش نئی دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت[2]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی[2]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی بنارس ہندو یونیورسٹی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلم ہدایت کار،  اداکار،  سیاست دان[2]،  گلو کار،  ٹیلی ویژن میزبان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

منوج تیواری (پیدائش 1 فروری 1971ء)[5] ایک بھارتی سیاست دان، گلوکار، اداکار اور شمال مشرقی دہلی سے رکن پارلیمان ہیں۔ سنہ 2009ء میں منوج تیواری نے سماجوادی پارٹی سے گورکھپور کے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن یوگی آدتیہ ناتھ سے شکست کھائی۔ بعد ازاں 2014ء کے بھارت کے عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ سنہ 2016ء میں انھیں دہلی کا بی جے پی صدر بنایا گیا۔[6] سنہ 2017ء میں جب بی جے پی نے دہلی کے بلدیاتی انتخابات میں شاندار فتح حاصل کی تو اس وقت منوج تیواری ہی اس کے صدر تھے۔[7] کبھی انھوں نے بگ باس کے مقابلہ میں بھی حصہ لیا تھا۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

یکم فروری 1971ء کو صوبہ اترپردیش کے ضلع وارانسی کے ایک مقام کبیر چورا میں منوج تیواری کی پیدائش ہوئی۔ وہ اپنے والدین چندردیو اور للیتا دیوی کی چھ اولادوں میں سے ایک ہیں۔[5][8][9] ان کا آبائی وطن صوبہ بہار کے کیمور ضلع کا ایک چھوٹے سا گاؤں اترولیا (अतरवलिया) ہے۔[10] انھوں نے بنارس ہندو یونیورسٹی سے اپنی M.P.Ed. کی ڈگری مکمل کی[5] اور اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں قدر رکھا۔

پیشہ ورانہ زندگی[ترمیم]

سینما میں جانے سے قبل منوج تیواری نے کچھ برس بھوجپوری فلمی صنعت میں بحیثیت گلوکار و اداکار گزارے۔[11] سنہ 2003ء میں انھیں سسر بڑا پیسا والا نامی فلم میں ایک کردار ملا اور یہ فلم بہت کامیاب رہی۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ اسی فلم کے بعد بھوجپوری فلمی صنعت دوبارہ ابھری۔[12][13][14] بعد ازاں منوج تیواری نے "داروغہ بابو آئی لو یو" اور "بندھن ٹوٹے نا" جیسی کامیاب فلموں میں بھی اداکاری کی۔[11]

سنہ 2005ء میں بی بی سی نے خبر دی کہ تیواری اور روی کشن ابھرتے ہوئے بھوجپوری سینما کے عظیم ترین ستارے بن چکے ہیں اور اب تیواری ایک فلم کے تقریباً نوے ہزار ڈالر طلب کرتے ہیں۔[13] سنہ 2010ء میں تیواری نے بگ باس کے چوتھے سیزن میں حصہ لیا۔[15]

انھوں نے گینگز آف واسع پور میں "جے ہو بہار کے لالہ جیے تو ہزار سالہ" کا نغمہ گایا تھا۔[16]

سیاست[ترمیم]

سنہ 2009ء میں منوج تیواری نے گورکھپور سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے پندرہویں لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا۔ انھیں اختیار دیا گیا تھا کہ تین لوک سبھا حلقوں میں سے حسب مرضی کوئی ایک حلقہ پسند کر لیں۔ زی نیوز نے ان کا یہ بیان بھی نشر کیا تھا کہ وہ "سیاسی آدمی نہیں ہیں بس اترپردیش کے خطہ پوروانچل کی ترقی کے تئیں فکرمند ہیں۔"[17] اس انتخاب میں انھیں یوگی آدتیہ ناتھ نے شکست دی۔[18]

نومبر 2009ء میں شیو سینا پر رائے زنی کے بعد ان کے ممبئی کے گھر پر شرپسندوں نے حملہ کر دیا تھا لیکن تیواری نے الزامات کو مسترد کر دیا۔[19]

جنوری 2011ء میں میڈ ڈے نے خبر دی کہ بی جے پی منوج تیواری کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دے سکتی ہے، کیونکہ ان کے ساتھ اشتراک عمل سے شمالی ہندوستانیوں میں پارٹی کو بھرپور انتخابی مدد ملے گی۔ لیکن منوج نے اس خبر کو جھٹلا دیا تھا۔ پھر وہ کچھ بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ ایک تقریب میں نظر آئے جہاں انھوں نے پٹنہ کے بی جے پی رکن پارلیمان شتروگھن سنہا کی تعریف بھی کی۔[20]

تیواری نے رام لیلا میدان کے احتجاج میں رام دیو کی بھوک ہڑتال کی حمایت کی[21] اور انا ہزارے کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔[22]

سنہ 2014ء کے بھارتی عام انتخابات میں انھیں شمال مشرقی دہلی سے بی جے پی کی ٹکٹ پر کامیابی ملی۔ یہاں انھوں نے عام آدمی پارٹی کے امیدوار آنند کمار کو 1,44,084 سے شکست دی تھی۔ بھارت کے عام انتخابات، 2019ء میں ایک بار پھر شمال مشرقی دہلی سے کانگریس کی امیدوار شیلا دکشت کو 3.63 لاکھ ووٹوں سے شکست دی۔[23][24]

نجی زندگی[ترمیم]

منوج تیواری نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔[5] سنہ 2011ء میں وہ اور ان کی بیوی رانی شادی کے گیارہ برس بعد طلاق کی کارروائی مکمل کی اور علاحدہ ہو گئے۔[12] ان دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://164.100.47.194/Loksabha/Members/AlphabeticalList.aspx — اخذ شدہ بتاریخ: 23 جولا‎ئی 2018
  2. ^ ا ب پ ت https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  3. https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  4. Members : Lok Sabha — اخذ شدہ بتاریخ: 13 ستمبر 2021
  5. ^ ا ب پ ت ٹ "Members : Lok Sabha"۔ 164.100.47.194۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2019 
  6. "Manoj Tiwari appointed chief of Delhi BJP"۔ Hindustan Times۔ 30 Nov 2016 
  7. "Delhi MCD Election 2017 Results"۔ Elections.in۔ 26 May 2017 
  8. "Biography"۔ Manoj Tiwari Official Website۔ 13 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2012 
  9. "My Neta Info"۔ myneta.info 
  10. "Actor Manoj Tiwari to build temple for Tendulkar and Dhoni"۔ Indian Express۔ 8 July 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مارچ 2017 
  11. ^ ا ب Anuradha Raman (5 June 2005)۔ "Bollywood's trying to read Bhojpuri"۔ Indian Express۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2012 
  12. ^ ا ب Giridhar Jha (11 July 2011)۔ "Manoj Tiwari appeals for help to persuade wife to drop divorce plan"۔ India Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2012 
  13. ^ ا ب Amarnath Tewary (15 December 2005)۔ "Move over Bollywood, here's Bhojpuri"۔ BBC۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2012 
  14. "Bhojpuri cinema edges its way to success"۔ The Hindu۔ IANS۔ 28 August 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2012 
  15. "Exclusive: Meet the Bigg Boss 4 contestants"۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ 2 October 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2010 
  16. "Manoj Tewari croons for Anurag Kashyap"۔ 03 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2020 
  17. "Bhojpuri actor Manoj Tiwari to contest LS polls from Gorakhpur"۔ Zeenews۔ 7 January 2009۔ 22 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2012 
  18. "Manoj Tiwari,Samajwadi party, Gorakhpur, UP, Key Contenders for India Election 2009"۔ 11 ستمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2019 
  19. "Manoj Tiwari's residence attacked in Mumbai"۔ The Times of India۔ PTI۔ 17 November 2009۔ 15 جولا‎ئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2012 
  20. Varun Singh (29 January 2011)۔ "Manoj Tiwari sees saffron"۔ Mid-Day۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2012 
  21. "Bhojpuri superstar Manoj Tiwari joins Ramdev's campaign against black money"۔ The Hindu Business Line۔ PTI۔ 4 June 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2011 
  22. Giridhar Jha (16 August 2011)۔ "Bhojpuri film stars rally round Anna; Nitish decries arrest as 'rehearsal of Emergency'"۔ India Today 
  23. "Deve Gowda, Sheila Dikshit, Mehbooba: Saffron Wave Swept Away a Dozen Ex-CMs, 8 of Them From Cong"۔ News18۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2019 
  24. "Buoyed after winning all seven Lok Sabha seats in Delhi, BJP expresses confidence in wresting power from AAP in Assembly polls"۔ Firstpost۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2019