میری وارڈ (سائنس دان)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مریم وارڈ

مریم وارڈ (نی کنگ; 27 اپریل 1827 – 31 اگست 1869 ، عمر 42) ایک برطانوی آئرش خاتون سائنس دان، مصنف، فنکارہ، ہیت دان اور فطرت دان تھیں.[1] وہ اپنے ایک رشتہ دار کی تیار کردہ ایک بھاپ سے چلنے والی آزمائشی کار سے گر کر ہلاک ہو گئی۔ یہ واقعہ1869 میں  ہوا۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والی پہلی انسان تھیں۔ 

ابتدائی زندگی[ترمیم]

میری کنگ 27 اپریل 1827 کے دن فربین(آفلے کاؤنٹی) میں پیدا ہوئیں۔ وہ اپنے والدین ہنری اور ہیرٹ کنگ کی تیسری اولاد تھیں۔انھیں اور ان کی بہنوں کو گھر پر ہی ابتدائی تعلیم دی گئی جیسا کہ اس زمانے میں خواتین کی تعلیم کا رواج تھا۔ لیکن ان تعلیم تھوڑی سی مختلف تھی کیوں کہ وہ ایک معروف سائنس دان گھرنے سے تعلق رکھتی تھیں۔وہ بچپن سے ہی مظاہر فطرت میں دلچسپی رکھتی تھیں۔ محض تین سال کی عمر میں ہی انھوں نے حشرات کو باقاعدہ جمع کرنا شروع کر دیا تھا .[2]

دلچسپیاں[ترمیم]

میری کو فلکیات میں بہت دلچسپی تھی کیونکہ ان کے کزن ولیم پارسنزلیواتھن آف پارسنزٹاؤن نامی دوربین تیار کی تھی جو 1917 تک دنیا کی سب سے بڑی دوربین تھی۔ یہ دوربین چھ فٹ لمبے آئینے کی مدد سے تیار کی گئی تھی۔میری باقاعدگی سے اس دوربین کی تیار کے عمل کو بر کیسل جا کر دیکھتی رہتی تھیں اور اس کی تصاویر اور نقشے بناتی تھیں۔ میری کی بنائی ہوئی تصاویر اور نقشے دوربین کی دوبارہ تیار میں استعمال ہوئیں.[3]

میری کو حشرات کے متعلق جاننے کا بہت شوق تھا۔ ایک بار معروف فلکیات دان جیمز ساؤتھ نے انھیں محدب عدسے سے حشرات کا معائنہ کرتے دیکھا اور ساتھ ہی میری کی بنائی ہوئی حشرات کی تصاویر بھی دیکھیں جو بہت عمدہ تھیں۔ جیمز نے ان کے والد کو قائل کیا کہ وہ میری کو ایک اچھی سی خوردبین لے دیں۔ میری نے نہایت محنت سے اس خوردبین کو استعمال کیا۔ ماہر فعلیات ڈیوڈ بریوسٹر نے میری کے کام اور تصاویر کو اپنی کتابوں اور مضامین میں شامل کیا۔.

اعزازات[ترمیم]

اس زمانے میں خواتین یونیورسٹی کی تعلیم حاصل نہیں کرسکتی تھیں لیکن میری نے اپنے وقت کے تمام سائنس دانوں سے خط کتابت کی اور ان سے علم حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرتی رہیں۔ اسی محنت کے باعث انھیں رائل سوسائٹی کا صدر بھی بنایا گیا۔ وہ ان تین خواتین کی فہرست میں شامل تھیں جنہیں کی طرف سے باقاعدگی سے ڈاک بھیجی جاتی تھی (دیگر دوخواتین میں ایک ملکہ وکٹوریہ اور دوسری میری سومیرویلے تھیں جن کے نام پر اکسفورڈ یونیورسٹی میں سومیر ویلے کالج بنایا گیا)  .

ازدواجی زندگی[ترمیم]

6دسمبر 1854 کو میری کی شادی کیسل وارڈ کے ہنری وارڈ سے ہوئی جنہیں 1881 میں ملکہ کی طرف سے ویسکاؤنٹ بنگور کا خطاب ملا۔ ان کے تین بیٹے  تھے جن میں میکس ویل وارڈ چھٹے ویسکاؤنٹ بنگور بھی شامل ہیں ان کے پوتے ایڈورڈ وارڈ سفیر رہے اور انھیں ساتویں ویسکاؤنٹ کا خطاب بھی ملا۔ ان بیٹی لالا وارڈ نے معروف ڈراما ڈاکٹر ہو (Doctor Who) میں کام کیا۔ 

مطبوعات[ترمیم]

جب میری نے اپنی پہلی کتاب "خردبین سے حاصل شدہ خاکے (Sketches with the Microscope)" لکھی تو ان کا خیال تھا کہ یہ کتاب شائع نہیں ہوگی کیونکہ وہ خاتون ہیں اور ان کی کسی قسم کا تعلیمی پس منظر نہیں ہے۔ انھوں نے ذاتی طور پر اس کتاب کی 250 نقلیں چھپوائیں اور اس کی تشہری بھی کرائی۔ بہت جلد یہ نقلیں فروخت ہوگئیں جس کی وجہ سے لندن کے ناشر بھی کتاب کو چھاپنے پر تیار ہو گئے۔ یہ کتاب 1858 سے لے کر 1880 تک آٹھ مرتبہ شائع ہوئی لیکن اس کا عنوان تبدیل کرکے "خردبین سےمنکشف ہونے والے عجائب  کی دنیا (A world of Wonders Revealed by the Microscope)" رکھ دیا گیا۔

ان کی کتابیں اے ونڈ فال فار دا مائیکروسکوپ (1856)، اے ورلڈ آف ونڈرز ریویلڈ بائے دا مائیکروسکوپ (1857)، اینٹومالوجی ان سپورٹ (1857) اور اینٹومالوجی ان ایرنسٹ (1857)، مائیکروسکوپ ٹیچنگز (1864) اور ٹیلی سکوپ ٹیچنگز (1859) شائع ہوئیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے کئی دیگر سائنس دانوں کے ہمراہ تحقیقی  پرچے بھی لکھے .۔ وہ اپنی کتابوں اور پرچوں میں تصاویر خود بنایا کرتی تھیں

موت[ترمیم]

میری وارڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پہلی شخص تھیں جو کسی کار کے حادثے میں جاں بحق ہوئیں۔ یہ گاڑی ان کے ایک قریبی عزیز ولیم پارسنز نے تیار کی تھی جو بھاپ سے چلتی تھی۔ اس زمانے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ بہت جلد کاریں بھاپ سے چلنے لگیں گی۔ یہ خیال ریل گاڑیوں کے بارے میں تو درست ثابت ہوا لیکن کاروں کے متعلق نہیں کیونکہ یہ کاریں بہت بھاری ہوتی تھیں جو ناہموار زمین پر نہیں چل سکتی تھیں۔ 1865 میں ریڈ فلیگ قانون نافذ ہوا جس کی رو سے گاؤں میں گاڑی کی زیادہ سے زیادہ رفتار 4 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ شہروں میں دو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار پر نہیں چلائی جاسکتیں۔ بعض لوگوں نے خود سے بھی گاڑیاں تیار کرنا شروع کردی تھیں۔ 31 اگست 1869 ان کی زندگی کا آخری دن ثابت ہوا جب وہ شوہر ہنری اور  رشتہ داروں رچرڈ کلئیر، چارلز الجرنن پارسنز اور ان کے استاد رچرڈ بگز کے ہمراہ سفر کررہی تھیں ایک تنگ موڑ پر وہ گاڑی سے باہر جاگریں اور اسی گاڑی کے نیچے آگئیں۔ ایک ڈاکٹر جو قریب ہی رہائش پزیر تھا جلد ہی حادثے کی جگہ پہنچا اور معائنہ کیا لیکن خون بہنے اور گردن کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے ان پہلے ہی انتقال ہو چکا تھا۔ .

میراث[ترمیم]

ان کے استعمال کی اشیا، خردبین، کتابیں اور دیگر سامان کیسل وارڈ کاؤنٹی میں ان کے شوہر کے گھرموجود ہے اور اسے عجائب گھر کا درجہ دے کر عوام کے لیے کھولا گیا ہے.

یہ بھی دیکھیں[ترمیم]

  • برجٹ  ڈریسکول۔ برطانیہ میں کار کی وجہ سے پیدل چلنے والے کی پہلی موت
  • ہنری ایچ بلس – امریکا میں کار کی وجہ سے پہلی موت

مزید پڑھیے[ترمیم]

  • دا فیلڈ ڈے انتھولوجی آف ائرش رائٹنگ جلد چہارم۔ آئرش خواتین کی تصانیف اور روایات صفحہ 653۔ ترمیم شدہ از انجیلا بورکے و دیگر۔ نیویارک یونیورسٹی پریس 2002۔ ایک مختصر سوانح حیات اور جائزہ
  • اے پئیر آف نیو آئیز از اے ایل منٹکسکا۔ حیات میری وارڈ اور فوٹوگرافر، ڈیزائنر اور نقشہ ساز میری روز کے ساتھ دوستی۔ یہ ڈراما شان او کیسی تھیٹر ڈبلن میں 5 نومبر 2013 کو پیش کیا گیا جس کی دوسری قسط اگست 2014 میں سموک ایلے تھیٹر ڈبلن میں پیش کی گئی

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Gerard L'Estrange Turner۔ "Ward [née King], Mary [pseud. the Hon. Mrs Ward] (1827–1869), microscopist and author"۔ Oxford Dictionary of National Biography۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2017 
  2. "Mary Ward (1827–1869)"۔ Irish Universities Promoting Science۔ University Science۔ مؤرشف من الأصل في 16 اپریل 2005۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2017 CS1 maint: BOT: original-url status unknown (link)
  3. "Mary Ward Illustrations Exhibition"۔ Ireland 2016۔ 12 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2017