نصریتا سیواتس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نصریتا سیواتس
 

معلومات شخصیت
پیدائش فروری 1951 (عمر 73 سال)
پریےدور، اشتراکی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا، اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ
شہریت بوسنیا و ہرزیگووینا  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فعالیت پسند
دور فعالیت 1992–تاحال
تنظیم بوسنیا و ہرزیگووینا خواتین تنظیم
نصریتا سیواتس اومارسکا کیمپ کے بارے میں 2006ء میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے

نصریتا سیواتس (Nusreta Sivac) ایک سابقہ جج اور عصمت دری کے متاثرین اور دیگر جنگی جرائم کے خلاف ایک فعالیت پسند ہے۔ بوسنیائی جنگ کے دوران بوسنیائی سربوں کے زیر انتظام پریےدور میں قائم اومارسکا کیمپ قید رہی، جہاں اس کی دیگر خواتین کی طرح عصمت دری ہوئی اور اسے مارا پیٹا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اگست 1992ء میں ذرائع ابلاغ کی توجہ کے باعث کیمپ کی بندش کے بعد وہ ایک عصمت دری کی متاثرہ خواتین کے لیے فعالیت پسند بن گئی۔

فعالیت پسندی[ترمیم]

رہائی کے بعد نصریتا سیواتس نے ایک ساتھی قیدی یادرانکا سیگیلی (Jadranka Cigelj) عصمت دری کی شکار سینکڑوں خواتین کی گواہیاں جمع کرنا شروع کر دیں۔ [1] اس کے علاوہ اس نے بوسنیا و ہرزیگووینا خواتین تنظیم (Women's Association of Bosnia and Herzegovina) میں بھی شمولیت اختیار کر لی جا کا صدر دفتر زغرب میں تھا۔ [2] جمع کیے گئے ثبوتوں نے عصمت دری کی شدت کا پتہ لگایا اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ اقوام متحدہ کو جنگی جرائم کی سنگینی کو تسلیم کرنے اور اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ [1] اس نے ذاتی طور پر بین الاقوامی فوجداری معدلہ برائے سابقہ یوگوسلاویہ (International Criminal Tribunal for the former Yugoslavia) میں جا کر اومارسکا کیمپ میں قید کے دوران عصمت دری کے بارے میں گواہی دی جس ان مجرموں کو سزا دینے میں مدد دی۔ اس نے جمہوریہ سرپسکا کے صدر رادووان کاراجیچ (Radovan Karadžić) کے خلاف بھی گواہی دی۔ بین الاقوامی فوجداری معدلہ برائے سابقہ یوگوسلاویہ نے 30 افراد کو عصمت دری کا مجرم قرار دیا، جبکہ مارچ 2013ء کے مطابق 30 اور مقدمات میں پیش رفت جاری ہے۔ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ Cerkez & 8 March 2013.
  2. 1000 PeaceWomen.

مزید دیکھیے[ترمیم]

مقدمہ ارواح

بیرونی روابط[ترمیم]

  • "I Came to Testify"۔ Women, War, and Peace۔ PBS۔ 11 October 2011 
  • Diane Orentlicher (1997)۔ "Sexual Assault Issues Before the War Crimes Tribunal"۔ Human Rights Brief۔ 4 (2): 8–9 
  • Nusreta Sivac (24 April 2009)۔ "Nusreta Sivac's Voice" (PDF)۔ Durban Review Conference۔ Geneva: United Nations 
  • Ed Vulliamy (1 September 2004)۔ "'We Can't Forget'"۔ The Guardian 
  • "When Everyone is Silent: Reparation for Survivors of Wartime Rape in Republika Srpska in Bosnia and Herzegovina". Amnesty International. 31 October 2012. EUR 63/012/2012. Archived from the original on 2012-12-05. https://web.archive.org/web/20121205152855/http://www.amnesty.org/en/library/asset/EUR63/012/2012/en/5185778e-ebd2-4f66-9008-5e7812f4bffc/eur630122012en.pdf۔ اخذ کردہ بتاریخ 2016-04-13.