نکی ہیلی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نکی ہیلی
(انگریزی میں: Nikki Haley ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (Indian English میں: Nimarata Nikki Randhawa)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 20 جنوری 1972ء (52 سال)[2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت ریپبلکن پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
مناصب
گورنر جنوبی کیرولینا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
12 جنوری 2011  – 24 جنوری 2017 
اقوام متحدہ میں ریاستہائے متحدہ کا سفیر (29  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
27 جنوری 2017  – 31 دسمبر 2018 
عملی زندگی
مادر علمی کلیمسن یونیورسٹی (–1994)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم accounting and finance   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی ایس سی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  سفارت کار ،  کاروباری شخصیت   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ،  باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نکی ہیلی جنوری 1972 کو پیدا ہوئیں [5][6][7]۔ وہ امریکی سیاست دان ہے ۔ اقوام متحدہ میں امریکا کی موجودہ نمائندہ ہیں۔ان کا تعلق ریپبلکن جماعت سے ہے، ان کے پاس  جنوبی کیرولینا کی 116 ویں گورنر ہونے کا اعزاز بھی رہا ہے۔ہیلی کو جنوبی کیرولینا کی پہلی خاتون گورنر اور بوبی جندل کے بعد دوسری بھارتی امریکی گورنر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

ہیلی  کی پیدائش نمرتا رندھاوا بھارتی امریکی گھرانے میں جنوبی کیرولینا میں ہوئی۔ان کے گھر والے انھیں پیار سے ہمیشہ "نکی" بلایا کرتے . ان کے والد اجیت سنگھ اور والدہ راجکور رندھاوا امرتسر ڈسٹرکٹ پنجاب سے امریکا منتقل ہوئے ۔ ان کے والد کا تعلق پنجاب ایگریکلچر یونیورسٹی کے شعبہ تدریس سے بھی رہا۔جبکہ ان کی والدہ نے اپنی وکالت کی ڈگری دہلی یونیورسٹی سے حاصل کی ۔

ہیلی کے والدین پہلے کینیڈا منتقل ہوئے جب ان کے والد کو  یونیورسٹی آف بریٹش کی جانب سے اسکالرشپ ملی بعد ازاں 1969 میں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد وہ کینیڈا سے جنوبی کیرولینا منتقل ہو گئے جہاں  وہ ہسٹوریکل بلیک ورچوز کالج کے شعبہ تدریس سے منسلک ہو گئے۔

1989 میں حیلے  نے اورنج برگ پریپرٹی  اسکول سے اپنی گریجویشن مکمل کی۔اس کے بعد کلمسن یونیورسٹی سے  اکاؤنٹنگ میں ڈگری حاصل کی۔

اقوام متحدہ میں بحیثیت امریکی نمائندہ[ترمیم]

23 نومبر  2016 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نکی ہیلی کو اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ بنانے کی تجویز پیش کی اور بیس جنوری 2017 کو  ان کا نام سینیٹ میں پیش کیا گیا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس سے پہلے ٹرمپ نے انھیں سیکریٹری آف سٹیٹ کا عہدہ دینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جسے ہیلی نے منع کر دیا تھا۔

20 جنوری 2017 کو سینٹ میں ہیلی کو اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ کی حیثیت سے منتخب کیا گیا [8]۔ 96 ووٹ ان کے حق میں تھے جبکہ صرف چار ووٹ ان کی مخالفت میں پڑے۔

ذاتی زندگی[ترمیم]

ستمبر 1996 میں، ہیلی نے سکھ اور میتھوڈسٹ (Methodist) مذہب کی تقریبات کے ساتھ مائیکل سے شادی کی [9]۔ ہیلی اب مسیحی کے طور پر خود کو شناخت کرتی ہیں، لیکن سکھ اور میتھوڈسٹ کی عبادات میں بھی شامل ہوتی ہیں۔. انھوں نے بھارت کے دورے کے وقت 2014 میں اپنے شوہر کے ساتھ ہرمندر صاحب کی زیارت کی۔ ایک  انٹرویو کے دوران، جب ان سے پوچھا گیاکہ آیا ان کے والدین کے عیسائی بننے کی امید ہے یا نہیں، ہیلی نے جواب دیا، "مجھے امید ہے کہ میرے والدین ویسا کریں گے جو ان کے لیے بہتر ہو گا [10][11]۔"

ان کا شوہر جنوبی کیرولینا آرمی نیشنل گارڈ میں ایک افسر ہے اور جنوری 2013 میں افغانستان میں ایک سال کی طویل تعیناتی پر بھیجا گیا تھا۔اس جوڑے کے دو بچے ہیں۔ بیٹی رینا جو 8 جون، 1998 کو پیدا ہوئی۔اور بیٹا نالین  جو 6 ستمبر، 2001 کو پیدا ہوا۔

مئی 2015 میں، ہیلی کو جنوبی کیرولینا یونیورسٹی [12] سے عوامی خدمت میں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل ہوئی۔ مئی 2018 میں، انھیں ان کی اپنی یونیورسٹی، کلیمسن یونیورسٹی سے انسانیت کے علم میں دوسری اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگری حاصل ہوئی[13]۔

آٹو بائیو گرافی[ترمیم]

2012 میں سینیٹل کے ساتھ مل کے ہیلی نے ایک بائیوگرافی شائع کی

"کانٹ از ناٹ این آپشن، میری امریکی کہانی" (Can't Is Not an Option: My American Story) [14]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://timesofindia.indiatimes.com/world/us/keep-lying-nimarata-randhawa-nikki-haley-slams-vivek-ramaswamys-childish-name-calling/articleshow/103174015.cms?from=mdr — اخذ شدہ بتاریخ: 18 نومبر 2023
  2. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=345&url_prefix=https://www.imdb.com/&id=nm3949414 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 جنوری 2016
  3. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Nikki-Haley — بنام: Nikki Haley — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  4. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/haley-nikki — بنام: Nikki Haley — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Shaila Dewan، Robbie Brown (June 13, 2010)۔ "All Her Life, Nikki Haley Was the Different One"۔ The New York Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  6. Rucker, Philip (June 8, 2010)۔ "Nikki Haley: 10 things you didn't know about the S.C. Republican"۔ Washington Post Voices 
  7. Page, Susan (April 2, 2012)۔ "Don't say 'no' to South Carolina Gov. Nikki Haley"۔ USA Today۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  8. "Nikki Haley confirmed as new U.S. envoy to the United Nations"۔ The Washington Post۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 25, 2017 
  9. Shaila Dewan، Robbie Brown (June 13, 2010)۔ "In South Carolina Governor's Race, Nikki Haley Focuses on Similarities"۔ New York Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  10. "Q & A: Nikki Haley on Faith, the 'War on Women,' and Why She Would Say No to VP"۔ Christianity Today 
  11. David Brody (June 3, 2010)۔ "Nikki Haley Reflects More Christian Tone"۔ CBN News۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  12. "Haley, Scott, Staley to deliver UofSC commencement addresses"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  13. "Clemson awards 1,800 degrees, honorary doctorate to U.N. Ambassador Nikki Haley"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  14. "Vice-presidential contenders: The governor of South Carolina auditions for the Republican ticket"۔ دی اکنامسٹ۔ January 16, 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 5, 2017