ٹونی بزان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ٹونی بزان
(انگریزی میں: Tony Buzan ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Anthony Peter Buzan ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 2 جون 1942ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لندن  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 اپریل 2019ء (77 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اوکسفرڈ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت متحدہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی برٹش کولمبیا یونیورسٹی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر نفسیات،  مصنف  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل نفسیات  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ٹونی بزان (انگریزی: Tony Buzan) کا تعلق برطانیہ سے تھا۔ وہ مائنڈ میپ تکنیک کا بانی، جس نے دنیا بھر میں مائنڈ لٹریسی، کرئیٹو تھنکنگ اور سپیڈ ریڈنگ کے نئے دور کا آغاز کیا۔ ان کی وجہ شہرت انسانی دماغ کو زیادہ سے زیادہ بہتر انداز میں استعمال کرنے کے لیے ان کی وضع کردہ تکنیکس اور میتھڈز ہیں۔انھوں نے وہ شہرہ آفاق مائنڈ میپنگ (Mind Mapping)تکنیک دریافت کی، جس نے مغربی دنیا کے ٹاپ کے تعلیمی اداروں، ملٹی نیشنل کارپوریشنز اور اہل دانش میں دھوم مچا رکھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چار سو سال پہلے اطالوی جینئس لیونارڈو جسے ان کی شہرہ آفاق تصویر مونا لیزا کی وجہ سے عوامی شہرت حاصل ہے، وہ بھی مائنڈ میپ کا طریقہ استعمال کرتے تھے۔ ٹونی بزان نے نہ صرف اس طریقہ کو باقاعدہ علم بنایا، سائنسی شکل دی بلکہ انسانی دماغ پر ریسرچ کر کے تخلیقی صلاحیت کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کے طریقے ایجاد کیے۔ ٹونی بزان کے مائنڈ میپ نے بل گیٹس جیسے کارپوریٹ کنگ سے لے کر آئی بی ایم، جنرل موٹرز، بڑے بڑے بینکوں اور ہاورڈ، آکسفورڈ جیسی یونیورسٹیوں کے پروفیسروں اور دانشورو ں کو حیرت زدہ کر رکھا ہے۔ بل گیٹس کا کہنا ہے کہ مائنڈ میپنگ کرنے والے ہی ہماری انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اگلی سٹیج پر لے جا رہے ہیں۔ ٹونی بزان ایک سو چالیس سے زیادہ کتابوں کا مصنف ہے، دنیا کی چالیس کے قریب زبانوں میں جن کی کروڑوں کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ مائنڈ میپ اس کا مرکزی کام ہے، مگر میموری اور سپیڈ ریڈنگ پر بھی ٹونی کے کام کو دنیا بھر میں سراہاجا چکا ہے۔ اس کی سب سے پہلی کتاب یوز یور ہیڈ(Use Your Head)اکتالیس سال پہلے شائع ہوئی، اس کے درجنوں ایڈیشن آ چکے ہیں، تیس سے زیادہ زبانوں میں اس کے ترجمے ہوئے اور اسے لرننگ سائنسز میں کلاسیکل کتاب کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔ بنیادی طور پر یہ بی بی سی کے لیے تیس اکتیس سالہ ٹونی کی تیارکردہ سیریز تھی، جس میں اس نے بتایا کہ کس طرح سوچنے، یاداشت اور اپنے ذہن کو استعمال کرنے کے پرانے طریقوں کو چھوڑ کر نئے، جدید اور سائنسی طریقوں کو اپنانا چاہیے۔ اسی سے مائنڈ میپ تکنیک، یاداشت بہتر بنانے کا فارمولا اور تیز پڑھنے کی تکنیک نے جنم لیا۔ نہ صرف مغربی دنیا بلکہ ملائشیا، سنگا پور جیسے ممالک ٹونی بزان کو بلوا کر اپنے ہزاروں ٹیچرز کو مائنڈ میپ ٹریننگ دلوا چکے ہیں تاکہ وہاسکول کی سطح پر یہ تکنیک ہر ایک کو سکھا دیں۔

'ٹونی بزان پاکستان میں[ترمیم]

'ٹونی بزان پاکستان بھی آئے تھے۔ان کو پاکستان لے آنے کا سہرا این ایل پی (NLP)کے ماہر، سائیکالوجسٹ اور موٹی ویٹر(Motivator) عارف انیس ملک کے سر جاتا ہے۔ٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖٖ پاکستان میں ہونے والے سیمینار میں ٹاپ کمپنیوں کے سی ای اوز کے ساتھ ٹونی کی ڈسکشن کی نشستیں بھی رکھی گئی تھیں۔ ایک نشست کے آخر میں ایک ایگزیکٹو نے سوال کیا کہ ہمیں ٹائم مینجمنٹ کے حوالے سے کوئی مشورہ دیں۔ بوڑھے انگریز نے مسکرا کر سوال کرنے والے کی طرف دیکھا اور بولا، وقت تو ہزاروں سال سے یہاں پر ہے، ہمیشہ رہے گا۔ وقت کی مینجمنٹ کی فکر چھوڑیں، وقت اپنے آپ کو خود ہی دیکھ لے گا، آپ اپنے دماغ کی مینجمنٹ کریں۔ جب اپنے دماغ کو درست انداز سے استعمال کرنا، نئے طریقے سے سوچنا شروع کر دیں گے تو باقی تمام مسائل از خود ختم ہوجائیں گے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w66v0pch — بنام: Tony Buzan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. Obituary: Tony Buzan, educational consultant who created the Mind Map learning technique — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جون 2021 — شائع شدہ از: 20 اپریل 2019
  3. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11894674q — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ