پاکستان میں سکھ مت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پاکستانی سکھ
کل آبادی
60،000 (2017ء)
گنجان آبادی والے علاقے
لاہور · اسلام آباد · پشاور · فیصل آباد · راولپنڈی • نارووال  · ننکانہ صاحب · حسن ابدال
زبانیں
پنجابی

اس وقت پاکستان میں سکھ بہت کم تعداد میں آباد ہیں۔ بہت سے سکھ پنجاب کے صوبے میں آباد ہیں جو پرانے پنجاب کا ایک حصہ ہے جہاں سے سکھ مت کی شروعات ہوئی۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے درالحکومت پشاور میں بھی سکھ کافی تعداد کافی آباد ہیں۔ ننکانہ صاحب جو سکھ مت کے بانی بابا گرو نانک کی جائے پیدائش ہے بھی پنجاب، پاکستان میں ہے۔

اٹھارویں و انیسویں صدی میں سکھ طبقہ ایک طاقتور سیاسی قوت بن گیا اور مہاراجا رنجیت سنگھ نے سکھ سلطنت کی بنیاد رکھی جس کا درالحکومت لاہور شہر تھا جو آج کے پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ پنجاب میں سکھ برادی زیادہ تر لاہور، راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد اور ننکانہ صاحب میں ہے۔

1947ء میں تقسیم ہند کے بعد پاکستان کے سکھ اور ہندو بھارت چلے گئے اور بھارت کے مسلمان میں بس گئے۔ 1947ء میں آزادیِ پاکستان کے بعد سکھ برادری نے پاکستان میں منظم ہونا شروع کیا اور پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی بنائی تاکہ پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات اور ورثوں کا تحفظ کیا جاسکے۔ حکومت پاکستان نے بھارتی سکھوں کو پاکستان میں آنے اور اپنے مقدس مقامات کی یاترا کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے اور پاکستان سکھوں کو بھارت جانے کی بھی اجازت ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے 2006ء کی تحقیق کے مطابق پاکستان میں سکھوں کی گنتی 20،000 ہے۔[1]

1947ء میں تقسیم ہند سے پہلے تمام سکھ پاکستان میں بستے تھے، خاص کر خطۂ پنجاب میں اور بطور کسان، تاجر اور کاروباری ان کا معیشت میں بہت اہم کردار تھا۔ پنجاب، پاکستان کے درالحکومت لاہور آج بھی سکھوں کی کئی اہم مذہبی مقامات کی جگہ ہے، جس میں رنجیت سنگھ کی سمادھی بھی ہے۔ ننکانہ صاحب میں گردوارہ جنم استھان سمیت 9 گردوارے ہیں اور یہ شہر سکھ مت کے بانی بابا گرو نانک کی جائے پیدائش بھی ہے۔ ننکانہ صاحب کا ہر گردوارہ بابا گرو نانک کی زندگی کے مختلف واقعات سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ شہر دنیا بھر کے سکھوں کی یاترا کا اہم مقام ہے۔

نگار خانہ[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]