پلوٹو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پلوٹو ⯓
Near-true-color image[1] of Pluto taken by the نیو ہورائزنز spacecraft on 13 July 2015.
دریافت
دریافت ازClyde W. Tombaugh
تاریخ دریافت18 فروری 1930
تعین کاری
ایم پی سی تفویض134340 Pluto
تلفُّظ/ˈplt/ ( سنیے)
Named after
Pluto
صفاتپلوٹی
محوری خصوصیات[5][ا]
مفروضہ وقت J2000
اوج شمسی
  • 48.871 AU
  • (7311000000 کلومیٹر)
حضیض شمسی
  • 29.657 AU
  • (4437000000 کلومیٹر)
  • (5 ستمبر 1989)[2]
  • 39.264 AU
  • (5874000000 کلومیٹر)
انحراف0.244671664 (J2000)
0.248 807 66 (mean)[3]
366.73 days[3]
4.7 km/s[3]
14.85 deg
میلانیت
  • 17.151394°
  • (11.88° to Sun's equator)
110.28683°
113.76349°
معلوم قدرتی سیارچہ5
طبیعی خصوصیات
اوسط رداس
  • 1185±10 کلومیٹر[6][7]
  • 0.18 Earths
  • 1.765×107 km2[ب]
  • 0.035 Earths
حجم
  • 6.97×109 km3[پ]
  • 0.0064 Earths
کمیت
  • (1.305±0.007)×1022 کلوg[8]
  • 0.00218 Earths
  • 0.178 Moons
اوسط کثافت
1.87 g/cm3
1.212 km/s[ٹ]
استوائی گردشی_رفتار
47.18 km/h
119.591°±0.014° (to orbit)[8][ث]
North_pole right ascension
132.993°[9]
North_pole declination
−6.163°[9]
Albedo0.49 to 0.66 (geometric, varies by 35%)[3][10]
سطحی درجہ حرارت کم اوسط زیادہ
کیلون 33 K 44 K (−229 °C) 55 K
13.65[3] to 16.3[11]
(mean is 15.1)[3]
−0.7[12]
0.065″ to 0.115″[3][ج]
فضا
0.30 Pa (summer maximum)
Composition by volumeنطرساز, میتھین, فحم یک اکسید[13]

پلوٹو (علامتیں: ⯓[14] یا ♇[15]) ایک بونا سیارہ ہے جو 1930ء میں دریافت ہوا تھا۔ پلوٹو 1930ء سے 2006ء تک نظامِ شمسی کے نویں سیارے کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔ لیکن 2006ء میں اس کی ایک شمسی سیارے سے تنزلی کرکے ایک بونے سیارے کا درجہ دیا گیا ہے۔ یہ نظامِ شمسی کا ایک بہت اہم فیصلہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ تقریباً پچھتر سال تک درسی کتابیں سورج کو نو سیاروں والے ستارے کے طور پر روشناس کرواتی رہی ہیں۔ پلوٹو 2 ہزار 370 کلومیٹر چوڑا ہے۔

پلوٹو کو بونے سیارے کا ایک ماتحت رتبہ اس وقت ملا جب 24 اگست 2006ء کو پراگ میں ہونے والے بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد کے ایک عام اجتماع میں شمسی سیارے کی ایک نئی تعریف[16] کو اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا۔ اس اجتماعِ عام میں تقریباً اڑھائی ہزار فلکیات دانوں نے حصہ لیا۔ اور ایک طویل بحث و مباحثے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔[17]

پلوٹو کا مدار نیپچون کے مدار کو قطع کرتا ہے اور اس کا حجم نظامِ شمسی میں واقع کئی چاندوں سے بھی چھوٹا ہے اور اسے کسی معمولی دوربین سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ غیر متوازی مدار اور اس کی ظاہری ہیت پلوٹو کی ایک سیارے سے تنزلی کی بڑی وجہ بنی تھی۔

دریافت[ترمیم]

اس کی دریافت فلیگ اسٹاف مشاہدہ گاہ کے پروفیسر ٹوم بگ نے 1930ء میں کی تھی۔ سورج سے تین ارب 67 کروڑ میل کے فاصلے پر ہے۔ سورج کے گرد 247 سال اور 225 دنوں میں اپنی گردش پوری کرتا ہے۔ اور اس کا دن زمین کے 6 دن ، 9 گھنٹے 17 منٹ کے برابر ہوتا ہے۔

یہ بونے سیاروں کی اس قسم تعلق رکھتا ہے جسے ابھی تک کوئی نام نہیں دیا گیا۔

پلوٹو اور اس کے چاند شیرون کی تصویر۔

[18]

ایک دیوتا؟[ترمیم]

2۔ ایک یونانی اساطیر کا ایک دیوتا جس کی سیادت عالم اسفل پر تھی۔ یورینس اور ریہہ کا بیٹا اور پوسائڈن اور زیوس کا بھائی تھا۔ عالم سماوی کی بادشاہی کے لیے اپنے بھائیوں سے لڑا۔ لیکن کامیابی نہ ہوئی اور عالم اسفل کی بادشاہی پر قانع ہو گیا۔ جہاں اپنی ملکہ پرسیفون کے ساتھ حکمرانی کرتا رہا۔ نہایت سخت گیر ، عبادات اور قربانیوں سے رام ہونے والا۔ لیکن عدل پسند دیوتا تھا۔ مدفون خزانوں کا مالک تھا اور اس کی سخت گیر طبیعت میں محض اور فیس کی موسیقی ہی گداز پیدا کیا کرتی تھی۔

مدار[ترمیم]

سنہ 1900ء سے 2100ء تک پلوٹو کی سورج کے اطراف حرکت۔ دوسرے سیاروں کے برعکس پلوٹو کا مدار یورینس کے مدار کے اندر داخل ہو جاتا ہے۔
   سورج ·    زحل ·    یورینس ·    نیپچون ·    پلوٹو

ظاہری ہیئت[ترمیم]

خلائی مشن نیو ہورائزنز کی تصاویر کے مطابق، جو اس نے پلوٹو کے قریب سے یعنی 12 ہزار 500 کلومیٹر کی دوری سے لی ہیں، ان میں ایک تصویر میں دل کی طرح کی جگہ واضح طور پر نظر آ رہی تھی جسے سائنسدانوں کی ٹیم نے کلائیڈ ٹومبا کا نام دیا ہے جب کہ کلائیڈ وہ سائنس دان تھا جس نے پہلی بار 1930ء میں پلوٹو کو دریافت کیا تھا۔ اس مشن کے اہم سائنس دان جان اسپینسر نے صحافیوں کو بتایا پلوٹو کی سطح پر قریب سے لی گئی پہلی تصاویر میں نظر آرہا ہے کہ گذشتہ 10 کروڑ سال کے دوران آتش فشانی جیسے ارضیاتی عمل کے نتیجے میں یہاں زمینی سلسلہ نمودار ہوا ہے جب کہ اس تصویر میں ہمیں ایک بھی گڑھا نظر نہیں آیا جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سلسلہ بہت زیادہ پرانا نہیں ہے۔ مشن کے چیف سائنس دان ایلن اسٹرن کا کہنا تھا کہ اب ان کے پاس ایک الگ دنیا میں چھوٹے سیارے کی معلومات ہیں جو ساڑھے 4 ارب برسوں کے بعد کی سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے جب کہ اس نے سیارے کے بارے میں سائنس دانوں کے سابق نظریات کو بدل کر رکھ دیا ہے لہٰذا اس دریافت سے سائنس دان اب پلوٹو کا ازسرِ نو جائزہ لیں گے۔ اہلن اسٹرن کا تصاویر کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سے پتا چلتا ہے کہ پلوٹو میں دل کی شکل والے علاقے کے کنارے پر 11 ہزار فٹ اونچا ایک پہاڑی سلسلہ ہے جس کا موازنہ سائنسدانوں نے شمالی امریکا کے پہاڑی سلسلے راکیز سے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلوٹو پر میتھین، کاربن مونو آکسائیڈ اور نائٹروجن والی برف کی ایک دبیز تہ ہے جو اتنی مضبوط نہیں کہ اس سے پہاڑی سلسلہ بن سکے تاہم پلوٹو کے درجہ حرارت پر برفیلا پانی بڑے پہاڑوں کو سہارا دیتا ہے جب کہ اس پر 4 سے 6 میل لمبا ایک شگاف ہے جو اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ وہاں پہاڑی سلسلہ متحرک ہے۔ نیو ہوریزنز منگل 14 جولائی کو گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق صبح 11:50 پر اس سیارے کے قریب ترین پہنچا اور اس کا پلوٹو سے فاصلہ صرف 12 ہزار 500 کلومیٹر تھا۔ پلوٹو کے قریب سے 14 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے گزرتے ہوئے نیو ہورائزنز نے سیارے کی تفصیلی تصاویر کھینچیں اور اس کے بارے میں دیگر سائنسی معلومات اکٹھی کیں[19]۔

نگار خانہ[ترمیم]

May 2015: Pluto as seen by LORRI during AP2 on 29 May to 2 June
May 2015: Pluto as seen by LORRI during AP2 on 29 May to 2 June[20] 
June 2015: Pluto system, imaged by the نیو ہورائزنز space probe.
June 2015: Pluto system, imaged by the نیو ہورائزنز space probe. 
June 2015: Pluto (left) and its moon شیرون (چاند), imaged by the New Horizons space probe.
June 2015: Pluto (left) and its moon شیرون (چاند), imaged by the New Horizons space probe. 
June 2015: Pluto – two faces – away from Charon (left); toward Charon (right).
June 2015: Pluto – two faces – away from Charon (left); toward Charon (right). 
June 2015: Pluto – two different sides – in color.
June 2015: Pluto – two different sides – in color. 
July 2015: Pluto images (bw) by New Horizons.
July 2015: Pluto images (bw) by New Horizons. 
July 2015: Pluto System viewed by New Horizons (animation).
July 2015: Pluto System viewed by New Horizons (animation). 
July 2015: Pluto and Charon as viewed by New Horizons.
July 2015: Pluto and Charon as viewed by New Horizons. 
July 2015: Pluto viewed by New Horizons (color; animated).
July 2015: Pluto viewed by New Horizons (color; animated). 
Pluto and Charon as viewed by New Horizons
(color; 11 July 2015).
Pluto and Charon as viewed by New Horizons
(color; 11 July 2015).
 
Pluto and Charon as viewed by New Horizons
(false-color; 13 July 2015).
Pluto and Charon as viewed by New Horizons
(false-color; 13 July 2015).
 
Charon as viewed by New Horizons
(14 July 2015).
Charon as viewed by New Horizons
(14 July 2015).
 
First signs of geological features on Pluto
(annotated; 10 July 2015).
First signs of geological features on Pluto
(annotated; 10 July 2015).
 
Pluto viewed by New Horizons
(annotated; 11 July 2015).
Pluto viewed by New Horizons
(annotated; 11 July 2015).
 
Pluto viewed by New Horizons
(11 July 2015).
Pluto viewed by New Horizons
(11 July 2015).
 
Pluto viewed by New Horizons
(11 July 2015).
Pluto viewed by New Horizons
(11 July 2015).
 
Pluto viewed by New Horizons
(12 July 2015).
Pluto viewed by New Horizons
(12 July 2015).
 
Pluto viewed by New Horizons
(13 July 2015).
Pluto viewed by New Horizons
(13 July 2015).
 
Pluto as viewed by New Horizons
(color; 11 July 2015).
Pluto as viewed by New Horizons
(color; 11 July 2015).
 
Pluto as viewed by New Horizons
(color; 13 July 2015).
Pluto as viewed by New Horizons
(color; 13 July 2015).
 
Pluto - near equator - as viewed by New Horizons (14 July 2015).
Pluto - near equator - as viewed by New Horizons (14 July 2015).[21]
 

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Color image produced using a black and white image from the Long Range Reconnaissance Imager (LORRI) that "has been combined with lower-resolution color information from the Ralph instrument that was acquired earlier on 13 July [2015]" Approaching Pluto آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ solarsystem.nasa.gov (Error: unknown archive URL), nasa.gov
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح
  3. ^ ا ب
  4. Emily Lakdawalla۔ "Pluto minus one day: Very first New Horizons Pluto encounter science results"۔ The Planetary Society۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2015 
  5. ^ ا ب
  6. ^ ا ب
  7. JPL/NASA (2015-04-22)۔ "What is a Dwarf Planet?"۔ Jet Propulsion Laboratory۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2022 
  8. John Lewis، مدیر (2004)۔ Physics and chemistry of the solar system (2 ایڈیشن)۔ Elsevier۔ صفحہ: 64 
  9. Final draft, IAU press release 24 August 2006 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ iau2006.org (Error: unknown archive URL)
  10. BBC 24 August 2006
  11. http://www.nasa.gov/missions/solarsystem/f_pluto.html آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nasa.gov (Error: unknown archive URL) Link: ttp://www.nasa.gov/images/content/62255main_pluto-picture.jpg
  12. ناسا نے پلوٹو کی نئی اور حیران کن تصاویر جاری کر دیں
  13. "Different Faces of Pluto Emerging in New Images from New Horizons"۔ JPL – Johns Hopkins Applied Physics Laboratory۔ 12 June 2015۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2015 
  14. Kenneth Chang (15 July 2015)۔ "Pluto as New Horizons Saw It: Up Close and Personal"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2015