چترا راما کرشنا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
چترا راما کرشنا
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 1963 (عمر 60–61 سال)
قومیت بھارتی
عملی زندگی
تعليم بی کام، ایف سی اے
پیشہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا کی سابق مینیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکیٹیو آفیسر[1]

چِترا راما کرشنا (پیدائش: 1963ء) نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا (این ایس ای) کی پہلی اور سابق خاتون مینیجنگ ڈائریکٹر اور چیف اور چیف ایگزیکیٹیو آفیسر ہے۔ این ایس ای ایک ایسا ادارہ ہے جس کی تاسیس 1990ء کی دہائی میں ہوئی تھی تاکہ بھارت کے سرمایہ بازار کی اصلاح کی جا سکے۔ نقد بازار کے کاروبار میں اس کا سب سے زیادہ تبادلوں کا عالمی ریکارڈ رہا ہے۔ یہ دنیا کے تین اعظم ترین اشاریوں اور اسٹاک مشتق کا ریکارڈ رکھتا تھا۔ مینیجنگ ڈائریکٹر اور چیف اور چیف ایگزیکیٹیو آفیسر آفیسر کے طور پر راماکرشنا نے نہ صرف اس عظیم ادارے کا وقار برقرار رکھا بلکہ اس فروغ میں پیش پیش رہی۔[2]

اس کے علاوہ وہ حسب ذیل عہدوں پر بھی فائز رہی ہیں:

  • جوائنٹ مینیجنگ ڈائریکٹر نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا لیمیٹیڈ
  • ہیڈ آف لیسٹنگ اینڈ ڈیپیوٹی مینیجنگ ڈائریکٹر آف نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا لیمیٹیڈ
  • رکن، ڈیریویٹیو پیانل آف سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا
  • ڈائریکٹر، نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا لیمیٹیڈ . * چیئرپرسن آف مالویہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، جے پور
  • رکن، ایگیزیکیٹیو کمیٹی، نیشنل سیکیوریٹیز ڈیپازیٹری لیمیٹیڈ ( 9 مارچ 2009ء سے ) [3]

شروعاتی کام[ترمیم]

ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام شروع کرنے کے بعد عملی مالیات سے چِترا کا سابقہ 1985ء میں ہوا جب وہ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا (آئی ڈی بی آئی) کے پروجکٹ فائنانس ڈیویژن کا حصہ بنی۔ وہ کچھ وقت کے کے لیے سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) میں بھی کام کیا اور آئی ڈی بی آئی میں دو سال کے بعد لوٹی۔ یہاں پر اس نے اپنے مالیاتی ہنر کو کو پختہ کیا اور سرکاری اور مقررہ آمدنی کے محکموں کے ساتھ کام کیا۔ اس کے بعد وہ خود رجحان ساز بڑی چھوٹ والے بانڈوں کی بازارکاری (marketing the trendsetting deep discount bonds) کرنے لگی۔

اس کی صلاحیت ایسی تھی کہ مرحوم آر ایچ پاٹل، اس وقت کے آئی ڈی بی آئی ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر نے جواں سال چترا کو اس کے غیر معمولی کام اور بانڈوں کے اجرا کو کامیاب بنانے کے لیے شاباشی دی تھی۔"[4]

اس وجہ سے یہ تعجب خیز بات نہیں ہے کہ چترا کو مرحوم ناڈکرنی نے چنا جو آئی ڈی بی آئی کے چیئرمین تھے، تاکہ این ایس ای کو شروع سے بنایا جا سکے۔[4]

این ایس ای کے لیے کام[ترمیم]

چترا کی این ایس ای سے چترا کی وابستگی اس کے تخلیقی سالوں سے رہی ہے جب مذاکرات جاری تھے کہ ایک جدید اسٹاک ایکسچینج بنانا چاہیے جس کی قومی موجودگی ہونا چاہیے۔ وہ خصوصی طور پر منتخب قائدانہ ٹیم کا حصہ تھی جس کا مقصد این ایس ای کی تشکیل تھی تاکہ مکمل طور پر خودکارگرد، کمپیوٹر اسکرین پر مبنی تجارتی نظام قائم ہو سکے۔ طاقتور قائدانہ صلاحیتیں، بازار کی عمیق تفہیم اور تبدیلی کا جوش اسے ایک ایسے ادارے کے بنانے میں معاون رہے جو بعد زمانوں میں بھی قائم رہا اور قوم کے لیے بین الاقوامی میدان میں کا فخر کا سبب فراہم کرتا ہے۔[5][6]

چترا بازار کی نگرانی اور پالیسی سے این ایس ای سے پہلے بھی وابستہ رہی ہے: یہی وہ وابستگی تھی جس نے اسے نئی ذمے داری کو واعتماد سے گلے لگانے میں مدد کی۔ 1980ء کے دہے میں چترا سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کی قانون سازی کے قدوقال تیار کرنے سے جڑی تھی، جو ملک کے سرمایہ بازار کا نگراں کار ہے۔ آج بھی وہ کئی سیبی کمیٹیوں سے جڑی ہے جو مختلف پالیسی معاملوں پر کام کرتے ہیں جیسے کہ سیکنڈری مارکٹ ایڈوائزری کمیٹی (ثانوی بازار کی مشاوتی کمیٹی) اور کمیٹی آن ڈسکلوژرس اینڈ اکاؤنٹنگ اسٹینڈرڈز (کمیٹی برائے افشا اور کھاتہ سازی معیارات)۔

گذشتہ کئی سالوں سے بھارت کے مالیاتی اور تجارتی شعبے کے سرکردہ لوگ چترا کو ایک ادارہ ساز اور فکری رہنما کے طور پر تسلیم کرتے آئے ہیں۔ وہ فعال طور پر کئی اہم صنعتی کمیٹیوں سے جڑی ہوئی تھی جیسے کہ سی آئی آئی نیشنل کونسل آن فائناشیل سیکٹر ڈیولپمنٹ، ایف آئی سی سی آئی کی نیشنل ایگزیکیٹیو کمیٹی اور کیاپیٹل مارکٹس کمیٹی۔ یہ ادارے اسے مواقع فراہم کرتے تھے کہ وہ اپنے تجربے اور معلومات کو بانٹ سکے اور صنعت کے ارکان سے نزدیک سے باہمی تال میل بنا سکے۔[7]

انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا کے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے طور پر وہ تیسری عورت ہے جو ایشیا پیسیفک علاقے میں کسی ایکچینج کی سرکردگی کر چکی ہے۔ اس سے قبل سری لنکا کی کولمبو اسٹاک ایکسچینج اور چین کے شینزین اسٹاک ایکسچینجوں میں عورتوں نے قیادت کی تھی۔

اس کی کامیابیوں نے بھارت اور بیرون ملک داد تحسین پائی ہے اور کئی اداروں نے انھیں سراہا ہے۔ اسے فوربز میگزین کی جانب سے کاروباری قیادت ایوارڈ کے لیے سال کی بہترین خاتون کے طور پر منتخب کیا گیا تھا اور اسی رسالے کی جانب سے دنیا بھر کی کاروباری عورتوں میں 17 واں درجہ دیا گیا تھا۔ وہ بھارت کے کاروبار میں دوسری سب سے موثر خاتون قرار پائی ہے۔ وہ بزنس ٹوڈے گروپ کی جانب سے چار سال تک 30 اعظم ترین کامیاب خواتین میں شامل کیا گیا تھا۔[8][9]

چترا نے کئی معاملوں میں پہل کی جن کی وجہ سے این ایس ای کو دوررس نتائج حاصل ہوئے اور یہ طے ہوا کہ ایکسچینج بھارت کا اولین کاروباروں میں سے ایک رہے۔ وہ بھارت بھر کے وی سیاٹ نیٹ ورک کے قائم ہونے اور اس کے ڈھانچے اور قانون سازی کے مسودے کے تیار ہونے میں پیش پیش رہی۔ وہ کمپیوٹر اسکرین پر مبنی خرید فروخت کو سہولت بخشنے، ری ٹیل سرمایہ کاروں کو ملک کے دوردراز کے کونوں تک رسائی پہنچانے، یہ طے کروانے کے لیے کہ قیمتوں کی قیادت بنی رہے اور ایک طرزیاتی ڈھانچا بنانے کے لیے جو قابل پیمائش بھی ہو اور ناقابل تسخیر بھی ہو، جانی جاتی ہے۔

چترا کی نگرانی میں این ایس ای نے سبھی زمروں کے سرمایہ فراہم کنندوں، بہ شمولیت مستقبلات اور اختیارات، ایکسچینج کے زیر تجارت فنڈ، عالمی اشاریے جیسے کہ ایس اینڈ پی 500 وغیرہ کے لیے مصنوعات پہنچائے۔ این ایس ای نے ایک خاص قرض کا پلیٹ فارم متعارف کروایا جو ری ٹیل سرمایہ فراہم کنندوں اور ادارہ جات اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ کارپوریٹ بانڈز میں کاروبار کریں۔[10]

چترا نے کافی وقت اور توانائی سی این ایکس 50 کو عالمی برانڈ بنانے میں صرف کیا؛ آج نیفٹی ای ٹی ایف کو 15 قابل ذکر بین الاقوامی ایکسچینجوں بیچا اور خریدا جا رہا ہے۔ نیفٹی مشتقوں کو بھی سنگاپور اسٹاک ایکسچینج اور شکاگو مرکنٹائل ایکسچینج میں بھی بیچا اور خریدا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس بات توقع کی گئی ہے کہ مستقبل قریب میں کسی مشتق پلیٹ فارم میں لندن اسٹاک ایکسچینج اور اوساکا سیکیوریٹیز ایکسچینج پر بھی انھیں بیچا اور خریدا جائیگا۔

راماکرشنا اپنے دوسرے مشن کو لے کر کافی جوشیلی ہیں: یہ کہ ایکسچینج کو بھارت کے لوگوں کی خوش حالی کا ایک ذریعہ بنایا جائے۔ اس کے لیے مصنوعات کے مجموعوں کو متعارف کروایا جسے ری ٹیل سرمایہ فراہم کنندے آسانی سے استعمال کر سکتے ہیں اور سرمایہ سے آگاہی کی تعلیم کو فروغ دیا۔

چترا ان چار بھارتیوں میں سے ایک ہے جو فارچون 50 کاروباری دنیا کی عالمی سطح پر مؤثر خواتین میں اپنی جگہ بنا پائے۔ وہ این ایس ای کا اس کے آغاز سے حصہ رہی ہیں۔[11]

چترا کی قیادت میں این ایس ای ایک شفاف بازار کا ماحولیاتی نظام فراہم کر سکا ہے جو ملک کے 1500 مقامات تک پہنچ سکا ہے۔ اب یہ بورڈ توقع کر رہا ہے کہ چترا کے بیس سالہ تجربے سے بھارت کا سب سے بڑا ایکسچینج— عالمی سطح پر 7 واں— جس کی کل فہرست بند سرمایہ سازی 1$ ٹریلین سے متجاوز ہے، کی وہ مزید بہتری کے اقدامات کریں گی۔[12]

اعزازات[ترمیم]

فوربز سال کی خاتون (2013ء): بہ سبب یہ کہ ایکسچینج کی تجارتی اور نگرانی کے رولوں میں نازک توازن قائم کرنا اور این ایس ای کو مسابقت میں پیشہ وریت، نئے مصنوعات اور ناقابل تسخیر ٹیکنالوجی سے آگے رکھنا۔[4]

کام کے علاوہ شوق[ترمیم]

چترا راما کرشنا کرناٹک موسیقی میں خاص دلچسپی رکھتی ہے۔ وہ وینا کے بجانے میں مہارت رکھتی ہے۔[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 17 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2017 
  2. "NSE"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2017 
  3. "Business Week Research" 
  4. ^ ا ب پ ت "Forbes India"۔ 24 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اپریل 2017 
  5. ET۔ "Chitra Ramkrishna will head NSE from April 2013 – Economic Times"۔ Webcache.googleusercontent.com۔ 11 اپریل 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2013 
  6. Special Correspondent (26 November 2012)۔ "Business / Companies : Chitra Ramkrishna to be new CEO, MD of NSE"۔ The Hindu۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2013 
  7. "Association of Investment Bankers of India"۔ Association of Investment Bankers of India۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2017 
  8. "Most powerful women in Indian business – Business Today – Business News"۔ Businesstoday.intoday.in۔ 19 October 2008۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2013 
  9. "Four Indians among Fortune's list of 50 most powerful women in business"۔ The Economic Times۔ 20 October 2013۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اپریل 2017 
  10. "CFI.co Meets Chitra Ramkrishna"۔ CFI.co۔ 7 October 2013۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اپریل 2017 
  11. "Business Today" 
  12. "Money Control"