گلاب چانڈیو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گلاب چانڈیو
معلومات شخصیت
پیدائش 6 جنوری 1958ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع نواب شاہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 جنوری 2019ء (61 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ ذیابیطس
امراض قلب  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ اداکار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو،  سندھی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

غلام محمد گلاب[1] (6 جنوری 1958 – 18 جنوری 2019) ایک پاکستانی ٹیلی ویژن اور فلمی اداکار تھے۔[2][3] اپنے فنی کیریئر کے دوران میں انھوں نے 300 سے زیادہ اردو اور سندھی ڈراموں اور 6 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔[4][5]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

گلاب 6 جنوری 1958ء[6][7] کو ضلع نواب شاہ کے گاؤں شہمیر چانڈیو میں ایک کسان کے گھر میں پیدا ہوئے۔[3]

انھوں نے گاؤں سے اسکول اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم مکمل کی۔ 1976ء میں، وہ کراچی گئے اور محکمہ فوڈ میں کلرک کی نوکری حاصل کرلی۔[8] 1978ء میں، وہ نواب شاہ واپس آئے۔ انھیں ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے بعد احتجاج میں حصہ لینے پر جیل جانا پڑا تھا۔[3][8]

فنی زندگی[ترمیم]

گلاب 1980ء کی دہائی کے اوائل میں ٹیلی ویژن اداکار کے طور پر اُبھرے اور سندھی ڈراموں سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔[2] انھوں نے 1982ء میں ٹی وی انڈسٹری میں قدم رکھا اور سندھی ڈراما بیو شخص (دوسرا شخص) سے اپنی شروعات کی۔[3] ایک اور ماخذ کے مطابق ان کا پہلا ڈراما خان صاحب (1980ء) تھا۔[5] وہ مختلف ڈراموں اور ٹی وی سلاسل میں نظر آئے، سندھی ڈراموں تلاش، سام، جنگل، جیاپو، مٹی جا ماٹھو اور غلام گردش ہے اور اردو سیریل زینت، روش، نوری جام تماچی، ٹیپو سلطان اور ساگر کا آنسو قابل ذکر ہیں۔[3]

وہ نوری جام تماچی، ماروی اور چاند گرہن کے لیے مشہور ہیں۔[2] انھوں نے تھیٹر ڈراموں اور فلموں میں بھی کام کیا، ان کی پہلی فلم دشمن تھی جس میں انھوں نے ایک اداکار کا کردار ادا کیا۔ انھوں نے ایک اور سندھی فلم محب شیدی (1990ء) میں بھی مرکزی کردار ادا کیا۔ وہ سید نور کی فلم سرگم (1995) میں بھی نظر آئے۔[3]

گلاب نے نواب شاہ اور کراچی سے پاکستانی عام انتخابات میں دو بار کھڑے ہوئے لیکن وہ دونوں بار ہار گئے۔[3] 2016ء میں،[8] وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔[2]

سنہ 2016ء میں، انھیں فن اور ڈراما میں خدمات کے لیے صدارتی تمغائے حسن کارکردگی سے نوازا تھا۔[6][4][8]

وفات[ترمیم]

18 جنوری 2019 کو گلشنِ اقبال، کراچی میں ان کا انتقال ہو گیا۔[4] گلاب ذیابیطس اور دل کے مریض تھے۔[6][9]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "President confers civil awards"۔ دی نیوز (بزبان انگریزی)۔ 25 مارچ 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولائی 2019 
  2. ^ ا ب پ ت "Legendary Sindhi actor Gulab Chandio passes away"۔ دی نیوز (بزبان انگریزی)۔ 18 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2019 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "TV actor Gulab Chandio passes away"۔ ڈان (بزبان انگریزی)۔ 19 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2019 
  4. ^ ا ب پ "اداڪار گلاب چانڊيو 62 ورهين جي ڄمار ۾ لاڏاڻو ڪري ويو"۔ پنہنجی اخبار (بزبان سندھی)۔ 18 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2019  [مردہ ربط]
  5. ^ ا ب "معروف اداکار گلاب چانڈیو انتقال کر گئے"۔ سماء ٹی وی۔ 18 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولائی 2019 
  6. ^ ا ب پ "سندھی، اردو ڈراموں کا 'گلاب' مرجھا گیا"۔ اردو وآئس آف امریکہ۔ 19 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2019 
  7. "ملڪ جو ليجنڊ اداڪار گلاب چانڊيو ڊگهو عرصو بيمار رهڻ بعد ڪراچي جي نجي اسپتال ۾ وفات ڪري ويو"۔ روزنامہ سندھ ٹائمز (بزبان سندھی)۔ 19 جنوری 2019۔ 29 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2019 
  8. ^ ا ب پ ت ناہید اسرار (7 مارچ 2019)۔ "گلاب چانڊيو: سياست کان اداڪاري تائين جو اڻکٽ سفر"۔ افیئر نیوز (بزبان سندھی)۔ 07 دسمبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2019 
  9. "نامور اداکار گلاب چانڈیو کراچی میں انتقال کر گئے"۔ روزنامہ پاکستان۔ 18 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولائی 2019