ہندومت اور اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(ہندو-اسلامی تعلقات سے رجوع مکرر)
ہندومت
اسلام
ہندومت اور اسلام

ہندو مت اور اسلام دنیا کے دو بڑے مذاہب ہیں، جن کے مابین ساتویں صدی عیسوی میں اشاعت اسلام کے بعد تعلقات قائم ہوئے۔

تعارف[ترمیم]

مذہبی تعریف[ترمیم]

ہندومت لفظ ”ہندو“ سے بنا ہے ہندومت/ہندو ازم لفظ انیسویں صدی میں انگریزوں نے انگریزی زبان میں رائج کیا تھا کیونکہ سرزمین سندھ پر عقائد اور مذاہب بکثرت پائے جاتے تھے۔

اسلام ایک عربی لفظ ہے جو لفظ ”سلام“ سے بنا ہے جس کا مطلب سلامتی / اللہ تعالیٰ کی تابعداری ہے۔

تعریف[ترمیم]

ہندو
لفظ ہندو جغرافیائی پس منظر کا حامل ہے۔ بنیادی طور پر یہ لفظ ان لوگوں کے لیے استعمال ہوتا تھا جو دریائے سندھو کی وادی میں آباد تھے۔

مسلمان
لفظ مسلمان کسی جغرافیائی پس منظر کا حامل نہیں ہے بلکہ اللہ کی اطاعت کرنے والے کو مسلمان کہا جاتا ہے۔

بنیادی عقائد[ترمیم]

اسلام اور دیگر مذاہب
تخطيط كلمة الإسلام

باب:اسلام

مُشابِہَت[ترمیم]

  • دونوں مذاہب میں زیارت کی جاتی ہے، اسلام میں مکہ میں حج، جبکہ ہندو مت میں کمبھ میلا لگایا اور تیرتھ یاترا کی جاتی ہے۔ مسلمان حج کے دوران میں سات چکر لگاتے ہیں جسے طواف کہتے ہیں۔ ہندو بھی مندر کے درمیان میں (گربھاگریہ) ایک یا ایک سے زائد چکر لگاتے ہیں جسے پریکرما کہتے ہیں۔
  • دونوں مذاہب میں روزہ رکھا جاتا ہے جسے مسلمان صوم اور ہندو ورت کہتے ہیں۔

اختلاف[ترمیم]

ہندومت اور اسلام میں بنیادی فرق خدا اور خداؤں کا ہے۔ اسلام کے مطابق ہر چیز کا مالک خدا ہے (”اَلَاۤ اِنَّ لِلہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْض“) جبکہ ہندو کہتے ہیں کہ ہر چیز خدا ہے ("Every thing is "God) یعنی بندر، آسمان، سورج سب خدا ہیں۔

ہندوؤں اور مسلمانوں میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ ہندو اس فلسفے پر یقین رکھتے ہیں کہ خدا ایک نہیں ہے خدا بہت سے ہیں اور ہر چیز کا ایک الگ خدا (بھگوان) موجود ہے۔ ہندومت کے زیادہ تر عقائد دھرمی ادیان (بدھ مت، جین مت اور سکھ مت) سے ملتے جلتے ہیں جبکہ اسلام ایک توحیدی مذہب ہے، مسلمانوں کے عقائد ہندومت سے بالکل جدا ہیں وہ کہتے ہیں کہ ”ایک خدا (اللہ) کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں“ ہے اور محمد ان کے آخری رسول ہیں جن پر قرآن نازل کیا گیا ہے۔ اسلام کے عقائد زیادہ تر ابراہیمی ادیان (مسیحیت، یہودیت اور بہائیت) سے ملتے جُلتے ہیں۔

مذہبی متون[ترمیم]

  • اسلام میں ایک ہی کتاب قرآن کو مقدس کتاب سمجھا جاتا ہے اس کے بعد احادیث کا دوسرا درجہ ہے۔
  • ہندومت میں دو اقسام کی مذہبی تحریریں ہیں
    • شروتی (الہامی)
    • سمرتی (غیر الہامی)
    • اور شروتی بھی دو بڑے حصوں میں تقسیم ہے:
      • وید
      • اپنشد
    • جبکہ سمرتی کئی ایک تحریروں پر مشتمل ہے ان میں ”پران“ بھی شامل ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]