دیوان سید آل مجتبی علی خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

دیوان سید آل مجتبیٰ علی خانسجادہ نشین آستانہ عالیہ حضور سلطان الہند غریب نواز اجمیری اٹک ہیں۔

ولادت[ترمیم]

شیخ المشائخ دیوان سید آل مجتبیٰ علی خان 3/نومبر 1920ء کو گڑگانواں (ہندوستان) میں پیدا ہوئے ۔

والدین کی وفات[ترمیم]

آپ ابھی صغیرالسن تھے کہ والد ماجد دیوان سید آل رسول علی خان آستانہ عالیہ اجمیر شریف کے منصب سجادگی سے سرفراز ہوئے۔ چنانچہ آپ کا پورا خاندان اجمیر شریف آکر آباد ہو گیا۔ سات سال کی عمر میں آپ کی والدہ ماجدہ کا سایۂ عاطفت سر سے اٹھ گیا ۔

تعلیم[ترمیم]

آپ کی اعلیٰ تعلیم و تربیت میں آپ کی دادی جان اور والد گرامی کا اہم کردار رہا ہے۔ دونوں بزرگوں نے نہ صرف آپ کی دینی و دنیوی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا آپ کی تعلیم و تربیت میں مولانا عبدالمجید جیسے عظیم انسانوں کا بھی بڑا ہاتھ رہا۔ مولانا اس قدر محترم شخصیت تھے کہ آپ والد گرامی دیوان سید آل رسول علی خان بھی ان کے تلامذہ میں شمار ہوتے تھے۔ مولانا اکثر اپنے ہونہار شاگر دیوان سید آل مجتبیٰ علی خاں کی اخلاقی تربیت فرماتے۔ آپ کو ابتدائی تعلیم دینے والوں میں مولانا غلام جیلانی صدرالمدرسین مدرسہ اسلامی عربی اندر کوٹ میرٹھ بھی شامل تھے۔ آپ نے1942ء میں درس نظامی کی تکمیل کے بعد ایک مجمع عام میں اکابر ممتحنین صدرالشریعہ مولانا امجد علی صدر الافاضل مولانا نعیم الدین مراد آبادی، مولانا مفتی امتیاز احمد مفتی و مدرس دار العلوم عثمانیہ درگاہ معلی اجمیر شریف کے سامنے جس جامع اور موثر اندا ز میں سوالات کے جوابات دیے۔

سیاسی خدمات[ترمیم]

تحریک پاکستان میں بھی آپ اپنے والد گرامی کی ہدایات پر مسلم لیگ کی حمایت میں دور دراز کے دورے فرماتے رہے۔ آپ کا مزاج سادہ، طبیعت میں قناعت اور تقوی موجود تھا تلاوت کلام پاک، سیرت طیبہ اور ملفوظات بزرگان چشت کا مطالعہ آپ کے پسندیدہ معمولات میں شامل تھا۔ پاکستان میں سلسلہ چشتیہ کی تمام درگاہوں خصوصاً بابا فرید گنج شکر کی درگاہ پر حاضری آپ کا معمول تھا۔

وفات[ترمیم]

13/اپریل 2001ء بمطابق 18/ محرم الحرام 1422ھ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور آج گلشن سلطان الہند راماں تحصیل فتح جنگ ضلع اٹک کے مقام پر اپنے والد بزرگوار دیوان سید آل رسول علی خان کے پہلو میں مدفون ہیں۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. چشمہ فیض از: سید شاکر القادری، ن والقلم ادارہ مطبوعات، اٹک، پاکستان