کرکٹ عالمی کپ 1992ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کرکٹ عالمی کپ 1992ء
تاریخ22 فروری – 25 مارچ
منتظمانٹرنیشنل کرکٹ کونسل
کرکٹ طرزایک روزہ کرکٹ
ٹورنامنٹ طرزراؤنڈ روبن اور ناک آؤٹ
میزبانآسٹریلیا
نیوزی لینڈ
فاتح پاکستان (1 بار)
شریک ٹیمیں9
کل مقابلے39
بہترین کھلاڑینیوزی لینڈ کا پرچم مارٹن کرو
کثیر رنزنیوزی لینڈ کا پرچم مارٹن کرو (456)
کثیر وکٹیںپاکستان کا پرچم وسیم اکرم (18)
1987
1996

پانچواں کرکٹ عالمی کپ ، 22 فروری سے 25 مارچ 1992ء تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں پر کھیلا گیا۔ اس ورلڈ کپ میں کل نو ٹیموں نے حصہ لیا اور فائنل ملا کر 39 مقابلے کھیلے گئے۔ پاکستان نے فائنل میں انگلستان کو 22 رنز سے شکست دے کر پہلی بار ورلڈ کپ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ کرکٹ کا پانچواں عالمی کپ تھا۔ اس عالمی کپ کو متنازع "ڈک ورتھ-لیوس-اسٹرن طریقہ" کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ نے انگلستان کے خلاف سیمی فائنل میں سست روی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس اصول کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، لیکن یہ حکمت عملی بالآخر انھیں میچ کی ہار کی صورت میں پڑ گئی۔[1] [2] عالمی کپ کی تاریخ میں پہلی بار رنگین وردیاں، سفید گیند، میدان میں بڑی بڑی اسکرینیں اور رات کے وقت مقابلے کرانے کے لیے بتیوں (فلڈ لائٹس) کا اہتمام کیا گیا تھا۔[3] 1970ء کے بعد یہ پہلی بار عالمی کپ میں متعارف کرائی گئیں تھیں۔[4] سیمی فائنل میں انگلستان، جنوبی افریقا، پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں نے رسائی حاصل کی۔

یہ پہلا عالمی کپ تھا جو جنوبی نصف کرہ میں منعقد ہوا۔ اس میں پہلی بار جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم نے شرکت کی۔ جنوبی افریقہ نے اپارتھائیڈ کے بعد آئی سی سی میں دربارہ شمولیت اختیار کی تھی اور ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی اجازت حاصل کی تھی۔ یہ پہلا ورلڈ کپ تھا جو چار سال کی بجائے پانچ سال کے وقفے کے بعد منعقد ہوا۔ [5]

انداز[ترمیم]

فائل:1992 ICC Cricket World Cup trophy.png
1992 عالمی کپ کی ٹرافی

اس بار راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ کو بالکل نئی صورت میں پہلی بار عالمی کپ میں متعارف کرایا گیا۔ جس کے تحت تمام ٹیموں کے دو گروپ بنا دیے گے، ہر گروپ کی ٹیم نے اپنے گروپ کی دوسری ٹیموں سے ایک ایک مقابلہ کرنا تھا۔ اس کے لیے قرعہ اندازی کی گئی۔ ابتدائی قرعہ اندازی 1991ء کے آخر میں ہوئی جس میں 8 ٹیموں کے دونوں گروپ ایک دوسرے کے ساتھ کل 28 مقابلے کرتے، لیکن اسی دوران جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کو دوبارہ آئی سی سی کی رکنیت مل گئی۔ جس کی وجہ سے دوبارہ قرعہ اندازی ہوئی۔ جس کے تحت مقابلوں کی تعداد 36 ہو گئی۔ دو سیمی فائنل اور ایک فائنل اس تعداد میں شامل نہیں تھے۔[6]

ٹیمیں[ترمیم]

جن ٹیموں نے اس عالمی کپ میں حصہ لیا ان میں مندرجہ ذیل ممالک کی ٹیمیں شامل تھیں۔[7]

مکمل ارکان
 آسٹریلیا
 انگلستان
 بھارت
 نیوزی لینڈ
 پاکستان
 جنوبی افریقا
 سری لنکا
 ویسٹ انڈیز
ایسوسی ایٹ ممبر
 زمبابوے

سیمی فائنل میں انگلستان، جنوبی افریقا، پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں نے رسائی حاصل کی۔ جبکہ انگلستان اور پاکستان کی ٹیمیں فائنل میں پہنچیں۔ اس عالمی کپ میں جنوبی افریقہ نے پہلی بار آٹھویں مکمل رکن کے طور پر حصہ لیا اور اس ورلڈ کپ کے بعد جنوبی افریقہ ، ویسٹ انڈیز میں 22 سالوں کے بعد پہلا ٹیسٹ کھیلے گا۔ زمبابوے نے عالمی کپ کے لیے تیسری بار کوالیفائی کیا۔ اس ٹورنامنٹ کے بعد زمبابوے کو مکمل رکن کا درجہ مل جائے گا۔

مقامات[ترمیم]

آسٹریلیا[ترمیم]

مقام شہر میچ
ایڈیلیڈ اوول ایڈیلیڈ، جنوبی آسٹریلیا 3
لیوینگٹن اسپورٹس گراؤنڈ ایلبری، نیو ساؤتھ ویلز 1
ایسٹرن اوول بالارات، وکٹوریہ 1
بیری اوول بیری، جنوبی آسٹریلیا 1
گابا برسبین، کوئنزلینڈ 3
مانوکا اوول کینبرا، آسٹریلوی دارالحکومت علاقہ 1
بیللیریو اوول ہوبارٹ، تسمانیا 2
رے مچل اوول مکائی، کوئنزلینڈ 1
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ ملبورن 5
واکا گراؤنڈ پرتھ، مغربی آسٹریلیا 3
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ سڈنی 4

نیوزی لینڈ[ترمیم]

مقام شہر میچ
ایڈن پارک آکلینڈ، آکلینڈ 4
لنکاسٹر پارک کرائسٹ چرچ، کینٹربری 2
کیرسبروک ڈنیڈن، اوٹاگو 1
سیڈون پارک ہیملٹن، وائکاٹو 2
مکلین پارک نیپئر، ہاکس بے 1
پیوکورا پارک نیو پلائی ماؤتھ، تاراناکی 1
بیسن ریزرو ویلنگٹن، ویلنگٹن 3

حکام[ترمیم]

امپائرز[ترمیم]

ورلڈ کپ میں فرائض انجام دینے کے لیے گیارہ امپائرز کا انتخاب کیا گیا۔ میزبان ممالک میں سے ہر ایک سے دو، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ اور ایک دوسرے شریک ممالک سے تھے۔

ویسٹ انڈیز کے سٹیو بکنر اور انگلینڈ کے ڈیوڈ شیفرڈ کو پہلے سیمی فائنل کے لیے امپائر کے طور پر چنا گیا،[8] جبکہ نیوزی لینڈ کے برائن آلڈریج اور آسٹریلیا کے سٹیو رینڈیل کو دوسرے کے لیے چنا گیا۔[9] بکنر اور ایلڈریج کو فائنل کے لیے چنا گیا۔[10]

شمار امپائر ملک میچ
1 سٹیو بکنر  ویسٹ انڈیز 9
2 برائن آلڈریج  نیوزی لینڈ 9
3 ڈیوڈ شیفرڈ  انگلستان 8
4 سٹیو رینڈیل  آسٹریلیا 8
5 خضر حیات  پاکستان 7
6 پیلو رپورٹر  بھارت 7
7 ڈولینڈ بلٹجینس  سری لنکا 6
8 پیٹرمیک کونل  آسٹریلیا 6
9 اسٹیو ووڈورڈ  نیوزی لینڈ 6
10 ایان رابنسن  زمبابوے 6
11 کارل لیبنبرگ  جنوبی افریقا 6

ریفری[ترمیم]

سیمی فائنل اور فائنل کی نگرانی کے لیے دو میچ ریفری کو بھی منتخب کیا گیا تھا۔ آسٹریلیا کے پیٹر برج نے پہلے سیمی فائنل اور فائنل کی نگرانی کی،[8][10] جبکہ نیوزی لینڈ کے فرینک کیمرون نے دوسرے سیمی فائنل کی نگرانی کی۔[9]

ریفری ملک میچ 1992 عالمی کپ
پیٹر برگ  آسٹریلیا 63 2
فرینک کیمرون  نیوزی لینڈ 5 1

نئے قوانین[ترمیم]

اس ورلڈ کپ میں جو نئے قوانین متعارف کروائے گئے ان میں سے چند ایک یہ ہیں۔

  1. مصنوعی روشی کا استعمال جس کی بدولت ڈے اینڈ نائٹ میچز کا انعقاد کیا گیا۔
  2. پہلی مرتبہ کسی ورلڈ کپ میں سفید گیند کا استعمال ہوا۔
  3. بارش زدہ میچز کا فیصلہ کرنے کے ایک نئے قانون کو متعارف کروایا گیا (گو کہ یہ قانون ورلڈ کپ کے اختتام سے پہلے ہی متنازع ہو گیا)
  4. پچھلے ورلڈ کپس کے برعکس اس مرتبہ راؤنڈ رابن کا استعمال کیا گیا۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ پہلے راؤنڈ میں ہر ٹیم نے ایک دوسرے کے خلاف کھیلنا تھا۔
  5. نیوزی لینڈ کی ٹیم نے جو پاکستان کے سوا باقی تمام ٹیموں پر بھاری رہی ایک انوکھے منصوبہ کو متعارف کرایا اور وہ تھا اسپنر سے بالنگ کا آغاز جو ان کے لیے بہت سودمند رہا۔

دستے[ترمیم]

1992ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں سب سے معمر ترین کھلاڑی زمبابوے کے جان ٹریکوس (44) تھے جبکہ سب سے کم عمر کھلاڑی پاکستان کے زاہد فضل (18) تھے۔

راونڈ میچز کے نتائج[ترمیم]

پوائنٹس جدول[ترمیم]

ٹیم پوائنٹس کھیلے جیتے ہارے بغیر نتیجہ برابر دوڑکے فرق کا اوسط دوڑ کا اوسط
 نیوزی لینڈ 14 8 7 1 0 0 0.59 4.76
 انگلستان 11 8 5 2 1 0 0.47 4.36
 جنوبی افریقا 10 8 5 3 0 0 0.14 4.36
 پاکستان 9 8 4 3 1 0 0.17 4.33
 آسٹریلیا 8 8 4 4 0 0 0.20 4.22
 ویسٹ انڈیز 8 8 4 4 0 0 0.07 4.14
 بھارت 5 8 2 5 1 0 0.14 4.95
 سری لنکا 5 8 2 5 1 0 −0.68 4.21
 زمبابوے 2 8 1 7 0 0 −1.14 4.03
راؤنڈ رابن مرحلہ ناک آوٹ
ٹیم 1 2 3 4 5 6 7 8 سیمی فائنل فائنل
 آسٹریلیا 0 0 2 2 4 4 6 8
 انگلستان 2 4 5 7 9 11 11 11 W L
 بھارت 0 1 1 3 5 5 5 5
 نیوزی لینڈ 2 4 6 8 10 12 14 14 L
 پاکستان 0 2 3 3 3 5 7 9 W W
 جنوبی افریقا 2 2 2 4 6 8 8 10 L
 سری لنکا 2 2 3 5 5 5 5 5
 ویسٹ انڈیز 2 2 4 4 4 6 8 8
 زمبابوے 0 0 0 0 0 0 0 2
جیتے ہارے بلا نتیجہ

مقابلوں کی تفصیل[ترمیم]

22 فروری 1992
اسکور کارڈ
نیوزی لینڈ 
248/6 (50 اوور)
ب
 آسٹریلیا
211 (48.1 اوور)
مارٹن کرو 100* (134)
کریگ میک ڈرمٹ 2/43 (10 اوور)
ڈیوڈ بون 100 (133)
گیون لارسن 3/30 (10 اوور)
نیوزی لینڈ 37 رنز سے جیت گیا
ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ
تماشائی: 30,000
امپائر: خضر حیات اور ڈیوڈ شیفرڈ
بہترین کھلاڑی: مارٹن کرو

22 فروری 1992
اسکور کارڈ
انگلستان 
236/9 (50 اوور)
ب
 بھارت
227 (49.2 اوور)
راوی شاستری 57 (112)
ڈرمٹ ریو 3/38 (6 اوور)
انگلینڈ 9 رنز سے جیت گيا
مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ، پرتھ، آسٹریلیا
امپائر: ڈولینڈ بلٹجینس اور پیٹرمیک کونل
بہترین کھلاڑی: ایئن بوتھم

23 فروری 1992
اسکور کارڈ
زمبابوے 
312/4 (50 اوور)
ب
 سری لنکا
313/7 (49.2 اوور)
سری لنکا 3 وکٹوں سے جیت گیا
پوکیکورا پارک، نیو پلایماؤتھ، نیوزی لینڈ
امپائر: پیلو رپورٹر اور اسٹیو ووڈورڈ
بہترین کھلاڑی: اینڈی فلاور

23 فروری 1992
اسکور کارڈ
پاکستان 
220/2 (50 اوور)
ب
 ویسٹ انڈیز
221/0 (46.5 اوور)
رمیز راجہ 102* (158)
راجر ہارپر1/33 (10 اوور)
ڈیسمنڈ ہینز 93* (144)
وسیم اکرم 0/37 (10 اوور)
ویسٹ انڈیز 10 وکٹوں سے جیت گیا
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا
امپائر: سٹیو رینڈیل اور ایان رابنسن
بہترین کھلاڑی: براین لارا

25 فروری 1992
اسکور کارڈ
سری لنکا 
206/9 (50 اوور)
ب
 نیوزی لینڈ
210/4 (48.2 اوور)
روشن ماہنامہ 80 (131)
ولی واٹسن 3/37 (10 اوور)
نیوزی لینڈ 6 وکٹوں سے جیت گیا
سیڈون پارک، ہیملٹن، نیوزی لینڈ، نیوزی لینڈ
امپائر: پیلو رپورٹر اور ڈیوڈ شیپرڈ
بہترین کھلاڑی: کین ردر فورڈ

26 فروری 1992
اسکور کارڈ
آسٹریلیا 
170/9 (49 اوور)
ب
 جنوبی افریقا
171/1 (46.5 اوور)
ڈیوڈ بون 27 (31)
ایلن ڈونلڈ 3/34 (10 اوور)
کیپلر ویسلز 81* (148)
پیٹرٹیلر 1/32 (10 اوور)
جنوبی افریقہ 9 وکٹوں سے جیت گیا
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ، سڈنی، آسٹریلیا
امپائر: برائن آلڈریج اور سٹیو بکنر
بہترین کھلاڑی: کیپلر ویسلز

27 فروری 1992
اسکور کارڈ
پاکستان 
254/4 (50 اوور)
ب
 زمبابوے
201/7 (50 اوور)
عامر سہیل 114 (136)
لین بوچارٹ 3/57 (10 اوور)
اینڈی والر 44 (36)
وسیم اکرم 3/21 (10 اوور)
پاکستان 53 رنز سے جیت گیا
بیللیریو اوول، ہوبارٹ، آسٹریلیا
امپائر: ڈولینڈ بلٹجینس اور سٹیو رینڈیل
بہترین کھلاڑی: عامر سہیل

27 فروری 1992
اسکور کارڈ
ویسٹ انڈیز 
157 (49.2 اوور)
ب
 انگلستان
160/4 (39.5 اوور)
کیتھ آرتھرٹن 54 (101)
کرس لیوس 3/30 (8.2 اوور)
گراہم گوچ 65 (101)
ونسٹن بینجمن 2/22 (9.5 اوور)
انگلینڈ 6 وکٹوں سے جیت گیا
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا
امپائر: کارل لیبنبرگ اور اسٹیو ووڈورڈ
بہترین کھلاڑی: کرس لیوس

28 فروری 1992
اسکور کارڈ
بھارت 
1/0 (0.2 اوور)
ب
کوئی نتیجہ نہیں
رے مچل اوول، مکائے، آسٹریلیا
امپائر: ایان رابنسن اور ڈیوڈ شیپرڈ
  • مقابلہ شروع ہونے کے 20 اوور بعد بارش ہو گئی، بارش تھونے پر ہیلی کاپٹر سے پچ کو سکھایا گیا، مگر اس کے بعد پھر بارش ہونے لگی جس وجہ سے مقابلہ ختم کر دیا گیا۔

29 فروری1992
اسکور کارڈ
جنوبی افریقا 
190/7 (50 اوور)
ب
 نیوزی لینڈ
191/3 (34.3 اوور)
نیوزی لینڈ 7 وکٹ سے جیت گیا
ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ
امپائر: خضر حیات اور پیلو رپورٹر
بہترین کھلاڑی: مارک گریٹ بیچ

29 فروری 1992
اسکور کارڈ
ویسٹ انڈیز 
264/8 (50 اوور)
ب
 زمبابوے
189/7 (50 اوور)
براین لارا 72 (71)
ایڈو برانڈز 3/45 (10 اوور)
علی شاہ 60* (87)
ونسٹن بینجمن 3/27 (10 اوور)
ویسٹ انڈیز 75 رنز سے جیت گيا
گابا، برسبین، آسٹریلیا
امپائر: کارل لیبنبرگ اور اسٹیو ووڈورڈ
بہترین کھلاڑی: براین لارا

1 مارچ 1992
اسکور کارڈ
آسٹریلیا 
237/9 (50 اوور)
ب
 بھارت
234 (47 اوور)
ڈین جونز 90 (108)
کپیل دیو 3/41 (10 اوور)
آسٹریلیا ایک رنز سے جیت گیا
گابا، برسبین، آسٹریلیا
امپائر: برائن آلڈریج اورایان رابنسن
بہترین کھلاڑی: ڈین جونز
  • 16۔2 اوور کے بعد بارش ہونے لگی، تب تک بھارت کے 45 رنز پر 1 کھلاڑی آؤٹ ہوا تھا۔بارش کے بعد بھارت کو 47 اوور میں 236 کا ہدف ملا۔

1 مارچ 1992
اسکور کارڈ
پاکستان 
74 (40.2 اوور)
ب
 انگلستان
24/1 (8 اوور)
سلیم ملک 17 (20)
ڈیریک پرنگل 3/8 (8.2 اوور)
ایئن بوتھم 6* (22)
وسیم اکرم 1/7 (3 اوور)
بلا نتیجہ
ایڈیلیڈ اوول، ایڈیلیڈ، آسٹریلیا
امپائر: سٹیو بکنر اور پیٹرمیک کونل

2 مارچ 1992
اسکور کارڈ
جنوبی افریقا 
195 (50 اوور)
ب
 سری لنکا
198/7 (49.5 اوور)
پیٹر کرسٹن 47 (81)
ڈان انوراسری 3/41 (10 اوور)
روشن ماہنامہ 68 (121)
ایلن ڈونلڈ 3/42 (9.5 اوور)
سری لنکا 3 وکٹ سے جیت گیا
بیسن ریزرو، ویلنگٹن، نیوزی لینڈ
امپائر: خضر حیاتاور اسٹیو ووڈورڈ
بہترین کھلاڑی: ارجنا راناتونگا

3 مارچ 1992
اسکور کارڈ
نیوزی لینڈ 
162/3 (20.5 اوور)
ب
 زمبابوے
105/7 (18 اوور)
مارٹن کرو 74* (43)
کیون ڈیورز 1/17 (6 اوور)
نیوزی لینڈ 48 رنز سے جیت گیا
مکلین پارک، نیپئر، نیوزی لینڈ
امپائر: کارل لیبنبرگ اور ڈولینڈ بلٹجینس
بہترین کھلاڑی: مارٹن کرو
  • نیوزی لینڈ کی اننگز 9/1 (2.1اوور) پر رک گئی۔ میچ کم کرکے 35اوور فی سائیڈ کر دیا گیا۔ مزید رکاوٹ 52/2 (11.2 اوورز) پر۔ میچ فی سائیڈ 24اوور کر دیا گیا۔اننگز 20.5اوور کے بعد تیسرے وقفے سے ختم ہوئی۔ زمبابوے نے 18اور سے 154 رنز کا ہدف دیا۔

4 مارچ 1992
اسکور کارڈ
بھارت 
216/7 (49اوور)
ب
 پاکستان
173 (48.1اوور)
سچن تندولکر 54* (62)
مشتاق احمد 3/59 (10اوور)
عامر سہیل 62 (95)
منوج پربھاکر 2/22 (10اوور)
بھارت 43 رنز سے جیت گیا۔
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ، سڈنی، آسٹریلیا
امپائر: پیٹرمیک کونل اور ڈیوڈ شیفرڈ
بہترین کھلاڑی: سچن تندولکر
  • پاکستان کی طرف سے سلو اوور ریٹ کی وجہ سے میچ 49اوور فی سائیڈ پر آ گیا۔

5 مارچ 1992
اسکور کارڈ
جنوبی افریقا 
200/8 (50اوور)
ب
 ویسٹ انڈیز
136 (38.4اوور)
پیٹر کرسٹن 56 (91)
میلکم مارشل 2/26 (10اوور)
گیس لوگی 61 (69)
میرک پرنگل 4/11 (8اوور)
جنوبی افریقہ 64 رنز سے جیت گیا۔
لنکاسٹر پارک، کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ
امپائر: برائن آلڈریج اور سٹیو رینڈیل
بہترین کھلاڑی: میرک پرنگل

5 مارچ 1992
اسکور کارڈ
آسٹریلیا 
171 (49اوور)
ب
 انگلستان
173/2 (40.5اوور)
ٹام موڈی 51 (88)
ایئن بوتھم 4/31 (10اوور)
گراہم گوچ 58 (112)
مائیک وٹنی 1/28 (10اوور)
انگلینڈ 8 وکٹوں سے جیت گیا۔
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ، سڈنی، آسٹریلیا
امپائر: سٹیو بکنر اور خضر حیات
بہترین کھلاڑی: ایئن بوتھم

7 مارچ 1992
اسکور کارڈ
بھارت 
203/7 (32اوور)
ب
 زمبابوے
104/1 (19.1اوور)
بھارت 55 رنز سے جیت گیا (نظر ثانی شدہ ہدف)
سیڈون پارک، ہملٹن، نیوزی لینڈ
امپائر: ڈولینڈ بلٹجینس اور سٹیو رینڈیل
بہترین کھلاڑی: سچن تندولکر
  • بارش کی وجہ سے بھارتی اننگز کے ابتدائی اختتام پر مجبور ہونے کے بعد 19اوور میں ہدف 159 رنز پر دوبارہ ملا۔

7 مارچ 1992
اسکور کارڈ
سری لنکا 
189/9 (50اوور)
ب
 آسٹریلیا
190/3 (44اوور)
آسٹریلیا 7 وکٹوں سے جیت گیا۔
ایڈیلیڈ اوول، ایڈیلیڈ، آسٹریلیا
امپائر: پیلو رپورٹر اور ایان رابنسن
بہترین کھلاڑی: ٹام موڈی

8 مارچ 1992
اسکور کارڈ
ویسٹ انڈیز 
203/7 (50 اوور)
ب
 نیوزی لینڈ
206/5 (48.3 اوور)
براین لارا 52 (81)
گیون لارسن 2/41 (10 اوور)
مارٹن کرو 81* (81)
ونسٹن بینجمن 2/34 (9.3 اوور)
نیوزی لینڈ 5 وکٹوں سے جیت گیا۔
ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ
امپائر: کارل لیبنبرگ اور پیٹرمیک کونل
بہترین کھلاڑی: مارٹن کرو

8 مارچ 1992
اسکور کارڈ
جنوبی افریقا 
211/7 (50 اوور)
ب
 پاکستان
173/8 (36 اوور)
اینڈریو ہڈسن 54 (77)
عمران خان 2/34 (10 اوور)
جنوبی افریقہ 20 رنز سے جیت گیا (نظر ثانی شدہ ہدف)
گابا، برسبین، آسٹریلیا
امپائر: برائن آلڈریج اور سٹیو بکنر
بہترین کھلاڑی: اینڈریو ہڈسن
  • 21.3اوور کے بعد جب پاکستان کا سکور 74/2 تھا تو بارش نے ایک گھنٹے کے لیے کھیل روک دیا اور ہدف 36اوور میں 194 پر نظرثانی کر دیا گیا۔

9 مارچ 1992
اسکور کارڈ
انگلستان 
280/9 (50اوور)
ب
 سری لنکا
174 (44اوور)
انگلینڈ 106 رنز سے جیت گیا۔
ایسٹرن اوول، بالاراٹ، آسٹریلیا
امپائر: خضر حیات اور پیلو رپورٹر
بہترین کھلاڑی: کرس لیوس

10 مارچ 1992
اسکور کارڈ
بھارت 
197 (49.4اوور)
ب
 ویسٹ انڈیز
195/5 (44اوور)
ویسٹ انڈیز 5 وکٹوں سے جیت گیا (نظر ثانی شدہ ہدف)
بیسن ریزرو، ویلنگٹن،نیوزی لینڈ
امپائر: سٹیو رینڈیل اور اسٹیو ووڈورڈ
بہترین کھلاڑی: اینڈرسن کمنز

10 مارچ 1992
اسکور کارڈ
زمبابوے 
163 (48.3اوور)
ب
 جنوبی افریقا
164/3 (45.1اوور)
جنوبی افریقہ 7 وکٹوں سے جیت گیا۔
مانوکا اوول، کینبرا، آسٹریلیا
امپائر: سٹیو بکنراور ڈیوڈ شیپرڈ
بہترین کھلاڑی: پیٹر کرسٹن

11 مارچ 1992
اسکور کارڈ
پاکستان 
220/9 (50اوور)
ب
 آسٹریلیا
172 (45.2اوور)
عامر سہیل 76 (104)
اسٹیو واہ 3/36 (10اوور)
ڈین جونز 47 (79)
عاقب جاوید 3/21 (8اوور)

12 مارچ 1992
اسکور کارڈ
بھارت 
230/6 (50اوور)
ب
 نیوزی لینڈ
231/6 (47.1اوور)
نیوزی لینڈ 4 وکٹوں سے جیت گیا۔
کیرسبروک، ڈنیڈن، نیوزی لینڈ
امپائر: پیٹرمیک کونل اور ایان رابنسن
بہترین کھلاڑی: مارک گریٹ بیچ

12 مارچ 1992
اسکور کارڈ
جنوبی افریقا 
236/4 (50اوور)
ب
 انگلستان
226/7 (40.5اوور)
کیپلر ویسلز 85 (126)
گریم ہک 2/44 (8.2اوور)
ایلک سٹیورٹ 77 (88)
رچرڈ سنیل 3/42 (7.5اوور)
انگلینڈ 3 وکٹوں سے جیت گیا (نظر ثانی شدہ ہدف)
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا
امپائر: برائن آلڈریجاور ڈولینڈ بلٹجینس
بہترین کھلاڑی: ایلک سٹیورٹ
  • بارش نے انگلینڈ کی اننگز میں 43 منٹ تک کھیل میں خلل ڈالا جب وہ 12.0اوور کے بعد 62/0 پر تھا۔ ہدف 41اوور میں 226 تک نظرثانی کیا گیا۔

13 مارچ 1992
اسکور کارڈ
ویسٹ انڈیز 
268/8 (50اوور)
ب
 سری لنکا
177/9 (50اوور)
ویسٹ انڈیز 91 رنز سے جیت گیا۔
بیری اوول، بیری، آسٹریلیا
امپائر: ڈیوڈ شیپرڈ اور اسٹیو ووڈورڈ
بہترین کھلاڑی: فل سیمنز

14 مارچ 1992
اسکور کارڈ
آسٹریلیا 
265/6 (46اوور)
ب
 زمبابوے
137 (41.4اوور)
مارک واہ 66* (39)
جان ٹریکوس 1/30 (10اوور)
ایڈو برانڈز 23 (28)
پیٹرٹیلر 2/14 (3.4اوور)
آسٹریلیا 128 رنز سے جیت گیا۔
بیللیریو اوول، ہوبارٹ، آسٹریلیا
امپائر: برائن آلڈریجاور سٹیو بکنر
بہترین کھلاڑی: اسٹیو واہ
  • بارش نے 15اوور کے بعد آسٹریلیا کے ساتھ 72/1 سے کھیل روک دیا۔ میچ کم کر کے 46اوور فی سائیڈ کر دیا گیا۔

15 مارچ 1992
اسکور کارڈ
انگلستان 
200/8 (50اوور)
ب
 نیوزی لینڈ
201/3 (40.5اوور)
نیوزی لینڈ 7 وکٹوں سے جیت گیا۔[11]
بیسن ریزرو، ویلنگٹن، نیوزی لینڈ
امپائر: سٹیو رینڈیلاور ایان رابنسن
بہترین کھلاڑی: اینڈریو جونز (کرکٹر)

15 مارچ 1992
اسکور کارڈ
بھارت 
180/6 (30اوور)
ب
 جنوبی افریقا
181/4 (29.1اوور)
پیٹر کرسٹن 84 (86)
منوج پربھاکر 1/33 (5.1اوور)
جنوبی افریقہ 6 وکٹوں سے جیت گیا۔
ایڈیلیڈ اوول، ایڈیلیڈ، آسٹریلیا
امپائر: ڈولینڈ بلٹجینساور خضر حیات
بہترین کھلاڑی: پیٹر کرسٹن
  • بارش نے میچ کو 30اوور فی سائیڈ تک کم کر دیا۔

15 مارچ 1992
اسکور کارڈ
سری لنکا 
212/6 (50اوور)
ب
 پاکستان
216/6 (49.1اوور)
پاکستان 4 وکٹوں سے جیت گیا۔
مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ، پرتھ، آسٹریلیا
امپائر: کارل لیبنبرگاور پیٹرمیک کونل
بہترین کھلاڑی: جاوید میانداد

18 مارچ 1992
اسکور کارڈ
نیوزی لینڈ 
166 (48.2اوور)
ب
 پاکستان
167/3 (44.4اوور)
مارک گریٹ بیچ 42 (67)
وسیم اکرم 4/32 (9.2اوور)
پاکستان 7 وکٹوں سے جیت گیا۔
لنکاسٹر پارک، کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ
امپائر: سٹیو بکنراور سٹیو رینڈیل
بہترین کھلاڑی: مشتاق احمد

18 مارچ 1992
اسکور کارڈ
زمبابوے 
134 (46.1اوور)
ب
 انگلستان
125 (49.1اوور)
زمبابوے 9 رنز سے جیت گیا۔
لیوینگٹن اسپورٹس گراؤنڈ، ایلبری، آسٹریلیا
امپائر: برائن آلڈریجاور خضر حیات
بہترین کھلاڑی: ایڈو برانڈز

18 مارچ 1992
اسکور کارڈ
آسٹریلیا 
216/6 (50اوور)
ب
 ویسٹ انڈیز
159 (42.4اوور)
ڈیوڈ بون 100 (147)
اینڈرسن کمنز 3/38 (10اوور)
براین لارا 70 (97)
مائیک وٹنی 4/34 (10اوور)
آسٹریلیا 57 رنز سے جیت گیا۔
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا
امپائر: پیلو رپورٹراور ڈیوڈ شیپرڈ
بہترین کھلاڑی: ڈیوڈ بون

ناک آؤٹ مرحلہ[ترمیم]

پہلے سیمی فائنل میں، پاکستان نے ٹورنامنٹ کے فیورٹ نیوزی لینڈ کو ایک ہائی اسکورنگ میچ میں شکست دے کر اپنا پہلا سیمی فائنل چار وکٹوں سے جیت لیا اور پہلی بار ورلڈ کپ فائنل میں جگہ بنائی۔ [12] [13] جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے درمیان دوسرے سیمی فائنل میں، میچ متنازع حالات میں ختم ہوا جب 10 منٹ کی بارش کی تاخیر کے بعد، انتہائی نتیجہ خیز اوورز کے طریقہ کار نے جنوبی افریقہ کے ہدف کو 13 گیندوں پر 22 رنز سے ناممکن 1 گیند پر 22 رنز تک پہنچا دیا۔ [14] [15]

 
سیمی فائنلفائنل
 
      
 
21 مارچ – ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ
 
 
1  نیوزی لینڈ262/7
 
25 مارچ – ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا
 
4  پاکستان264/6
 
 پاکستان249/6
 
22 مارچ – سڈنی کرکٹ گراؤنڈ، سڈنی، آسٹریلیا
 
 انگلستان227
 
2  انگلستان252/6
 
 
3  جنوبی افریقا232/6
 

سیمی فائنلز اور فائنل[ترمیم]

پہلا سیمی فائنل[ترمیم]

پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ 21 مارچ، ایڈن پارک، آکلینڈ

ٹاس نیوزی لینڈ نے جیتا۔ مرد میدان انضمام الحق رہے۔ نیوزی لینڈ (7/262) 50 اوورز میں۔ مارٹن کرو 91 جبکہ کین ردرفورڈ 50 ٹاپ اسکورر رہے۔ وسیم اکرم نے 2 اور مشتاق احمد نے بھی 2 وکٹ حاصل کیے۔ جواب میں پاکستان (6/264) 49 اوورز میں بنا کر میں 4 وکٹوں سے جیت گیا۔ انضمام الحق 60 جبکہ جاوید میانداد 57 ناٹ آوٹ رہے۔ ولی واٹسن نے 2 وکٹ حاصل کیے۔ میچ کا مکمل اسکور کارڈ ملاحضہ کریں۔

21 مارچ 1992ء
سکور کارڈ
نیوزی لینڈ 
262/7 (50 اوورز)
ب
 پاکستان
264/6 (49 اوورز)
مارٹن کرو 91 (83)
وسیم اکرم 2/40 (10 اوورز)
مشتاق احمد 2/40 (10 اوورز)
انضمام الحق 60 (37)
ولی واٹسن 2/39 (10 اوورز)
پاکستان 4 وکٹوں سے جیت گیا۔
ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ
امپائر: سٹیو بکنر اور ڈیوڈ شیفرڈ
بہترین کھلاڑی: انضمام الحق (پاکستان)

دوسرا سیمی فائنل[ترمیم]

انگلستان بمقابلہ جنوبی افریقہ 22 مارچ، سڈنی

ٹاس جنوبی افریقہ نے جیتا۔ مرد میدان گریم ہک رہے۔ انگلستان (6/252) 45 اوورز میں بارش سے متاثرہ میچ میں 19 دوڑ سے جیتا۔ گریم ہک 83 ٹاپ اسکورر رہے۔ اینل ڈونیلڈ نے 2 اور میرک پرنگل نے بھی 2 وکٹ حاصل کیے۔ جواب میں جنوبی افریقہ (6/232) 43 اوورز میں بنا سکی۔ میچ بارش سے متاثر رہا۔ اینڈریو ہڈسن 46 ٹاپ اسکورر رہے۔ رچرڈ ایلنگورتھ نے 2 اور سمال نے بھی 2 وکٹ حاصل کیے۔ میچ کا مکمل اسکور کارڈ ملاحضہ کریں۔

22 مارچ 1992ء
سکور کارڈ
انگلستان 
252/6 (45 اوورز)
ب
 جنوبی افریقا
232/6 (43 اوورز)
گریم ہک 83 (90)
میرک پرنگل 2/36 (9 اوورز)
انگلینڈ 19 رنز سے جیت گیا۔
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ، سڈنی، آسٹریلیا
امپائر: برائن آلڈریج اور سٹیو رینڈیل
بہترین کھلاڑی: گریم ہک (انگلینڈ)
  • 43ویں اوور کی آخری گیند سے پہلے بارش کی وجہ سے کھیل میں خلل پڑا۔ اس کے بعد جنوبی افریقہ کو جیت کے لیے 13 گیندوں پر 22 رنز درکار تھے۔ بارش کی وجہ سے 2 اوورز ضائع ہونے پر ہدف صرف 1 گیند پر 21 رنز تک محدود کر دیا گیا، جس میں سب سے زیادہ پیداواری اوورز کا طریقہ استعمال کیا گیا۔
  • ایس سی جی اسکور بورڈ اور ٹی وی کوریج نے غلط طریقے سے دکھایا کہ جنوبی افریقہ کو 7 گیندوں پر 22، پھر 1 گیند پر 22 - جیتنے کے لیے اصل ضرورت 1 گیند پر 21 رنز تھی۔
  • 2006ء میں قواعد کے تحت ایک ڈک ورتھ/لیوس میتھڈ سے پہلے جنوبی افریقہ کو 45 اوورز میں 273 رنز کا ہدف دیا جاتا اور پھر اسے 43 اوورز سے گھٹا کر 257 کر دیا جاتا۔

فائنل[ترمیم]

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی۔ پاکستان نے 50 اوورز میں (6/249) رنز بنائے۔ عمران خان نے 72 جبکہ جاوید میانداد نے 58 رنز بنائے۔ ڈیرک پرنگل نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں انگلستان نے 49.2 اوورز میں (6/227) بنا سکی۔ نیل فیئر برادر 62 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے۔ وسیم اکرم نے 3 اور مشتاق احمد نے بھی 3 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان نے یہ فائنل 22 رنز سے جیتا۔ مرد میدان وسیم اکرم رہے۔ یہ دوسرا عالمی کپ اور فائنل تھا جو انگلستان سے باہر کھیلا گيا۔ جبکہ آسٹریلیا میں یہ پہلی بار کھیلا گیا، اس مقابلہ کو دیکھنے کے لیے ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں 87,182 تماشائی آئے جو اس وقت تک کی سب سے بڑی کرکٹ تماشائیوں کی تعداد تھی۔ [16] [17]

25 مارچ 1992
سکور کارڈ
پاکستان 
249/6 (50 اوور)
ب
 انگلستان
227 (49.2 اوور)
عمران خان 72 (110 گیندیں)
ڈیریک پرنگل 3/22 (10 اوور)
نیل فیئر برادر 62 (70 گیندیں)
مشتاق احمد 3/41 (10 اوور)
پاکستان 22 رنز سے جیت گیا
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، میلبورن، آسٹریلیا
امپائر: برائن آلڈریج اور سٹیو بکنر
بہترین کھلاڑی: وسیم اکرم

شماریات[ترمیم]

زیادہ رنز بنانے والے بلے باز[ترمیم]

اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے ٹاپ ٹین کھلاڑی (کل رنز) اس ٹیبل میں شامل ہیں۔ [18]

زیادہ رنز بنانے والے بلے باز
رنز کھلاڑی مقابلے
456 نیوزی لینڈ کا پرچم مارٹن کرو 9
437 پاکستان کا پرچم جاوید میانداد 9
410 جنوبی افریقا کا پرچم پیٹر کرسٹن 8
368 آسٹریلیا کا پرچم ڈیوڈ بون 8
349 پاکستان کا پرچم رمیز راجہ 8

زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز[ترمیم]

درج ذیل جدول میں ٹورنامنٹ کے دس سب سے زیادہ وکٹ لینے والے کھلاڑی شامل ہیں۔ [19]

زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز
وکٹیں کھلاڑی مقابلے
18 پاکستان کا پرچم وسیم اکرم 10
16 انگلستان کا پرچم ایئن بوتھم 10
16 پاکستان کا پرچم مشتاق احمد 9
16 نیوزی لینڈ کا پرچم کرس ہیرس (کرکٹر) 9
14 زمبابوے کا پرچم ایڈو برانڈز 8

زیادہ رنز بنانی والی ٹیمیں[ترمیم]

درج ذیل جدول میں اس ٹورنامنٹ کے دوران ٹیموں کے دس سب سے زیادہ سکورز کی فہرست دی گئی ہے۔ [20]

زیادہ رنز بنانی والی ٹیمیں
ٹیم کل مخالف میدان
 سری لنکا 313/7  زمبابوے پوکیکورا پارک، نیو پلایماؤتھ، نیوزی لینڈ
 زمبابوے 312/4  سری لنکا پوکیکورا پارک، نیو پلایماؤتھ، نیوزی لینڈ
 انگلستان 280/6  سری لنکا ایسٹرن اوول، بالاراٹ، وکٹوریہ، آسٹریلیا
 ویسٹ انڈیز 268/8  سری لنکا بیری اوول، بیری، جنوبی آسٹریلیا
 آسٹریلیا 265/6  زمبابوے بیللیریو اوول، ہوبارٹ، تسمانیا
 پاکستان 264/6  نیوزی لینڈ ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ
 ویسٹ انڈیز 264/8  زمبابوے گابا، وولون گابا، کوئنزلینڈ
 نیوزی لینڈ 262/7  بھارت ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ
 پاکستان 254/4  زمبابوے بیللیریو اوول، ہوبارٹ، تسمانیا
 انگلستان 252/6  جنوبی افریقا سڈنی کرکٹ گراؤنڈ، نیو ساؤتھ ویلز

حکمت عملی کی اختراعات[ترمیم]

اس ورلڈ کپ کی ایک قابل ذکر خصوصیت نیوزی لینڈ کے کپتان مارٹن کرو کی جانب سے استعمال کیے گئے اختراعی ہتھکنڈے تھے۔ جنھوں نے اپنی ٹیم کی گیند بازی کا آغاز اسپن باؤلر دیپک پٹیل کے ساتھ کیا ، بجائے اس کے کہ ایک تیز گیند باز کے ساتھ، جیسا کہ معمول ہے۔ [21] [22]

ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی[ترمیم]

اس ورلڈ کپ میں پہلی بار مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ متعارف کرایا گیا۔ نیوزی لینڈ کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مارٹن کرو کو مین آف دی ٹورنامنٹ کے ایوارڈ کے پہلے وصول کنندہ بن گئے۔ [23]

بیرونی روابط[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://en.wikipedia.org/wiki/1992_Cricket_World_Cup#cite_note-1
  2. Sidharth Monga (22 March 2020)۔ "Were South Africa really unlucky in the 1992 World Cup?"۔ ESPNcricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2022 
  3. Martin Williamson (17 مارچ 2007)۔ "Ruling an impossible target"۔ کرک انفو۔ 25 مارچ 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2007 
  4. https://en.wikipedia.org/wiki/1992_Cricket_World_Cup#cite_note-CricInfo_Rain-2
  5. https://en.wikipedia.org/wiki/1992_Cricket_World_Cup#cite_note-3
  6. https://en.wikipedia.org/wiki/1992_Cricket_World_Cup#cite_note-4
  7. "Captains of 1992 Cricket World Cup"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2011 
  8. ^ ا ب "1st SF: New Zealand v Pakistan at Auckland, Mar 21, 1992"۔ ESPNcricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 ستمبر 2011 
  9. ^ ا ب "2nd SF: England v South Africa at Sydney, Mar 22, 1992"۔ ESPNcricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 ستمبر 2011 
  10. ^ ا ب "Final: England v Pakistan at Melbourne, Mar 25, 1992"۔ ESPNcricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 ستمبر 2011 
  11. Crowe's fatal gamble, ESPNcricinfo, 30 Oct 2018
  12. Inzamam chooses the big stage, ESPNcricinfo, 30 Oct 2018
  13. "Stump the Bearded Wonder", BBC Sport. 28 March 2007
  14. Scorecard, ESPNcricinfo
  15. "Full Scorecard of India vs Pakistan, World Cup, Final - Score Report | ESPNcricinfo.com"۔ Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2019 
  16. "Flash back 1992 World Cup Final: An ambition fulfilled"۔ ESPNcricinfo (بزبان انگریزی)۔ 2002-03-24۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2019 
  17. "Cricket World Cup 1992: Highest Run Scorers"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2011 
  18. "Cricket World Cup 1992: Most Wickets"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2011 
  19. "Cricket World Cup 1992: Highest Totals"۔ ESPN Cricinfo۔ 22 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2011 
  20. Ian Anderson (13 December 2014)۔ "Ken Rutherford digs in on racing's sticky wicket"۔ Stuff۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2014 
  21. Geoff Longley (3 August 2013)۔ "1992 Cricket World Cup Memories"۔ Stuff۔ Fairfax NZ News۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2014 
  22. Cricket World Cup Past Glimpses