جھیل انٹاریو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جھیل انٹاریو
ٹورانٹو شہر کے ریتلے ساحل سے نظارہ
محل وقوعشمالی امریکا
گروہعظیم جھیلیں
جغرافیائی متناسق43°42′N 77°54′W / 43.7°N 77.9°W / 43.7; -77.9متناسقات: 43°42′N 77°54′W / 43.7°N 77.9°W / 43.7; -77.9
بنیادی اضافہدریا نیاگرا
بنیادی کمیسینٹ لارنس دریا
نکاسی طاس ممالککینڈا, ریاست ہائے متحدہ امریکا
زیادہ سے زیادہ. لمبائی193 میل (311 کلومیٹر)
زیادہ سے زیادہ. چوڑائی53 میل (85 کلومیٹر)
رقبہ سطح7,540 مربع میل (19,500 کلومیٹر2) [1]
اوسط گہرائی283 فٹ (86 میٹر)
زیادہ سے زیادہ. گہرائی802 فٹ (244 میٹر) [1]
پانی کا حجم393 cu mi (1,640 کلومیٹر3)
Residence time6 سال
ساحل کی لمبائی1712 میل (1,146 کلومیٹر)
سطح بلندی246 فٹ (75 میٹر)[1]
آبادیاںToronto, Ontario, Hamilton, Ontario, Rochester, New York
حوالہ جات[1]
1 Shore length is not a well-defined measure.

جھیل اونٹاریو شمالی امریکا کی پانچ عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ اس جھیل کے شمال میں کینیڈا کا صوبہ اونٹاریو اور جنوب میں اونٹاریو کا نیاگرا جزیرہ نما اور امریکی ریاست نیو یارک ہے۔ پانچوں جھیلوں میں یہ سب سے چھوٹی ہے اور اس کی سرحدیں مشی گن سے نہیں ملتیں۔

نام[ترمیم]

جھیل کا نام مقامی زبان ہرون سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے عظیم جھیل۔ کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کا نام اسی جھیل سے نکلا ہے۔

ماضی میں جھیل کو نقشوں پر مختلف ناموں سے ظاہر کیا جاتا تھا۔ ان ناموں میں اونڈیارا، لیک فرنٹیناک بھی شامل ہیں۔ مقامی قبائل میں سے ایک قبیلہ اسے سکانڈاریو کے نام سے جانتا تھا۔

جغرافیہ[ترمیم]

دیگر عظیم جھیلوں کی نسبت یہ جھیل مشرق میں واقع ہے اور اس کا رقبہ سب سے کم ہے۔ تاہم پانی کی مقدار کے حوالے سے یہ جھیل ایری سے بڑی ہے۔ اسے دنیا میں چودہویں بڑی جھیل مانا جاتا ہے اور اس کا ساحل 1146 کلومیٹر طویل ہے۔ اس کا کل رقبہ 19529 مربع کلومیٹر ہے اور یہاں پانی ک یمقدار 1639 مکعب کلومیٹر ہے۔

جھیل اونٹاریو کی اوسط بلندی 75 میٹر ہے۔ اس کی لمبائی 311 کلومیٹر اور چوڑائی 85 کلومیٹر ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 86 میٹر ہے اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 244 میٹر۔

جھیل انٹاریو اور دوسری عظیم جھیلیں

یہاں آنے والے دریاؤں میں سب سے زیادہ اہم دریا نیاگرا دریا ہے جو جھیل ایری سے آتا ہے۔ اس سے نکلنے والا سب سے اہم دریا سینٹ لارنس دریا ہے۔ دیگر دریا جو اس میں گرتے ہیں، میں ڈون، ہمبر، ٹرینٹ اور کٹاراکئی، گینیسی، اوسویگو، بلیک اور سالمن دریا ہیں۔ یہاں ہیملٹن کی بندرگاہ، کوئینٹ کی خلیج، ٹورنٹو کا جزیرہ، آئرنڈیکوئٹ کی خلیج اور ہزار جزائر ہیں۔ یہاں موجود کوئینٹ کی خلیج پرنس ایڈورڈ کو شمالی ساحل سے تین کلومیٹر کی پٹی چھوڑ کر الگ کرتی ہے۔ جھیل کا سب سے بڑا جزیرہ ولف آئی لینڈ کہلاتا ہے جو کنگسٹن کے نزدیک سینٹ لارنس کے دریا کے دہانے پر موجود ہے۔ یہاں کینیڈا اور امریکا، دونوں سے بذریعہ کشتی پہنچا جا سکتا ہے۔

جھیل کے مغربی کونے پر شہروں کا مجموعہ کینیڈا میں موجود ہے جس میں ٹورنٹو اور ہیملٹن، اونٹاریو کے شہر ہیں۔ دیگر مراکز میں کینیڈا کی طرف سینٹ کیتھرائنز، اوشاوا، کوبورگ اور کنگسٹن کی بندرگاہیں سینٹ لارنس کے دریا کے دہانے پر موجود ہیں۔ نوے لاکھ سے زیادہ لوگ یعنی کینیڈا کی آبادی کا چوتھائی حصہ یہاں آباد ہے۔

امریکا کی طرف موجود جھیل کا کنارہ زیادہ تر دیہاتی ہے تاہم روچسٹر کا شہر اہم ہے۔ اس جھیل کے کنارے امریکی کی طرف بیس لاکھ سے زیادہ افراد آباد ہیں۔

جھیل اونٹاریو میں ٹورنٹو اور روچسٹر کے درمیان ایک تیز رفتار مسافر اور گاڑی بردار فیری سروس کا آغاز 17 جون 2004 میں ہوا تھا۔ 10 جنوری 2006 کو اسے ختم کر دیا گیا۔

جھیل کا جنوبی کنارہ پھلوں کی پیداوار کے لیے مشہور ہے۔ یہاں سیب، چیری، ناشپاتی، آلو بخارے اور آڑو روچسٹر کی دونوں سمتوں میں کاشت ہوتے ہیں۔ جنوبی کنارے پر کینیڈا کی طرف بھی پھلوں کی کاشت اور انگوروں کی کاشت کے لیے مشہور ہے۔ جھیل کے شمالی کنارے پر کوبرگ کے نزدیک سیبوں کی ایسی نسل کاشت کی جاتی ہے جو زیادہ شدید موسم برداشت کر سکتی ہے۔

جغرافیہ[ترمیم]

جھیل اونٹاریو کو وسکونسنیان برفانی دور کے گلیشئر نے تراشا ہے۔ جوں جوں نیو یارک سے گلیشئر دور کھسکتا گیا، موجودہ دور کے سینٹ لارنس دریا کے کنارے کی وادی کو بھرتا گیا جس کی وجہ سے یہ جھیل بلند مقام پر واقع ہے۔

جب گلیشئر بالآخر سینٹ لارنس دریا کی وادی سے نکلا اور یہاں مختصر وقت کے لیے جھیل سمندر کی خلیج بن گئی۔ 6500 فٹ موٹی برفانی تہ پگھلنے سے یہاں زمین کی سطح بلند ہونے لگی جو اب بھی سو سال میں ایک فٹ جتنی بلند ہو رہی ہے۔ یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ جھیل کی تہ جنوب کی طرف جھک رہی ہے اور دریائی وادیاں خلیجیں بن رہی ہیں۔ تاہم یہ رحجان جنوب کی طرف ہے اور یہاں موجود لوگوں کی زمینیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔

تاریخ[ترمیم]

یورپیوں کی آمد سے قبل یہ جھیل ہرون اور ان کے دشمن قبائل کے درمیان سرحد کا کام کرتی تھی۔ پہلی بار یہاں 1615 میں یورپی پہنچے۔ نورس لوگوں کی باقیات بھی یہاں ملتی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں پہلے بھی یورپی لوگ آتے رہے تھے۔ یہاں فرانسیسی اور برطانوی دونوں ملکوں کی تجارتی چوکیاں قائم ہوئی تھیں۔ فرانسیسی اور انڈین جنگ کے بعد تمام کے تمام قلعے برطانوی قبضے میں چلے گئے۔ امریکی انقلاب کے بعد بھی یہ برطانوی قبضے میں رہے۔ 1794 کی جے ٹریٹی کے بعد امریکا کی جانب موجود جھیل کے کنارے والے قلعے امریکا کو مل گئے۔۔ 1812 کی جنگ کے بعد یہ اہم تجارتی مرکز بن گیا۔

ماحولیات[ترمیم]

موسم[ترمیم]

جھیل میں گیارہ منٹ طویل مدو جزر نما عمل ہوتا ہے۔ عموماً یہ پون انچ یعنی دو سینٹی میٹر کا ہوتا ہے لیکن زمینی حرکات، ہوا اور فضائی دباؤں میں کمی بیشی سے یہ بڑھ بھی جاتا ہے۔ اپنی انتہائی گہرائی کی وجہ سے یہ جھیل شاذ و نادر ہی جمتی ہے۔ سردیوں میں جھیل پر دس سے نوے فیصد حصے پر سردی کی نسبت سے برف کی تہ جم جاتی ہے۔ یہ تہ عموماً کم گہرائی والے علاقوں پر بنتی ہیں۔ 1977 تا 1981 کی سردیاں بالخصوص شدید ترین تھیں اور یہاں کچھ مشرقی حصوں پر پچانوے سے سو فیصد علاقے پر برف جم جاتی تھی۔ جھیل کے گرم پانی پر جب سرد ہوائیں گذرتی ہیں تو وہ بخارات جذب کر لیتی ہیں اور اس سے لیک افیکٹ سنو پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ سردیوں میں ہوا شمال مغرب سے چلتی ہے، جنوبی اور جنوب مشرقی کناروں پر برف باری بکثرت ہوتی ہے۔ کئی علاقوں میں سالانہ بیس فٹ سے زیادہ بھی برف پڑتی ہے۔

جھیل کی وجہ سے چھوٹے پیمانے پر بھی موسمیاتی تبدیلیاں آتی ہیں۔ مثلاً تاخیر سے آنے والی خزاں کی وجہ سے زیادہ تر پھل با آسانی پک جاتے ہیں۔ اسی طرح یہاں موسم بہار بھی جلدی آتا ہے۔

عام سردیوں میں جھیل اونٹاریو کے محض ایک چوتھائی حصے پر ہی برف جمتی ہے۔ کم سرد موسم سرما میں جھیل پر برف نہیں بھی جمتی۔ 1874 اور 1875 کے درمیانی سردیوں میں اور فروری 1934 میں دو بار جھیل پر برف نہیں جمی۔

ماحولیاتی مسائل[ترمیم]

موجودہ جدید دور میں جھیل صنعتی کیمیائی مواد، زرعی کھادوں اور دیگر غیر صاف شدہ کیمیائی موادوں سے آلودہ ہو رہی ہے۔ ڈی ڈی ٹی، بینزو پائرین اور دیگر کرم کش ادویات بھی جھیل سے ملی ہیں اور دیگر زہریلے مواد بھی یہاں موجود ہیں۔

1960 اور 70 کی دہائی میں جھیل حقیقتاً موت سے ہمکنار ہو رہی تھی۔ یہاں الجی کی تعداد بہت بڑھ رہی تھی جس کی وجہ سے مچھلیوں کی نسلوں کا صفایا ہو رہا تھا اور جھیل کے کناروں پر مردہ مچھلیوں اور الجی کے ڈھیر لگ رہے تھے۔ کئی بار یہ تہیں اتنی موٹی تھیں کہ لہریں انھیں نہ توڑ پاتی تھیں۔ اب جھیل میں 360 شناخت کردہ اور بہت سارے غیر شناخت شدہ کیمیائی آلودگیاں موجود ہیں۔

ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ماحولیاتی مسائل کی وجہ سے جھیل میں موجود صنعتی اور میونسپل آلودگیوں کی صفائی کا سوچا گیا۔ آج جھیل اونٹاریو کی حالت بہت بہتر ہو چکی ہے۔ یہاں ایسی مچھلیاں موجود ہیں جو صرف صاف پانی ہی میں رہ سکتی ہیں۔ جھیل اب مچھلی کے شکار کے لیے بہت مشہور ہو رہی ہے۔

حملہ آور اقسام کی مچھلیاں جھیل کے لیے مسئلہ پیدا کر رہی ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت John W. (ed.) Wright; Editors and reporters of نیو یارک ٹائمز (2006)۔ نیو یارک ٹائمز Almanac (2007 ایڈیشن)۔ New York, New York: Penguin Books۔ صفحہ: 64۔ ISBN 0-14-303820-6  Cite uses deprecated parameter |coauthors= (معاونت)