تنویر الابصار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تنویر الابصار فقہ حنفی کے متون میں عمدہ اور قابل اعتماد متن ہے

پورا نام[ترمیم]

اس کتاب کا پورا نام تنوير الأبصار، وجامع البحار ہے

مصنف[ترمیم]

مصنف کا پورا نام شيخ شمس الدين محمد بن عبد اللہ بن احمد خطیب بن ابراہیم التمرتاشی الغزی، الحنفی متوفى 1004ھ ہے۔

اہمیت[ترمیم]

اس کتاب میں فقہ حنفی کی مشہور ومعتبر متون کی شرح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ علامہ تمرتاشی نے معتمد متون کو سامنے رکھتے ہوئے اس میں سابقہ متون کے تقریباً تمام مسائل جمع کیے اور ان کے ساتھ ساتھ کچھ اور مسائل کا بھی اضافہ کیا۔ چونکہ اس متن میں معتمد متون مختصر الطحاوی، قدوری، المختار، کنز الدقائق، وقایہ وغیرہ کے مسائل جمع ہیں، اسی لیے اس کے نام میں " جامع البحار" کا لفظ ہے۔ اس کی تکمیل 995ھ میں ہوئی۔ [1]

شروحات[ترمیم]

چونکہ یہ متن سابقہ تمام متون کا نچوڑ اور مہذب خلاصہ ہے، اس لیے علمائے متأخرین نے خاص طور پر اس متن کی مختلف انداز میں خدمت کی اور اسے شروح و حواشی سے مزین کیا۔ جس کی تفصیل یہ ہے۔

  • ایک شرح خود علامہ تمر تاشی نے منح الغفار شرح تنویر الابصار کے نام سے لکھی
  • الدرالمختار سب سے مشہور شرح ہے

حوالہ جات[ترمیم]

  1. قاموس الفقہ جلد اول، صفحہ 383،خالد سیف اللہ رحمانی، زمزم پبلشر کراچی2007ء