سندھی قوم پرستی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سندھ میں جدید قوم پرستی کا بانی سائیں جی ایم سید کو سمجها جاتا ہے۔ موجودہ وقت میں کئی قوم پرست تنظیمیں سندھ میں سرگرم ہیں۔

سندهی قوم پرست[ترمیم]

نظریاتی طور پر سندهی قوم پرستوں کے دو اہم گروہ ہیں۔ ایک علیحدگی پسند قوم پرست ہیں، جو سندهودیش کے حامی ہیں۔ جست، جسقم، جسم، جسمم اور دیگر کئی تنظیمیں اس کی مثالیں ہیں۔ دوسرا گروه پاکستان سے علیحدگی کا مخالف ہے۔ ان میں سندھ ترقی پسند پارٹی، سندھ یونائٹیڈ پارٹی اور عوامی تحریک شامل ہیں۔ عام طور پر جب سندھ میں قوم پرستی کا ذکر کیا جاتا ہے، تو اس سے پہلا گروہ مراد لیا جاتا ہے۔

نظریات[ترمیم]

علیحدگی پسند سندهی قوم پرست بنیادی طور پر سیکیولر ہیں۔ ان کے مطابق سندھ ایک تاریخی وطن ہے، جسے اپنی ایک جداگانہ تہذیب، ثقافت، زبان اور جغرافیائی حدود ہیں۔ سندھ کے ساتھ پنجاب (پاکستان)، پاکستان کے نام پر ناانصافی کر رہا ہے۔ اسی لیے اب سندھ کو ایک آزاد اور خود مختار ملک ہونا چاہیے۔ وہ راجہ داہر کو قومی ہیرو قرار دیتے ہیں اور محمد بن قاسم کو لٹیرا اور غاصب تصور کرتے ہیں۔ اس بات کا ذکر سائیں جی ایم سید کی کتاب سندھ جا سورمہ میں دیکها جا سکتا ہے۔

اسلام کے متعلق نظریہ[ترمیم]

اوپر مذکور قطعے کی روشنی میں سندهی قوم پرستوں کا یہ گروہ جی ایم سید کے نقطہ نظر پر چلتا ہے۔ سید کے اسلام کے بارے میں نظریات ان کی تصنیف جیسے دیکها میں نے سے دیکهے جا سکتے ہیں۔ سید اسلام کو ایک فرسودہ اور ازکار رفتہ مذہب قرار دیے ہیں جو ان کا اپنا نظریہ رہا ہے۔ اسی کی یہ بھی تشریح کی گئی ہے کہ اسلام آج کے دور کی ضروریات کو مکمل نہیں کر سکتا۔ سید اسلام کو الہامی دین ماننے سے بهی انکار کر چکے ہیں۔ جیسے دیکها میں نے کی وجہ سے علما کی طرف سے ان کے خلاف کفر کا فتوی جاری ہوا۔ علیحدگی پسند سندهی قوم پرست بهی اسلام کے متعلق ان ہی کی سوچ کے حامی ہیں۔ سید کے کئی پیروکار ملحد ہیں۔