عبدالرحیم کلاچوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مولانا عبد الرحیم کلاچوی

مولانا عبد الرحیم کلاچوی ایک عظیم مترجم نہایت ذہین وفطین عالم دین تھے آپ مسلک اہل حدیث کے ایک عظیم مترجم اور عالم تھے آپ نے سب سے پہلے شاہ ولی اللہ کی معروف کتاب حجۃ اللہ البالغہ کا اردو میں ترجمہ کیا ہے

ولادت[ترمیم]

آپ 26 شوال المکرم 1292ہجری میں (ستمبر 1857ء) میں کلاچی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں مولوی محمد نعیم صاحب کے ہاں پیدا ہوئے آپ کے والد ایک اوسط درجے کے عالم تھے جو درس وتدریس کے علاوہ حصول معاش کی خاطر جلد سازی اور نقاشی کاکام کرتے تھے ان کے جد امجد حافظ محمود صاحب بھی اہل علم میں شمار ہوتے تھے

ابتدائی تعلیم[ترمیم]

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد صاحب سے حاصل کی پھر مولانا صدرالدین صاحب مولانا قاضی عبد المجید صاحب اور مولانا غلام رسول صاحب سے علمی استفادہ کیا علم حدیث کی تحصیل آپ نے مولانا داؤد صاحب سے کی اسی دوران میں آپ نے قرآن پاک حفظ کر لیا

امرتسر میں[ترمیم]

تحصیل علم کے بعد آپ امرتسر تشریف لے گئے اور وہاں اخبار"وکیل" کے سب ایڈیٹر (مدیر معاون) مقرر ہوئے 1911ء میں آپ نے مدیر معاون کی حیثیت سے "وکیل" میں کام کیا 1912ء میں امرتسر سے لاہور آ گئے اور مشہور اخبار "زمیندار" میں مترجم کی حثیت سے کام کرنا شروع کر دیا انہی دنوں آپ نے مولوی فاضل اور منشی فاضل کے امتحانات امتیاز کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے پاس کرلئے اسی ملازمت کے دوران آپ کو مولانا ظفر علی خاں اور مولانا ابوالکلام آزاد صاحب کے ساتھ (ادارہ زمیندار) میں کام کرنے کا موقع ملا مولانا آزاد مرحوم آپ کی استعداد ذہانت اور محنت سے اس قدر متاثر ہوئے کہ جب انھوں نے کلکتہ سے "الہلال" جاری کیا تو آپ کو اس ادارہ میں شرکت کی خصوصی دعوت دی اور کافی اصرار کیا لیکن بعض ناگزیر وجوہات کی وجہ سے آپ اس پرخلوص دعوت کو قبول کرنے سے معذور رہے

پشاور میں[ترمیم]

1913ء ء میں جب سرسید سرحد جناب صاحبزادہ عبد القیوم صاحب کو اسلامیہ کالج پشار کے عظیم کتب خانہ کی ترتیب ونگرانی کے لیے کسی موزوں شخصیت کی ضرورت محسوس ہوئی تو ان کی نگاہ انتخاب آپ پر پڑی چنانچہ انھوں نے پہلے ایک خط کے ذریعے اس عظیم ذمہ داری کو قبول کرنے کی دعوت دی اور بعد ازاں بذریعہ تار آپ کو بلا لیا پھر یہی لائبریری جسے" مکتبہ علوم شرقیہ دار العلوم الاسلامیہ" پشاور کے نام سے یاد کیا جاتا ہے آپ کی توجہ کامرکز بن گئی آپ نے اس قدر خلوص محنت اور جانفشانی سے اس ذخیرہ کتب کی نگہداشت کی کہ پانچ سال کے قلیل عرصہ میں ان کتابوں کی ایک تفصیلی اور تحقیقی فہرست مرتب فرمالی لباب المعارف العلمیہ کے نام سے موسوم ہے بلا شبہ لباب المعارف العلمیہ کو تصانیف علوم شرقیہ اور ان کے مصنفین کا دائرہ معارف (انسائیکلو پیڈیا) کہا جاتا ہے اس فہرست میں ڈھائی ہزار تصانیف اور آٹھ سو مصنفین کے بارے میں تفصیلی اور تحقیقی معلومات موجود ہیں علوم شرقیہ پر کام کرنے والے ملکی وغیر ملکی اس فہرست کتب سے بے نیاز نہیں ہو سکتے وہ حوالے کے طور پر اس کا تذکرہ کرتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ کی زندگی کا یہ عظیم کارنامہ ہے لیکن آپ نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس لائبریری کی ترتیب وتنظیم کے علاوہ دم واپسیں تک قرآن مجید علوم دینیہ اور عربی زبان کی بڑی خدمت کی آپ نے کئی اہم عربی تصانیف کا اردو میں ترجمہ کیا آپ کو اللہ تعالٰیٰ نے ترجمہ کرنے کا خصوصی ملکہ عطا فرمایا تھاآپ کے تمام تراجم میں سلاست اور روانی ہے مشکل اور دقیق مقامات کو بڑی خوبی اور مہارت سے عام فہم بنا دیتے ہیں چونکہ آپ کے محبوب مصنفین حضرت امام ابن تیمیہ علامہ ابن قیم حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی حضرت مجدد الف ثانی اور علامہ طنطاوی جوہری تھے اس لیے انہی کی اکثر کتابوں کا آپ نے ترجمہ کیا تراجم کے علاوہ آپ نے عربی زبان کی ایک لغت (ڈکشنری)اور ایک عربی گرائمر بھی تصنیف فرمائی عربی زبان کے نئے سیکھنے والوں کے لیے آپ نے ایک سلسلہ صحائف اربعہ کا تالیف فرمایا جس میں براہ راست عربی سکھانے کی ایک کامیاب کوشش کی گئی ہے

تصنیفی خدمات[ترمیم]

1: لباب المعارف العلمیہ فی مکتبہ دار العلوم الاسلامیہ ،پشاور

2: روء الاخوان ۔۔۔۔۔ یہ عربی زبان کے متداول اور کثیر الاستعمال الفاظ کی ڈکشنری (لغت) ہے جس میں غرائب القرآن اور اس کے محاورات کا خصوصیت سے التزام کیا گیا ہے یہ قلمی ہے اور اسلامیہ کالج کی لائبریری میں موجود ہے۔

3: میزان اللسان (عربی قلمی) نحو کی عام فہم اور سہل کتاب

4: صحائف اربعہ

تراجم

1: حجتہ اللہ البالغہ ۔۔۔۔۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی شہرہ آفاق عربی کتاب کا آپ نے رواں دواں اردو میں ترجمہ کیا ہے اس کے دو حصے ہیں حصہ اول ودوم قومی کتب خانہ نے اسے طبع کروایا ہے پہلے حصے کی قیمت 18 روپے اور اور دوسرے کی 22 روپے ہے اس سے اس کی ضخامت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے میرے ہاتھ میرے ہاتھ میں اس وقت طبع دوم ہے جو 1962 ء میں منصہ شہود پر آئی ترجمہ کے آغاز میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کی مختصر سوانح بھی لکھی ہے جو 69 صٖفحات پر پھیلی ہوئی ہے ۔

2: مکتوبات امام ربانی کا آپ نے اردو زبان میں ترجمہ کیا ہے ار کتاب کے شروع میں امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی کی سوانح بھی لکھی ہے یہ بھی مطبوعہ ہے۔

3: مقالات وحالات سید جمال الدین اٖفغانی، یہ بھی مطبوعہ ہے۔

4: جواہر العلوم ۔۔۔۔ علامہ طنطاوی جوہری کی تصنیف ہے اس کا آپ نے ترجمہ کیا ہے قومی کتب خانہ لاہور نے اسے شائع کیا ہے ،قیمت 6 روپے اور پچاس پیسے ہے۔

5: جامع الآداب۔۔۔۔ مصر ایک ممتاز عالم کی شہرہ آفاق تصنیف " آداب الفتیٰ" کا سلیس اور با محاورہ ترجمہ ہے اس کتاب میں ان تمام آداب کا ذکر ہے جن سے سیرت وکردار کو سنوارنے میں مدد ملتی ہے 1966ء میں قومی کتب خانہ لاہور نے اسے دوسری بار چھاپا،اس کے 168 صٖفحات ہیں۔

6: تراجم تصانیف شیخ الاسلام ابن تیمیہ ۔۔ ولی اللہ فتوائے شرک شکن۔۔ خلاف الامتہ ۔۔ مناسک حج اور تفسیر آیت کریمہ ۔۔ مطبوعہ الہلال بک ایجنسی شیرانوالہ گیٹ لاہور۔

7: تراجم تصانیف علامہ ابن قیم ۔۔ اسلامی تصوف ۔۔ تفسیر المعوذتین۔۔ مطبوعہ الہلال بک ایجنسی لاہور۔

8: تراجم تصانیف شاہ ولی اللہ ۔۔ خیر کثیر ۔۔ البدورالبازفہ۔۔ تفہیمات الہیہ۔۔ معارف الدینیہ۔۔ حق الیقین ۔۔ کتابستان کمپنی بمبئی میں طبع ہوئے۔

9: نجد وحجاز۔۔۔۔ علامہ رشید رضا مصری کیا کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ طبع ہو چکا ہے۔

10: نثر الا ٰ لی۔۔۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اقوال کا پشتو ترجمہ ہے۔ اس کا آپ نے اردو میں بھی ترجمہ کیا تھا لیکن ہنوزطبع نہیں ہوا۔

11: اسلام اور کمیو نزم۔۔۔۔ پروفیسر ڈاکٹر احسان اللہ خان کے ایک انگریزی مقالے کا پشتو میں ترجمہ کیا۔ یہ بھی مطبوعہ ہے۔

12: سیرت النبی (پشتو)۔۔۔ یہ ایک عربی رسالے کا ترجمہ ہے جو "رسالہ پشتو " کابل میں 1932ء کے سال میں 11قسطوں میں شائع ہوا۔(ج 1شمارہ 5 تا ج 2 شمارہ 4)

13: علامہ طنطاوی کی " تفسیر الجواہر" کا اردو میں ترجمہ شروع کرکھا تھا اور جلد 2 تا 5 کا ترجمہ مکمل کرچکے تھے کہ زندگی نے اور مہلت نہ دی۔ یہ غیر مطبوعہ ہے اور آپ کے فرزندوں کی تحویل میں ہے۔

14: کتابستان بمبئی کے لیے"قوت ارادی" کے موضوع پر ایک انگریزی کتاب کا ترجمہ کیا۔ یہ چھپ نہ سکاان کے علاوہ مختلف مجلات میں وقتا ً فوقتاً آپ کے علمی مضامین اور تراجم اکثر شائع ہوتے رہتے تھے۔

تدریسی خدمات[ترمیم]

آپ 1913ء سے 1943ء تک برابر تیس سال اسلامیہ کالج پشاورمیں عربی اور پشتو پڑھاتے رہے اسی دوران 1930ء میں حج بیت اللہ کی سعادت سے بھی بہرہ یاب ہوئے، 1947ء میں دوبارہ لائبریری کی نگرانی کے لیے متعین کیے گئے اور خاص طور پر قلمی نسخوں اور نادر کتب کی نگہداشت آپ کے سپرد کی گئی،جون 1950ء میں اس فریضہ کی ادائیگی سے سبک دوش کردیے گئے،اسلامیہ کالج لائبریری سے فراغت پانے کے بعد بھانہ ماڑی پشاور شہر کے صاحبزادہ فضل صمدانی صاحب کی دعوت پر ان کے کتب خانہ کی فہرست وغیرہ تیار کرنے کے سلسلے میں ٹھہر گئے،

وفات[ترمیم]

تین دن کی مختصر علالت کے بعد ذی الحجہ 1369 ہجری مطابق ستمبر 1950ء کو تقریباً 11 بجے صبح خالق حقیقی سے جاملے اور وصیت کے مطابق اسلامیہ کالج پشاور کے قبرستان میں دفن کیے گئے۔ آپ کی ذات گرامی بہت فیض رساں تھی بہتوں نے آپ سے بہت کچھ حاصل کیا اور بہت سے اب بھی آپ کی تصانیف سے بہت کچھ حاصل کر رہے ہیں، آپ کی تصنیفی خدمات پر نظر ڈالئے اور پھر تدریسی خدمات کا اندازہ لگائیے، اس سے صاف معلوم ہوگا کہ آپ نے کس قدر مصروف زندگی گزاری ہے ،آپ کو مطالعہ اور تصنیف وتالیف سے حد درجہ شغف تھا ،ان کی ایک ذاتی ڈائری میں لکھا ہوا ایک شعر ان کے اس میلان طبع کی کتنی صحیح عکاسی کرتا ہے:

ہمارا کام کیا دنیا سے، مکتب ہے وطن اپنا
چلیں گے جب کہ دنیا سے ورق ہوں گے کفن اپنا
تاریخ وصال آپ کے فرزند ڈاکٹر محمد اسماعیل محمودی نے کہی:

آن بزرگ مابحق واصل شدہ، حقا مگر
کیف ما باقیست، مے ریزد کہ جام ما شکست
خستہ محمودی ! بگو تاریخ وصل او کے وائے
والدیم عبد الرحیم از عالم دنیا برفت
آپ علمائے اہل حدیث میں سے ایک ممتاز عالم تھے۔

اولاد[ترمیم]

آپ کے دو صاحبزادے مولوی محمد اسحاق صاحبؒ اور ڈاکٹر محمد اسماعیل محمودی ہیں تین صاحبزادیاں تھیں جو اللہ کو پیاری ہو چکی ہئیں، آپ کے نواسے اور پوتے عالم بھی ہیں اور حافظ بھی، اللہ تعالیٰ موصوف کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کی اولاد کو پورے طور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق بخشے۔ مولانا محمد اسحاق ؒ وفات پا چکے ہئیں اور ان کو دو صاحبزادے ہئیں، ڈاکٹر محمد یعقوب محمودی اور محمد شعیب محمودی، ڈاکٹر محمد اسماعیل محمودی حیات ہئیں اور ان کا ایک ہی بیٹا ہے ڈاکٹر علامہ نوید محمودی سلفی البشاوری جو منحج اہل حدیث کی تبلیغ دین کرتے ہئیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

محدث ذی القعدہ وذی الحجہ 1392 ہجری صفحہ 1 صفحہ 2 صفحہ 3 صفحہ 4 صفحہ 5

مزید دیکھیے[ترمیم]

مولانا عبد الرحیم کلاچویآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ urduvb.com (Error: unknown archive URL)

فیس بک پر مولانا عبد الرحیم کلاچویؒ کا لنک https://www.facebook.com/Mullana.AbdulRahim