فوائد بدریہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

فوائد بدریہ قدیم اردو (دکنی) میں لکھی گئی تیرھویں صدی کے وسط میں لکھی گئی سیرت پر کتاب ہے۔

  • قاضی بدر الدولہ (وفات1211ھ:1280ھ)جن کا اصل نام مولوی محمد صبغۃ اللہ تھا جنہیں دربار ارکاٹ سے بدر الدولہ کا خطاب ملا تھا ۔
  • فوائد بدریہ 1255ھ/1839ء میں لکھی گئی یہ ایسی سیرت کی کتاب تھی جس نے شہرت و مقبولیت میں جنوبی ہند میں تمام کتابوں کو پیچھے چھوڑ دیا یہ قدیم اردو(دکنی) میں نثر میں لکھی گئی سب سے آخری کتاب ہے۔ یہ کتاب مدراس، بمبئی اور بنگلور سے کئی مرتبہ شائع ہوئی۔ اب اس کا اچھا ایڈیشن انجمن اصلاح العشیرہ کے زیر اہتمام شمس المطابع مشین پریس عثمان گنج حیدرآباد دکن سے شائع ہوا ہے۔
  • یہ کتاب عربی کی سیرت کی کتابوں کا نچوڑ اور خلاصہ ہے اس کے محرک نواب محمد منور خان اعظم جاہ بھی تھے جن کی خواہش پر یہ تحریر ہوئی یہ کتاب ایک رسالہ کی شکل میں فارسی میں تحریر ہوئی اسے دیکھ کر نواب اعظم جاہ نے تفصیل سے لکھنے کو کہا لیکن اس کے مکمل ہونے سے پہلے نواب صاحب انتقال کر گئے جب ان کے فرزند تخت نشین ہوئے تو قاضی بدر الدولہ نے اسے فارسی کی بجائے اردو( جسے وہ ہندی زبان کہتے ہیں) میں لکھی اور اس کا سبب بتایا کہ عوام الناس کو سیر و احوال سے آگاہ کرنا ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اردو نثر میں سیرت رسول، صفحہ 262۔ ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء