ارشد القادری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ارشد القادری
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 5 مارچ 1925ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 29 اپریل 2002ء (77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہر اسلامیات  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علامہ ارشد القادری (ولادت: 5 مارچ 1925ء - وفات: 29 اپریل 2002ء) بھارت میں حنفی عالم دین تھے۔ آپ کا تعلق سنی بریلوی مسلک سے تھا۔ آپ کا اصل نام غلام رشید ہے لیکن قلمی نام ارشد القادری سے مشہور ہیں۔ قائد اہل سنت اور رئیس القلم آپ کے القابات ہیں۔

ولادت[ترمیم]

ارشد القادری 5 مارچ 1925ء اتر پردیش کے ضلع بلیا کے سیدپورہ گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام عبد اللطیف رشیدی تھا۔

تعلیم[ترمیم]

ارشد القادری نے ابتدائی تعلیم گھر کے علمی ماحول میں حاصل کی، پھر تقریباً آٹھ سال حافظ ملت حضرت علامہ عبد العزیز محدث مبارکپوری بانی جامعہ اشرفیہ، کی آغوش تربیت میں رہ کر اکتساب علم کیا۔1944ء میں دار العلوم اشرفیہ کے سالانہ جلسہ ٔ دستار بندی میں آپ کو سند فضیلت سے نوازا گیا۔ اس کے بعد آپ تدریس کے لیے ناگ پور پھر وہاں سے 1952 میں جمشید پور تشریف لے آئے۔ نصف صدی سے زائد پر محیط تدریسی دور میں تقریباً ڈیڑھ ہزار طلبہ نے آپ سے اکتساب علم کیا آپ ایک صاحب طرز ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ تحقیقی ذہن وفکر رکھنے والے صاحب قلم بھی تھے۔ آپ کی نثر میں بلا کی جاذبیت وہ کشش پائی جاتی ہے۔

تصنیفات[ترمیم]

آپ کی تین درجن سے زائد تصنیفات وتالیفات ہیں:

  • زلزلہ،
  • زیروزبر،
  • لالہ زاربطور خاص قابل ذکر ہیں۔

کا ر ہائے نمایاں[ترمیم]

  • آپ نے پورے ملک میں مدارس ومساجد کا ایک جال بچھا دیا ہے۔
  • آپ کی دو درجن سے زائد تصانیف متعدد کتب پر مقدمہ اور تقریظ جام نور، جام کوثر، رفاقت، شان ملت کے علاوہ ملک کے مختلف جرائد و رسا ئل میں آپ کے شہہ پارے آپ کی ادبی حیثیت کا ثبوت ہیں۔
  • ملک سے باہر بھی آپ نے کئی ادارے قائم کیے ہیں۔ جن کی مجموعی تعداد تین درجن سے زائد ہے جن میں جامعہ حضرت نظام الدین اولیا دہلی، ادارۂ شرعیہ، ورلڈ اسلامک مشن لندن، جامعہ مدینۃ الاسلام ہالینڈ، دار العلوم علیمیہ سورینام امریکا، مدرسہ فیض العلوم جمشید پور وغیرہ کا قیام آپ کے زرین کارنامے ہیں۔
  • انھوں نے ملی، جماعتی، مفاد میں ملک وبیرون ملک سینکڑوں مضبوط ومستحکم قلعہ تعمیر کرنے کے باوجود اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے ایک جھونپڑی بھی نہیں بنا ئی۔

وفات[ترمیم]

ارشد القادری 29 اپریل 2002ء) کو وفات پا گئے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ علمائے اہلسنت صفحہ 67،محمود احمد قادری، سنی دار الاشاعت ڈجکوٹ روڈ فیصل آباد