افضل گورو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
افضل گورو

معلومات شخصیت
پیدائش 30 جون 1969ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع بارامولہ، جموں و کشمیر، متنازعہ ریاست
وفات فروری 9، 2013(2013-02-09)
دہلی، بھارت
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت کشمیری
الزام و سزا
جرم قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

افضل گورو 2001ء میں افضل گورو کو "کشمیر کو بھارت کی جبری قید ، ظلم و تشدد، عوام کے تمام حقوق سلب کرنے پر، خواتین کی عصمت دری سے بچانے" اپنے لوگوں کی آزادی کی خاطر بھارتی پارلیمٹ پر حملہ کرنے پر سزائے موت دی گئی۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

افضل گورو کی پیدائش جموں و کشمیر کے ضلع بارامولہ میں ہوئی۔ 1986ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ سوپور میں اعلیٰ ثانوی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد ایک طبی دانشگاہ میں داخلہ لیا۔ انھوں نے اپنے ایم بی بی ایس نصاب کا پہلا سال مکمل کر لیا تھا اور مقابلے کے امتحان کی تیاری میں تھے۔

الزامات[ترمیم]

افضل گورو کو دسمبر2001ءمیں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث ہونے کے اِلزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پچاس سالہ افضل گورو پر ایسے الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ وہ تیرہ دسمبر 2001ء میں لوک سبھا پر آزادی کشمر کی خاطر کیے جانے والے حملے میں ملوث تھا۔ اس پر الزامات تھے کہ وہ حملہ آوروں کے لیے اسلحے کے حصول میں مدد کا مرتکب تھا اور اس نے حملہ آوروں کو پناہ دی تھی۔

پھانسی کی سزا[ترمیم]

9 فروری 2013ء بھارتی وقت کے مطابق صبح 8 بجے افضل گورو کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی۔[1] اس سے پہلے بھارت کے صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی نے افضل گورو کی رحم کی اپیل کو مسترد کر دی تھی۔ بھارت کی عدالت عظمٰی نے 2004ء میں انھیں اس حملے کا مرتکب پایا اور انھیں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ افضل گورو کو 20 اکتوبر 2006 میں صبح چھ بجے پھانسی ہونی تھی لیکن ان کی اہلیہ تبسم گرو کی رحم کی اپیل پر اس وقت کے صدر نے اسے ملتوی کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے یہ معاملہ التوا میں رہا۔ 16 نومبر 2012ء کو صدر پرنب مکھرجی نے افضل گورو کی رحم کی درخواست وزارت داخلہ کو واپس لوٹا دی۔ اس کے بعد 23 جنوری، 2013 کو صدر نے وزارت داخلہ کو افضل گورو کی رحم کی درخواست کو خارج کر دیا۔ 4 فروری 2013 کو پھانسی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ افضل گورو کو تہاڑ جیل میں پھانسی دینے کے بعد وہیں دفن کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق افضل گورو کو ہفتے کی صبح 5 بجے جگایا گیا، انھوں نے نماز ادا کی پھر تین گھنٹے بعد پرسکون انداز سے خودتختہ دار تک چل کر گئے۔ 8 بجے پھانسی کے بعد انھیں جیل کے سیل میں دفن کر دیا گیا۔ جیل حکام کے مطابق افضل گورو اداس ہونے کی بجائے پرسکون تھے۔ جیل ڈائریکٹر جنرل وملہ مہرا کا کہنا ہے کہ افضل خوش اور صحت مند تھے۔ ان کے سیل سے 20 میٹر کے فاصلے پر پھانسی دی گئی۔ تختہ دار پر چڑھانے سے قبل ان کا طبی معائنہ کیا گیا، ان کی صحت اور خونی دباؤ نارمل تھا۔

رد عمل[ترمیم]

خیرمقدم[ترمیم]

مجرم افضل گورو کو پھانسی دیے جانے پر بھارت میں تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں اور اہم شخصیات نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا۔

نکتہ چینی[ترمیم]

فضل گورو کو پھانسی کی سزا دینے کے بعد بھارتی اور پاکستانی کشمیری علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ناخوشگوار صوتحال پر قابو پانے کے لیے سری نگر سمیت کئی شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ جموں و کشمیر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور کیبل سروس معطل کر دی گئی۔ کشمیری رہنماؤں میرواعظ عمر فارق اورعلی گیلانی نے افضل گورو کی پھانسی کے خلاف چار روزہ ہڑتال کی اپیل کی۔[2] کشمیری رہنماؤں نے افضل گورو کی پھانسی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے عوام سے پرامن احتجاج کرنے کی اپیل کی۔ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی امن کی اپیل کی۔ آزاد کشمیر حکومت نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ کشمیری رہنما یسین ملک نے 24 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔
سپریم کورٹ کی سرکردہ وکیل کامنی جیسوال کا کہنا ہے کہ

افضل گورو کی رحم کی اپیل سے متعلق ایک عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت چل رہی تھی ایسے میں پھانسی دینا قانونی طور پر بھی درست نہیں ہے۔ چونکہ حکومت بی جے پی سے یہ معاملہ بھی چھیننا چاہتی تھی اس لیے اس نے ایسا کیا ہے۔ یہ صرف اور صرف سیاسی فائدے کے لیے کیا گیا ہے۔

نتائج[ترمیم]

افضل گورو کی پھانسی کے بعد جمو ں و کشمیر کے تمام بڑے شہروں میں کرفیو کے باوجود احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ بھارتی فوج، پولیس نے نہتے کشمیریوں پر بہمانہ تشدد کیا، گولیان چلائیں۔جس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔ ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ بھارتی حکمرانوں کے پتلے اور بھارتی پرچم نذر آتش کیے۔ حریت رہنما سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو نظربند کر دیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Geo.tv: Latest News Breaking Pakistan, World, Live Videos"۔ 12 فروری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2013 
  2. http://www.samaa.tv/urdu/urdunews-2-9-2013-16812-1.html[مردہ ربط]