حبیب الرحمن زاھد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مولاناحبیب الرحمن اعظمی عمری

مولانا حبیب الرحمن زاھد اعظمی عمری

نام[ترمیم]

حبیب الرحمن تخلص: زاھد ولدمحمد نعمان اعظمی (سابق شیخ الحدیث۔ جامعہ دارالسلام عمرآباد)

مقام پیدائش : 1935

تعلیم[ترمیم]

1955میں جامعہ دارالسلام عمرآباد سے عربی،فارسی،اور اردو میں سند فراغت حاصل کی،اور 1959میں مدراس یونیورسٹی سے "افضل العلماء"کافرسٹ کلاس کا ڈپلوما حاصل کیا۔

شاعری[ترمیم]

1947یعنی بارہ سال کی عمر سے شعر کہہ رہاھوں ،ابتدا میں حضرت مولانا ابوالبیان حماد عمری صاحب اور حضرت علامہ شاکر نائطی سے اصلاح لیتا رہا،1955ء کے بعد سے اپنے ذوق ووجدان کو ہی اپنا استاد بنالیا۔ قدیم شعرا میں میر و فانی کارنگ اور داغ کی زبان اور انداز بیان مجھے بے حد پسند ہے۔ میں زیادہ تر اپنے مشاہدات اور محسوسات کو ہی شعر میں پیش کرنے کاقائل ھوں ،اس وقت تک شعر نہیں کہتا جب تک حالات اورجذبات خود نہیں کہلواتے،شعر میں سلاست اور روانی کو اہمیت دیتا ھوں ،اور حسن لفظ اور حسن معنی دونوں کو ضروری قرار دیتا ھوں اور شعر میں تاثیر میرے پاس سب سے مقدم ہے ،میں نے زیادہ تر غزلیں ہی کہی ہیں،ویسے بہت سی نظمیں ،قطعات اور گیت بھی لکھے ہیں۔ 1955ء سے ہندوستان کے مخلتف مذہبی اور ادبی اخبار و رسائل میں غزلیں،نظمیں اور مضامین شائع ہو رہے ہیں۔

خدمات[ترمیم]

1955ء 1958ءتک عمرآباد کی "عمرلائبریری"میں بحیثیت لائبریرین رہا،پھر تین سال مدراس میں بحیثیت "مدرس اور خطیب"کام کیا، 1963ءتا1981ء تک شہر وانمباڑی کے دوپرائیوٹ مدارس میں بطود "ناظم "خدمات انجام دیتا رہا۔ 1984ءجولائ سے جامعہ دارالسلام عمرآباد کے "ادارہء تحقیقات اسلامی" کا ڈائیرکٹر اور ماہنامہ" راہ اعتدال" کا مدیر ہوں۔"

تصانیف[ترمیم]

چمن جامعہ کے باغباں

(1) نشاط غم (شعری مجموعہ )

(2) چمن جامعہ کے باغباں

(3) وادی اخضر کا بیٹا (عربی سے ترجمہ)

آپ کی شخْصیت پر تصنیف[ترمیم]

(1)وہ کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے از قلم ظہیردانش عمری

اعزاز[ترمیم]

مولوی عبد الحق ایوارڈ[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (روزنامہ صحافئ دکن حیدرآباد ،یکم /مئی،بروز پیر2017)