قاضی محمد عبد السبحان
قاضی محمد عبد السبحان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | محمد عبد السبحان |
پیدائش | 1315ھ/1898ء کھلا بٹ ضلع ہری پور |
تاریخ وفات | 12شوال، 1377ھ/30 مئی1958ء |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
ادبی تحریک | اہلسنت |
مادر علمی | دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور |
کارہائے نمایاں | صاحب تصنیف |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
قاضی محمد عبد السبحان ہزارہ کی علمی شخصیت معقول و منقول کے متبحر فاضل ، بے مثل مناظر اور قاضی غلام محمود ہزاروی کے والد ہیں۔
ولادت[ترمیم]
قاضی محمد عبد السبحان ابن قاضی مظہر جمیل ابن مولانا مفتی محمد غوث۔1315ھ/1898ء میں موضع کھلابٹ (ہری پور سے چھ میل کے فاصلہ پر تھا ، اب تربیلا ہند میں آگیا ہے ) ضلع ہزارہ میں پیدا ہوئے ۔
تعلیم و تربیت[ترمیم]
آپ کے والد ماجد اور جد امجد اور جدا مجد اپنے دور کے اکابر علما میں سے تھے ۔ آپ کے جد امجد نے رد تقویۃ الایمان اور تاریخ وہابیہ وغیرہ کتب بھی لکھی تھیں ﷺ مولانا علامہ سید برکات احمد ٹونکی سے مدرسہ خلیلیہ ، ٹونک میں علوم وفنون کا استفادہ کیا ، مولانا قطب الدین غور غشتوی اور مولانا حمید الدین مانسہروی آپ کے مشفق اساتذہ میں سے تھے ، حدیث و تفسری کا درس اپنے چچا اور خسر مولانا محمد خلیل محدث ہزاروی سے لیا[1]
درس و تدریس[ترمیم]
قاضی عبد السبحان نے تکمیل علوم کے بعد تمام زندگی درس و تدریس ، تصنیف و تالیف اور مسلک اہل سنت کی حمایت میں صرف فرمائی ۔ 1936ء میں مدرسہ بیگم پورہ ( گجرات ) میں قریباً تین سال قیام پزیر رہے ، بعد ازاں شرقپور شریف ، احسن المدارس راولپنڈی اور دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور میں بحیثیت صدر مدرس کام کیا ، آخری دنوں میں اپنے گاؤں کھلابٹ میں چلے گئے۔
بیعت[ترمیم]
آپ سلسلۂ عالیہ قادریہ میں مولانا قاضی سلطان محمود ( آوان شریف ) سے بیعت تھے ۔
تالیفات[ترمیم]
آپ نے تصنیف و تالیف کی طرف بھی توجہ فرمائی ۔ آپ کی تصانیف میں سے
- مواہب الرحمن رد جواہر القرآن
- انورا الاتیاء فی حیاۃ الانبیا ء
- ان کے علاوہ بخاری شریف ، مشکوٰۃ شریف ، شرح معانی الآثار ، امام طحاوی بیضاوی او ر دیگر متعد د کتب درس نظامی پر شروح و حواشی لکھے جو زیادہ تر عربی میں ہیں اور ابھی تک غیر مطبوع ہیں [2]
- ابن تیمیہ حرانی کی کتاب الوسیلہ کا رد لکھا تھا۔
وفات[ترمیم]
استاذ الافاضل قاضی عبد السبحان ہزاروی 12شوال، 30 مئی (1377ھ/1958ء) کو واصل جنت ہوئے اور کھلابٹ کی جامع مسجد میں محو استرحت ابدی تھے تربیلا ڈیم کی تعمیر کے دوران آپ کے جسد خاکی کو جہلم منتقل کر دیا گیا ۔ [3][4]