آسی الدنی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آسی الُدنی (1893) اردو کے ایک شاعر تھے۔ اصل نام عبد الباری اور تخلص آسی ، منشی حسام الدین احمد حسام کے صاحبزادے جو مرزا غالب ابن مولوی شیخ خدا بخش عاجز کے شاگرد تھے۔ الدن تحصیل ہاپوڑ ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ 1898 میں سلسلہ تعلیم والد سے شروع کیا۔ فارسی کی تکمیل لموکوی حافظ برکت علی سے کی اور عربی کی سید سراج احمد صاحب سراج مرحوم سے ، کتب حدیث و فقہ کا مطالعہ مولانا محمودحسن صاحب سے کیا۔ 1908ءمیں دہلی میں حلیم نواب جان مرحوم سے طبی کتب پڑھیں۔1910 سے 1912 تک شا هجہا نپور میں فارسی پڑھانے پر مامور رہے۔ 1914 تک مولانا محمدعلی کے اخبار ہمدرد دہلی میں کام کرتے ہے۔ 14 دسمبر1912 میں لکھنؤ چلے آئے اور پھروہیں ر ہے۔ اسی الدنی نے 1907ء میں اس شعر سے اپنی شاعری کا آغاز کیا؀

کیا تم نے زخمی کیا دل ہمارا

بڑا تیر مارا ، بڑا تیر مارا

1906 تک بغیر کسی تخلص کے مشق جاری رہی۔ ایک دوست نے عاصی تخلص تجویز کیا۔ ابتدا میں مولانا سراج احمد صاحب کی طرح پر طبع آزمائی کی۔ ان کے والد صاحب کو پتا چلا تو انھوں نے اصلاح دینا شروع کی ۔ خود لکھتے ہیں کہ ابتدا میں بیشتر فارسی کے دیوانوں اور اپنے دادا مرحوم کے دیوان کا مطالعہ کرتے رہے ،ان کے بعد دیوان غالب اپنے والد سے پڑھا۔19 10 میں داد میں مولانا سیدابوالحسن صاحب ناطق سے اصلاح لینا شروع کی۔ انھوں نے اپنا نخلص آسی رکھا ۔ مولانا صاحب مرزا داغ کے شاگرد تھے۔ آپ نے مرزا داغ سے بھی دو غزلوں پر اصلاح لی تھی۔

شاعری میں آپ نے مختلف مکاتیب کا اتباع کیا۔ابتدا میں ناسخ کے رنگ پر بہت سی غزلیں کہیں۔ بعد میں مولانا حالی ان پر چھا گئے۔ ایہام کی طرف بھی مائل رہے پھر داغ اور غالب کے رنگ میں بھی غزلیں کہیں۔ 1913 سے 1915 تک کا زیادہ تر کلام داغ کے رنگ میں ڈوبا ہوا ہے۔ بعد ازاں اپنا الگ رنگ بنانے کی کوشش کی جس میں کامیاب رہے۔ غزل قصیدے نظم مثنوی اور رباعیات میں آپ کا کلام کافی ہے۔ لیکن ان میں سے صرت قطعات و رباعیات کا مجموعہ" بصائر “ طبع ہوا ہے۔

شاعری کے علاوہ آپ نے نثر کی طرف بھی خاصی توجہ دی۔ عام تصانیف کی تعداد تیس سے اوپر ہے۔ ان میں سے اکثر ناول ہیں۔ شرح دیوان غالب ، شرح تحفة العراقين ، ترجمہ وشرح دیوان حافظ، ترجمه فرہنگ آنندراج ،لغت اردو میں تین تذکرے خاص چیزیں ہیں۔

آپ کے شاگردوں کی تعدادڈیڑھ سوتک پہنچتی ہے۔ ان میں شوکت تھانوی ، زخمی لکھنوی ، آزاد لکھنوی ، اسد الہ آبادی اور امین سلونوی قابل ذکر ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

1۔‎ معلومات انسائیکلو پیڈیا، جلد 29 ، صفحہ 592