تبادلۂ خیال:رمضان (قمری مہینا)

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمداللہ کفی وسلام علی عبادہ الذین الصطفےٰ امابعد محترم ناظرین باتمکین--------— السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حقیر محمد ساجد رضاقادری رضوی عفی عنہ بڑے ہی افسوس کے ساتھ عرض پرداز ہے کہ امسال نہایت ہی مہلک اوروبائی مرض ،،کورونا،،کی وجہ سے ہر انسان خوفزدہ اور پریشان ہے،حصول معاش اور آمدورفت کے سارے ذرائع پر پابندی عائد ہے، پورا ملک لاک ڈاؤن کا شکار ہے،شاپنگ محال بند ،شادی بیاہ کی تقریبات پر پابندی ، لوگوں کاسماجک فاصلہ نہ برتنے ، گھروں سے باہر نکلنے پر بھی فرد جرم عائد ہے،منادر ومساجدمیں سوائے چند متنفس کے کسی کوآنے کی اجازت نہیں،کتنی افسوس کی بات ہے ،کہ جب مساجد کے دروازے کھلے ہوئے تھے،تو نمازی غائب تھے،علماء وائمہ کی دعوت و تبلیغ کے مؤثر ذرائع بھی بے اثر ثابت ہورہے تھے،مگر اب خدائے ذوالجلال کی ایک ادنی سی مخلوق ،،کرونا،،نے وہ دہشت پیدا کردی ،کہ بھاگے ہوئے غلاموں کو اپنے آقا کی یاد آنے لگی،بھٹکے ہوئے بندے راہ راست پر آگئے ۔ لاک ڈاؤن نے چالیس دن کا چلہ کھینچنے کا پختہ ارادہ کرلیا ہے،یعنی وزیراعظم کے اعلان کےمطابق اس کی مدت میں 3 مئی تک اضافہ ہو گیا ہے ،جو کہ چالیس دن سے زیادہ عرصہ بیت جائے گا ، ممکن ہے کہ ایک اور چلہ کھینچ لیں،ایسی صورت میں کورونا کی قہرسامانیوں سے تو بعد میں ،مگر اس سے پہلے ہی لاک ڈاؤن کی ظالمانہ کار فاقہ کشی وبھوکمری سے لاکھوں غرباء شہر خموشاں کے باشی ہوجائیں،اور لاکھوں امراء سڑکوں پر اتر آئیں ؟ ایسی حالت پیش آنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کورونا کی وبا کا بہت جلد خاتمہ فرمائیں،تاکہ لاکڈاؤن کی مصیبت سے بھی نجات مل جائے۔آمین ہاں تو ناظرین باتمکین ! عرض کررہاتھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حالیہ اعلان کے مطابق رمضان المبارک کا تقریباً عشرہ رحمت لاکڈاؤن کی نذر ہورہا ہے،اس لاکڈاؤن کی مدت بھی قطعی اور یقینی نہیں ہے ،کہ 3 مئی 2020 کو آؤٹ لک ہوجائے،بلکہ اس کی مدت میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے،اور پورے رمضان المبارک کا مہینہ بھی اسی لاک ڈاؤن میں گزرسکتا ہے،خیر پورا مہینہ ہو یا ایک عشرہ ،جومسائل مسلمانوں کے آگے سر ابھارنے والے ہیں ،وہ تو سر اٹھا کر ہی رہیں گے،لہذابیدار مغز اہل علم و بصیرت نے لاکڈاؤن کی سنگینی کے سبب پیداہونے والے مسائل کو پہلے ہی محسوس فرما لیا ،اور انہیں حل کرنے میں پیش قدمی بھی دکھائی۔ چنانچہ علمائے ذوی الاحترام کے حل شدہ مسائل سوشل میڈیا میں گردش پذیر ہیں،جن کا خلاصہ اور لب لباب مع حذف واضافہ پیش خدمت ہے ،بغور ملاحظہ فرمائیں۔ چند مسائل بیس رکعات تراویح کی نماز سنت مؤکدہ ہے،جس کاپڑھنا واجب ،اور اس کی جماعت بھی سنت کفایہ ہے،مسجد میں باجماعت پڑھنا افضل ہے،لیکن موجودہ حالات کی نزاکت کے سبب گھروں میں محدود افراد کی جماعت قائم کرنا،مساجد میں ترک جماعت کی وعید سے بچنے کے لئے کافی ہے۔ مہینہ بھر کی تراویح میں ایک بار قرآن کریم ختم کرنا سنت مؤکدہ ہے،دو مرتبہ فضلیت اور تین بار افضل ہے،لاک ڈؤن کی وجہ سے آمدورفت کے تمام ذرائع معطل ہوچکے ہیں ،اس لئے جن مساجد میں تین چارافراد کو باجماعت نماز اداکرنے کی اجازت ہے،اور ان میں حفاظ کا انتظام پہلے ہی سے موجود ہے تووہاں پرچاہئے کہ اسی محدودتعداد میں لوگ ختم تراویح ادافرمائیں۔ بقیہ حضرات لاکڈاؤن کی رعایت،اوراصول حفظان صحت وتندرستی کا لحاظ کرتے ہوئے اپنے اپنے مکانوں میں ہی انفرادی طور پر یا اہل خاندان کےدیگرتین چارافراد کے ہمراہ با جماعت تراویح ادا فرمائیں ۔ اگر مکانوں میں تین چار افراد کی جماعت قائم کی جائے تو ہرجماعت کے اوقات میں اذان دینا مستحب ہے،لیکن گاؤں کی مسجد میں اذان ہوتی ہے تو وہی اذان پورے گاؤں کو کفایت کرتا ہے،لہذا ہر مکان میں اذان دینا ضروری نہیں۔ امامت کے فرائض وہی شخص انجام دے جو علم دین سے واقف اور متشرع ہو، داڑھی منڈھے کے پیچھے نماز کی اقتدا کرنا ،یافاسق کی اقتدا کرنا مکروہ تحریمی ہے،البتہ مصلہ امامت میں کھڑے ہونے سے پیشتر آئندہ داڑھی منڈھانے سے توبہ و عنابت الی اللہ کر لے توامامت کرسکتا ہے۔ تراویح جس طرح مردوں کے لئے سنت مؤکدہ ہے،اسی طرح عورتوں کے لئے بھی سنت مؤکدہ ہے،اس کا چھوڑنا جائز نہیں،خواتین کے لئے جماعت ہے نہ امامت ،چونکہ عورت کی آواز بھی عورت ہی ہے،لہذاانفرادی طورپر نمازیں ادا کرنا ان کے لئے اولیٰ ہے۔ مگر لاکڈاؤن کے سبب مرد حضرات گھرمیں جماعت قائم کریں ،تو پچھلی صف میں عورتیں مردوں کی اقتدا میں نماز یں اداکر سکتی ہیں۔ فقط


محمدساجد رضاقادری رضوی خطیب وامام مسجد رحمت کاشی پورضلع سنگاریڈی تلنگانہ مؤرخہ 2020-04-20