تبادلۂ خیال:شاہد حمید

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کچھ معلومات[ترمیم]

شاہد حمید 1928ء میں جالندھر کے ایک گاؤں پَرجیاں کلاں میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی سکول ننگل انبیا میں حاصل کی۔ 1947ء میں فسادات کے دوران میں پاکستان ہجرت کی۔ لاہور آ کر پہلے اسلامیہ کالج لاہور سے بی اے کیا اور گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگریزی کی ڈگری حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں خواجہ منظور حسین اور ڈاکٹر محمد صادق قابلِ ذکر ہیں۔ مشہور نقاد مظفر علی سید فرسٹ ایئر سے سکستھ ایئر تک شاہد حمید کے کلاس فیلو رہے۔ تعلیم کے دوران میں بطورِ صحافی ’’روزنامہ آفاق‘‘ میں کام کیا، پھر سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔ ایمرسن کالج، ملتان، گورنمنٹ کالج، ساہیوال اور گورنمنٹ کالج، لاہور میں انگریزی پڑھاتے رہے۔ 1988ء میں ریٹائر ہوئے۔ ادب سے دلچسپی بہت پرانی ہے، لیکن انھوں نے فیصلہ کیا کہ تیسرے درجے کی طبع زاد تحریروں سے عالمی کلاسک کا ترجمہ زبان و ادب کی بدرجہا بہتر خدمت ہے۔ یہ سوچ کر انھوں نے لیوطالسطائی کے عظیم ناول ’’جنگ اور امن‘‘ کا اُردو میں ترجمہ کرنے کا بیڑا اُٹھایا اور کئی سال کی محنت شاقہ کے بعد اس کام کو مکمل کیا۔ اس ترجمے پر انھیں بہت داد ملی۔ انھوں نے ایڈورڈ سعید کی نہایت اہم تصنیف ’’مسئلہ فلسطین‘‘ کا ترجمہ بھی کیا۔ ایڈورڈ سعید کی پیچیدہ نثر سے انصاف کرنا مشکل تھا لیکن یہ مرحلہ بھی شاہد حمید نے کامیابی سے طے کیا۔ اس کے بعد انھوں نے جین آسٹن کے ناول ’’تکبر اور تعصب‘‘ اور بین الاقوامی بیسٹ سیلر ’’سوفی کی دُنیا‘‘ کا ترجمہ کیا۔--امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:02، 12 نومبر 2020ء (م ع و)