تبادلۂ خیال:صقلیہ

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

Asif Sahib, If I am not wrong, in Urdu mostly and in Urdu Atlases and Urdu News Sicily is used and not Siqlia. Iqbal used this Arabic name in a poem. But the commonly used word is Sicily.

Khalid.


نسیم حجازی کے ناولوں میں تمام اسی قسم کے نام استعمال ہوۓ ہیں سیف اللہ (تبادلۂ خیال) 19:00, 23 دسمبر 2006 (UTC)


معذرت صاحبان، مضمون میرا لکھا نہیں ہے اور نہ ہی میں نے اس کا نام صقلیہ تجویز کیا ہے۔ میں نے تو اس میں مزید معلومات درج کر کے اضافہ کیا ہے۔ اصل متن میرا تحریر کردا نہیں ہے۔

آصف 23 دسمبر 2006ء Saif Sahib, Naseem Hijazi was a Romantic, always lived in past, but we should live in present and see toward future. If we want to communicate we should use the words the people understand. If we want to see the world through Arabic eyes only and we have no eyes at all than we should change other names too like Almania instead of Germany.

Well it was just comments not objection.

Khalid.

+++++ Well one town in Sicily, 'Mursela' still has Arabic name..

  • میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ لوگ اپنی اقدار میں رہنے کو ماضی میں رہنے کے برابر کیوں گردانتے ہیں !! کیا صرف انگریزی میں ترقی کی جاسکتی ہے۔ جو قوم اپنی بنیادیں کھو دیتی ہے وہ ہمیشہ بھٹکتی رہتی ہے۔ آپ خود ماشااللہ انگریزی کے ایکسپرٹ ہیں ، جس مسلمان کو دیکھو وہ انگریزی کا ایکسپرٹ ہے، مگر کیا ترقی ہے آپ کی قوم کی ؟؟ کہاں ہے ؟؟ افراز
  • فراز صاحب میں تو یہ سمجھتا ہوں ہم ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہی اس لیے رہ گۓ ہیں کہ ہم نے ترقی کو انگریزی سے باندھ لیا ہے۔ کاش ہمارے حکمران بھی یہ سمجھ سکتے کہ ترقی کرنے کے لیے ہماری اپنی زبان کی ترقی ضروری ہے۔ اور وکیپیڈیا پر جو کام کر رہے ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے اور ہم سب پر یہ بات عیاں ہے کہ ترقی کے لیے ہمیں اپنی زبان یعنی کہ اردو کو ترقی دینا ہے۔ رہی بات نام صقلیہ استعمال کرنے کی یا سسلیہ تو اس سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا، اردو نام دستیاب نہیں اور مضمون کے شروع میں ہی واضح کر دیا گیا ہے کا علاقہ کو انگریزی، اطالوی اور عربی میں کیا نام دیے گۓ ہیں۔ اور قاری آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے۔ لخاظہ نام پر اعتراض کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، اور نہ ہی مجھے اس پر کوئی اعتراض ہے۔

میں جتنے بھی مضمون لکھ رہا ہوں، کوشش کرتا ہوں کہ مختلف مشہور زبانوں میں انکے جو اسم ہیں وہ مضمون کے شروع میں لکھ دیے جائیں، تاکہ اگر کوئی شخص عربی نام سے واقفیت رکھتا ہے تو وہ عربی سے سمجھ سکے، اور اگر کوئی کسی اور زبان کے نام سے واقفیت رکھتا ہے تو سمجھ جاۓ کہ کس چیز کی بات ہو رہی ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ میں مختلف زبانوں کے ناموں سے اس مضمون کے ری ڈائیریکٹ ربط بھی بنا دیتا ہوں، مثلا فرنسیسی سے بھی اور انگریزی، ہسپانوی زبان سے بھی، تا کہ اگر کسی شخص کو کسی ایک زبان کے نام کا پتا نہیں ہے تو دوسری زبان میں دستیاب نام سے بھی تلاش کر سکے۔ مثلا اگر کسی شخص کو فرانسیسی نام با پتہ ہے تو وہ اس نام سے بھی تلاش کر سکتا ہو اور اردو وکی اس کو متعلقہ مضمون تک لے جاۓ۔

مثلا زیر بحث مضمون کی مثال لے لیجۓ، آپ اردو وکی پر درج ذیل الفاظ میں سے جو بھی لکھیں آپ کو اسی مضمون تک لے جاۓ گا۔

سسلی صقلیہ سسلیہ sisley sicilia sicley Sicilia Siclia Sicilian Sicile Sizilien سیسیل


آصف 24 دسمبر 2006ء

  • اب آپ نے بہترین وضاحت کردی ہے ہم نے بھی ہر طرح وضاحت کردی ہے، مگر اہل کرم ہیں کہ مانتے ہی نہیں :-) افراز


  • دو دن غیر حاضری کے دوران یہاں تو اچھی خاصی بحث چھڑگئی، ماضی حال مستقبل سب کچھ رگڑے میں آگیا۔ خیر! اگر کسی شخص کو یہ معلوم نہیں کہ سسلی کو اردو میں صقلیہ کہتے ہیں تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں، اردو کے ادب میں ہمیشہ اس کا نام صقلیہ ہی استعمال ہوا ہے جو عربی کا لفظ ہے۔ البتہ میں نے سسلی کو بھی REDIRECT کرادیا تھا۔ اس میں لڑنے جھگڑنے یا بحث کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔ اگر کسی کو نہیں معلوم تو اب اسے معلوم ہوجانا چاہئے کہ یہ صقلیہ ہے۔ جہاں تک عام استعمال کی بات ہے تو ہم USA کو صرف امریکہ بولتے ہیں حالانکہ اس کا پورا نام ریاستہائے متحدہ امریکہ ہے اور امریکہ تو دو براعظم ہیں جنہیں شمالی و جنوبی امریکہ کہا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص ایسی زبان میں کوئی غلطی نہیں کرتا جو اس کی مادری زبان نہیں تو یہ کوئی کمال نہیں لیکن وہ اپنی مادری زبان کے اصل لفظ کو نہیں جانتا تو یہ باعث شرم ہے۔ ویسے الفاظ کے استعمال پر میں چند دن قبل ایک بحث چھیڑ چکا ہوں جس کا لب لباب یہ تھا کہ اگر اردو میں متبادل لفظ موجود ہے تو اسے لازما استعمال کیا جائے اور میں نے یہی کام کیا۔

نسیم حجازی کو زیادہ برا بھلا کہنے کی ضرورت نہیں ان کے ناولوں کے باعث تاریخ اسلام پڑھنے کے رحجان کو جتنی تقویت ملی اسے تمام حضرات بخوبی جانتے ہوں گے۔ انہی کے ناول پڑھ کر مجھے بھی اسلامی تاریخ پڑھنے کا شوق پیدا ہوا اور یہ بات یاد رکھیں کہ مسلمان اپنے شاندار ماضی کو یاد اور اس کے زوال کے اسباب سے عبرت پکڑے بغیر حاصل نہیں کرسکتے۔ نسیم حجازی کو رومانوی اور شاعرانہ خیالات کے حامل کہنے والے ان کی کتاب یوسف بن تاشفین پڑھیں جس میں انہوں نے اسپین کے مسلم حکمرانوں کا نقشہ کھینچا ہے۔ اگر وہ صرف تعریف کے پل باندھتے رہتے تو کبھی بھی ان پر کھلی تنقید نہ کرتے--Fkehar 05:40, 26 دسمبر 2006 (UTC)

  • فہد بھائی میں تو اتنا جانتا ہوں کہ اگر اقبال اور حجازی نہ ہوتے تو شائد اردو کا دامن ادب میں بھی سائنس کی طرح خالی ہی ہوتا۔ ان دونوں صاحبان کے پاس ماضی کے سوا تھا بھی کیا جس پر لکھتے؟ مسلمانوں کا نہ تو کوئی حال ہے نہ فی الحال مستقبل نظر آتا ہے۔ افراز