حسن بن ربیع

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حسن بن ربیع
معلومات شخصیت
وجہ وفات طبعی موت
رہائش کوفہ
کنیت ابو علی
لقب الخشاب
عملی زندگی
ابن حجر کی رائے ثقہ
ذہبی کی رائے ثقہ
نمایاں شاگرد محمد بن اسماعیل بخاری ، مسلم بن حجاج ، ابو داؤد ، ابو زرعہ رازی ، ابو حاتم رازی ، عبد الرحمن دارمی

ابو علی حسن بن ربیع بن سلیمان بجلی قسری کوفی بورانی خشاب۔ آپ کی وفات سنہ 221 ہجری میں ہوئی، آپ اہل سنت کے نزدیک علما اور حدیث نبوی کے "ثقہ" راویوں میں سے تھے۔ وہ اہل کوفہ میں سے تھے اور عبداللہ بن مبارک کے اصحاب میں سے تھے، انھوں نے ان کی وفات کے وقت انھیں دیکھا اور ان کی تجہیز و تکفین کے ذمہ دار تھے۔ [1] امام عجلی نے کہا: وہ "ثقہ، نیک اور متقی آدمی تھے۔

شیوخ[ترمیم]

ان کے شیوخ اور ان سے روایت کرنے والے: انھوں نے عبید اللہ بن عیاد بن لقیط، عبد الجبار بن الورد، ابو الاحوص، حماد بن زید، ابو اسحاق حمیسی، خزیم بن حسین، سے روایت کی ہے۔ خالد بن عبد اللہ، مہدی بن میمون اور ایک بڑا محدثین کا گروہ۔

تلامذہ[ترمیم]

ان کے شاگرد اور ان سے روایت کرنے والے: امام بخاری، امام مسلم، امام ابوداؤد اور ابو زرعہ الرازی، ابو حاتم رازی، احمد بن ابی غرزہ، عثمان بن سعید الدارمی، علی بن عبد العزیز۔ بغوی، اسماعیل سمویہ اور دیگر محدثین۔[2] [3]

جراح اور تعدیل[ترمیم]

عبد اللہ بن مبارک کے اصحاب میں سے تھے، انھوں نے ان کی وفات کے وقت انھیں دیکھا اور ان کی تجہیز و تکفین کے ذمہ دار تھے۔ امام عجلی نے کہا: وہ "ثقہ، نیک اور متقی آدمی تھے۔ائمہ صحاح ستہ نے ان سے روایات لی ہیں ۔ [4][5][6]

وفات[ترمیم]

آپ نے 221ھ میں وفات پائی ۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. الوافي بالوفيات - صلاح الدين خليل بن أيبك الصفدي (طبعة دار إحياء التراث:ج12 ص7)
  2. الوافي بالوفيات - صلاح الدين خليل بن أيبك الصفدي (طبعة دار إحياء التراث:ج12 ص7)
  3. سير أعلام النبلاء، الطبقة الحادية عشرة، الحسن بن الربيع، جـ 10، صـ 399، 400 آرکائیو شدہ 2018-10-01 بذریعہ وے بیک مشین
  4. الثقات - ابن حبان، محمد بن حبان بن أحمد بن حبان بن معاذ بن مَعْبدَ، التميمي، أبو حاتم، الدارمي، البُستي. (طبعة دائرة المعارف العثمانية بحيدر آباد الدكن الهند:ج8 ص172)
  5. تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة دار الغرب الإسلامي:ج5 ص554)
  6. تهذيب التهذيب أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (طبعة دار إحياء التراث العربي:ج2 ص277)