مندرجات کا رخ کریں

"یوسف نگینہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← گذرا
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 19: سطر 19:
* 7۔ نگینے دے نگینے : حصہ دوم (نعتیہ کلام )
* 7۔ نگینے دے نگینے : حصہ دوم (نعتیہ کلام )
* 8۔ضیائے نگینہ : حصہ اوّل (نعتیہ کلام )
* 8۔ضیائے نگینہ : حصہ اوّل (نعتیہ کلام )
* ( نگینے دے نگینے : حصہ اوّل، نگینے دے نگینے : حصہ دوم ،ضیائے نگینہ : حصہ اوّل ایک مکمل کتاب’’ کشکول زمزمۂ نگینہ ‘‘کی صورت میں بھی چھپ چکی ہے)<ref>http://meraymohsin.com/hazrat-haji-mohammad-yusuf-ali-nigina-sahib/</ref>
* ( نگینے دے نگینے : حصہ اوّل، نگینے دے نگینے : حصہ دوم ،ضیائے نگینہ : حصہ اوّل ایک مکمل کتاب’’ کشکول زمزمۂ نگینہ ‘‘کی صورت میں بھی چھپ چکی ہے)<ref>{{Cite web |url=http://meraymohsin.com/hazrat-haji-mohammad-yusuf-ali-nigina-sahib/ |title=آرکائیو کاپی |access-date=2020-01-06 |archive-date=2019-12-29 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191229161439/http://meraymohsin.com/hazrat-haji-mohammad-yusuf-ali-nigina-sahib/ |url-status=dead }}</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==



نسخہ بمطابق 07:23، 28 جنوری 2024ء

حاجی محمد یوسف علی نگینہ عارفِ امورِ حقیقت و طریقت حضرت بابا جی سے معروف تھے۔

نام

قلمی نام یوسف نگینہ آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کا اسمِ گرامی ’’ یوسف علی ‘‘ رکھا۔ بعد ازاں بزرگانِ دین نے فرمایا کہ نام کے ساتھ ’ ’ محمد ‘‘ ضرور ہونا چاہیے چنانچہ پھر آپ کا اسمِ مبارک ’’ محمد یوسف علی رکھا۔

پیدائش

حاجی محمد یوسف علی نگینہ 1340ھ بمطابق 1922ء کو اپنے آبائی گاؤںپیلے گوجراں چک نمبر176گ ب تحصیل سمندری ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔

تعلیم

ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے سکول سے حاصل فرمائی، صرف کلاس ہشتم تک سکول کی تعلیم حاصل فرماتے رہے ، رجوع الی اللہ، عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، محبت دین کا اس قدر غلبہ تھا کہ سکول کی تعلیم مڈل سے آگے جاری نہ رہ سکی ، ادھر گھریلو ذمہ داریوں اور کھیتی باڑی میں اپنے والد محترم کا واحد سہارا تھے، آپ اپنے والدین کی واحد نرینہ اولاد تھے ۔

وفات

26 جولائی 1989ء لاہور (پنجاب) - پاکستان میں وفات پائی۔اور پیلے گجراں میں دفن ہوئے۔[1]

تصانیف

آپ کازیادہ تر وقت تبلیغی دوروں پر گذرا کرتا تھا ، محافل میلادو محافل اعراس اور مناظروں میں کئی کئی دن گھر سے باہر رہتے ، کئی کئی ماہ پہلے لو گ اپنے جلسوں اور محفلوں پر آپ کے وعظ و تقریر کے لیے آپ سے وقت لے لیتے ، اتنی مصروفیات کے باوجود آپ نے کچھ کتابیں تحریر فرمائیں۔

  • 1۔ تفسیر یوسفی: حقائق و دقائق اور ایسے نکات سے مزین تفسیر ہے جو اپنی مثال آپ ہے
  • 2۔ کشکول یوسفی : روحانیت کا عظیم خزانہ ہے ، آپ فرمایا کرتے تھے ۔ ’’یہ میری زندگی کا نچوڑ ہے‘‘۔ کشکول یوسفی کا صدر وظیفہ اوراد فتحیہ شریف ہے جس میں چودہ سو اولیاء اللہ کا فیضان ہے۔
  • 3۔اسلام میں والدین کے حقوق: کتاب اراکین بزمِ ضیائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش پر آپ نے تحریر فرمائی۔ جس میں آپ نے قرآن پاک کی آیات طیبہ اور احادیث مبارکہ کے حوالے سے والدین کے حقوق بیان فرمائے ، مختلف بزرگانِ دین ، سلف صالحین کے واقعات اور آخر میں حقوق اولاد بیان کر کے اس کتاب کی تکمیل فرمائی۔
  • 4۔ مقدس دعائیں: اس کتاب میں آپ نے آداب دعا، قبولیت دعاکے اوقات، وہ حالتیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے ، مقد س مقامات جہاںدعائیں قبول ہوتی ہیں اور قرآن و حدیث پاک سے مختلف اوقات کی مختلف دعائیں بیان فرمائیں ۔
  • 5۔ مستند نماز: یہ کتاب ایک بے نظیر ، بے مثال تالیف لطیف ہے ،اس کوتین حصوں میں مرتب کیا گیا ہے ۔ ہر بات کو قرآن وحدیث کے دلائل اور سندوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ۔
  • 6۔ نگینے دے نگینے : حصہ اوّل (نعتیہ کلام )
  • 7۔ نگینے دے نگینے : حصہ دوم (نعتیہ کلام )
  • 8۔ضیائے نگینہ : حصہ اوّل (نعتیہ کلام )
  • ( نگینے دے نگینے : حصہ اوّل، نگینے دے نگینے : حصہ دوم ،ضیائے نگینہ : حصہ اوّل ایک مکمل کتاب’’ کشکول زمزمۂ نگینہ ‘‘کی صورت میں بھی چھپ چکی ہے)[2]

حوالہ جات

  1. وفیات نعت گویان پاکستان:صفحہ 116 ڈاکٹر محمد منیر سلیچ: نعت ریسرچ سنٹر کراچی
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 29 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جنوری 2020