خالی گھونسلہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایک خالی گھونسلے کی تصویر۔ اگر چیکہ تصاویر میں نہ پرندہ ہوتا ہے نہ اس کے بچے مگر حقیقی زندگی میں خالی گھونسلے سے مراد ادھیڑ یا سن رسیدہ ماں باپ ہوتے ہیں اور اس میں بچے مستقلًا نہیں ہوتے۔

خالی گھونسلا (انگریزی: Empty nest syndrome) ایک کیفیت کا نام ہے جس میں دکھ اور تنہائی شامل ہوتے ہیں۔ یہ احساس اس وقت ہوتا ہے جب والدین اپنے بچوں کو پہلی بار تعلیم کے لیے دور بھیجتے ہیں کہ وہ کسی کالج یا یونیورسٹی میں الگ رہ کر فارغ التحصیل ہوں۔ یہ ایک مطبی کیفیت نہیں ہے۔

چونک جواں سال بالغ اپنے خاندان کے گھر سے الگ ہو رہے ہوتے ہیں، اس لیے گھر عمومًا عام لوگوں جیسا اور صحت مند واقعے کی نمائندگی کرتا ہے اور خالی گھونسلے کے احساس کی علامات اکثر غیر مسلمہ ہی رہتی ہیں۔ اس کی وجہ سے والدین الجھن اور بے مقصدیت کا احساس کرتے ہیں۔ یہ احساس بچوں کے گھونسلے سے جانے کے ساتھ ہی ماں باپ کی زندگیوں میں شروع ہوتا ہے۔ یہ خاص طور پر ہمہ وقتی ماؤں کو زیادہ ہوتا ہے۔

خالی گھونسلے کا تصور دنیا کے مذاہب میں[ترمیم]

اسلام[ترمیم]

ایک اعرابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یامحمد صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ سچے نبی ہیں تو بتائیے کہ میرے پاس کون ہے؟ اگربتا دیا تو اسلام قبول کرلوں گا۔ اعرابی نے ایمان لانے کا وعدہ کر لیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سنو تم فلاں وادی سے گذر رہے تھے۔ تمھاری نظر فاختہ کے گھونسلے پر پڑی اس میں دو بچے تھے۔ تم نے پکڑلیے جب فاختہ نے گھونسلا خالی دیکھا تووادی میں چاروں طرف اڑنے لگی۔ تمھارے سوا اسے کچھ بھی نظر نہ آیا تو فاختہ کو یقین ہو گیا کہ بچے تمھارے پاس ہیں۔ اپنے بچوں کی خاطر وہ تمھارے سامنے گرپڑی تو تم نے اُسے بھی دبوچ لیا‘ اس وقت دو بچے اور ان کی ماں تینوں تمھارے پاس ہیں۔ یہ سن کر اعرابی نے اپنی چادر اتار دی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق تینوں پرندے اس میں موجود تھے۔ پھر کیا تھا؟ اعرابی کلمہ پڑھ کر ایمان لے آیا۔ صحابہ کرام مامتا پر متعجب ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس پر تعجب کر رہے ہو۔سنو جب بندے توبہ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں پر فاختہ کی مامتا سے بھی زیادہ رحم آجاتا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی سے فرمایا کہ وہ فاختہ اور اس کے بچوں کو آزاد کر دے۔[1]

اس حدیث سے بچوں کے لیے ماں باپ کی تڑپ اور اس کی فطری کیفیت معلوم ہوتی ہے، اگرچیکہ وہ جانوروں کے لیے بیان کی گئی ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

مزید پڑھیے[ترمیم]